ٹیسٹ سیریز کیلئے پاکستان آمد دشوار ہے,سری لنکن کرکٹرز

ٹیسٹ سیریز کیلئے پاکستان آمد دشوار ہے,سری لنکن کرکٹرز

وطن واپس پہنچتے ہی آئی لینڈرز نے”یوٹرن“ لے لیا، ٹیسٹ سیریز کیلئے پاکستان آمد دشوار ہے۔سکیورٹی انتظامات کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد پاکستان کا دورہ کرنے والے سری لنکن ٹیم کی پاکستان میں بڑی پذیرائی ہوئی، ون ڈے سیریز 0-2سے ہارنے کے بعد ٹی ٹونٹی میں کلین سوئپ کرنےوالی مہمان ٹیم کا قدم قدم پر پی سی بی حکام اور عوام نے شکریہ ادا کیا، ٹور مکمل ہونے پر میزبان کرکٹرز نے مہمانوں کو گلے لگاکررخصت کیا تاہم وطن واپس پہنچ کر آئی لینڈرز کا لب و لہجہ ہی تبدیل ہوگیا ہے۔
سری لنکن کرکٹ بورڈ کے صدر شامی سلوا نے مقامی میڈیا سے گفتگو میں کہاکہ ٹیم اپنے ٹور کے دوران ہوٹل میں مقید رہی،آزادانہ گھومنے پھرنے کا کوئی موقع نہیں تھا۔پاکستان میں میچز کے دوران کھلاڑی اپنے بیوی بچوں کے بغیر رہے، میں خود بھی 3،4 روز تک کرکٹرز کے ساتھ رہا اور اکتاہٹ کا شکار ہوگیا،ان حالات کے باوجود پلیئرز ایک ٹیم کے طور پر کھیلے اور اچھی کارکردگی کا مظاہرہ بھی کیا۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان میں ٹیسٹ میچز کھیلنے سے قبل کھلاڑیوں اور معاون سٹاف سے بات کرنا ہوگی، یہ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے اہم میچ اور ہم چاہتے ہیں کہ ٹیم اچھی کارکردگی پیش کرے،سخت سکیورٹی کے ماحول میں فیملیز کے بغیر رہنے والے کھلاڑیوں کی پرفارمنس متاثر ہوسکتی ہے،ٹیسٹ سیریز کیلئے جانے سے قبل ازسر نو جائزہ لیں گے۔چیئرمین آف سلیکٹرز اشانتھا ڈی میل نے کہا کہ ہوٹل سے میدان تک آنے جانے میں بہت وقت صرف ہوتا رہا،پہلے سکیورٹی مراحل مکمل کیے جاتے، روڈز کلیئر ہوتے، بس کے اندر بھی چلنے پھرنے کی اجازت نہیں ہوتی تھی، یہ قطعی آسان نہیں ہے،ابھی تو چند روز کیلئے گئے اور میچ بھی ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی تھے، ٹیسٹ میچ پریکٹس سیشنز کے بغیر نہیں کھیلا جا سکتا، 5روز تک آنا جانا ہوگا، ٹیم کا قیام بھی 15دن کیلئے ہونا ہے۔
انھوں نے کہا کہ پاکستان نے مشکل وقت میں ہماری مدد کی،ہم سکیورٹی کی وجہ سے پیش آنےوالے مسائل کو برداشت کرنے کیلئے تیار تھے لیکن دیکھنا ہے کہ ایسا کس حد تک کرسکتے ہیں، انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کے عمل میں کردار ادا کرنا ہمارا فرض تھا۔ اس سے دیگر ملکوں کو بھی حوصلہ ملے گا، ہوسکتا ہے کہ اگلے سال آسٹریلیا یا انگلینڈ کی ٹیمیں بھی آجائیں۔