شامی پناہ گزین ہمسایہ ممالک میں کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور

شامی پناہ گزین ہمسایہ ممالک میں کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور

دمشق: شامی میں جاری جنگ سےجہاں ہزاروں بچے لقمہ اجل بن گئے،وہیں ہزاروں بچے اپنے والدین کے ساتھ ہمسایہ ممالک میں کسمپری کی زندگی گذارنے پر مجبور ہیں۔شامی پناہ گزینوں کی کہانی اردن میں پناہ حاصل کرنے والے ایک شامی استاد محمد حاجی علی نے سنائی ہے .حاجی علی کہتے ہیں ان کے ہم وطنوں پر تو دنیا بھر کی مصیبتیں ایک ہی وقت میں نازل ہو گئیں ہیں۔
حاجی علی بناتے ہیں وہ جب اردن پہنچے تو ان کے ہمراہ 20 خاندان تھے ۔ جنہیں اردن میں داخل ہونے کے لیے 5 دن کا ایک کلچرل کورس بھی کرنا پڑا۔
حاجی علی نے بتایا کہ بہت سے بچے معزور ہو چکے ہیں اوربہت بچے محنت مزدوری کرنے پر مجبور ہیں۔پھول سے شامی بچے اپنے مستقبل سے بے پرواہ میں کھیل میں مشغول ہیں، لیکن ان کے والدین ان کے لیے انتہائی پریشان ہیں صرف اردن میں ایک لاکھ 30 ہزار سے زائد شامی پناہ گزین آباد ہیں۔