پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم، بلا چھن گیا، تحریک انصاف الیکشن سے آؤٹ

پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم، بلا چھن گیا، تحریک انصاف الیکشن سے آؤٹ

سپریم کورٹ نے تحریک انصاف کو ’بلے‘ کا انتخابی نشان واپس کرنے کے پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف الیکشن کمیشن کی جانب سے دائر درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے الیکشن کمیشن کا فیصلہ درست اور پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا، جس کے بعد پی ٹی آئی ’بلے‘ کے انتخابی نشان سے محروم ہوگئی۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ فیصلے کی کاپی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کر دیں گے۔

تینوں ججز کے متفقہ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ 14 تحریک انصاف کے اراکین نے انتخابات کے بارے میں شکایت کی، اراکین نے پی ٹی آئی سے تعلق ثابت کیا، الیکشن کمیشن کو پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن کے خلاف کئی شکایات ملیں، الیکشن کمیشن نے 22 دسمبر کو پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن کا فیصلہ سنایا اور الیکشن کمیشن کے فیصلے میں پی ٹی آئی کوانتخابی نشان کے لیے نااہل قرار دیا گیا۔

پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی گئی، پشاور ہائی کورٹ کو لاہور ہائی کورٹ میں زیر التوا مقدمے کے بارے میں نہیں بتایا گیا، الیکشن کمیشن تحریک انصاف کو 24 مئی 2021 سے انتخابات کروانے کا کہہ رہا ہے اور اس نے 13 دوسری سیاسی جماعتوں کے خلاف بھی انتخابات نہ کروانے پر احکامات دیے۔

 
چیف جسٹس نے مزید کہا کہ اس بات سے اتفاق نہیں کرتے کہ ای سی پی کو انٹراپارٹی انتخاب کے جائزے کا اختیار نہیں، بادی النظر میں کوئی شواہد نہیں کہ پی ٹی آئی نے شفاف الیکشن کرائے، پی ٹی آئی کے پاس آئین کے مطابق اراکین کو نکالنے کا ثبوت نہیں۔ان کا کہنا تھا کہ یہ نہیں کہا جا سکتا کہ پی ٹی آئی کو الیکشن کمیشن ٹارگٹ کر رہا ہے۔


فیصلے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے رہنما علی ظفر نے کہا کہ سپریم کورٹ کے آج کے فیصلے سے مایوسی ہوئی ہے تاہم تحریک انصاف کی جیت ہوگی اور اگلی حکومت بنائیں گے۔انہوں نے اعلان کیا کہ پی ٹی آئی امیدوار آزاد حیثیت سے انتخابات میں حصہ لیں گے۔

اس موقع پر پی ٹی آئی کے دوسرے رہنما بیرسٹر گوہر نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف نظرثانی میں جائیں گے جبکہ بلا رہے نہ رہے، عوام تحریک انصاف کے ساتھ ہے۔