پاکستان میں اس وقت کورونا وائرس کے 28 کیسز ہیں، ڈاکٹرظفر مرزا

پاکستان میں اس وقت کورونا وائرس کے 28 کیسز ہیں، ڈاکٹرظفر مرزا
کیپشن: شادی ہالز میں تقریبات پر دو ہفتوں کے لیے پابندی لگا دی گئی ہے، ڈاکٹر ظفر مرزا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فائل فوٹو

اسلام آباد: معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا ہے کہ پاکستان میں اس وقت کورونا وائرس کے 28 کیسز ہیں۔ پریس کانفرنس کرتے ہوئے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ پاکستان میں اب تک 28 افراد میں کورونا کی تصدیق ہوئی ہے، دنیا میں پاکستان 48 ملک تھا جہاں کورونا کی تصدیق ہوئی اور بروقت اقدامات کے باعث خطے میں آخری ملک تھا جہاں بعد میں کورونا کی تصدیق ہوئی جب کہ حکومت اپنی ذمہ داری نبھانے کیلئے تیارہے اور کردار ادا کر رہی ہے۔

معاون خصوصی نے کہا کہ آج قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہوا، یہ ملک کی تاریخ میں پہلی دفعہ ہوا کہ صحت کے شعبے پر اس کمیٹی کا اجلاس ہوا اور قومی سلامتی کمیٹی نے میری سربراہی میں نیشنل کوآرڈینشن کمیٹی برائے کرونا تشکیل دی ہے جس کے تمام وفاقی وززاء اور صوبائی وزارئے اعلیٰ ممبر ہوں گے، آئی ایس آئی، ایم او، ملٹری جنرل سرجن، چیئرمین این ڈی ایم اے بھی کمیٹی کے رکن ہوں گے اور کمیٹی کا پہلا اجلاس کل طلب کیا گیا ہے۔

ظفر مرزا کا کہنا تھا کہ شادی ہالز میں تقریبات پر دو ہفتوں کے لیے پابندی لگا دی گئی ہے جب کہ سینما گھروں اور تھیٹرز کو بھی دو ہفتوں کے لیے بند کیا جا رہا ہے۔

معاون خصوصی نے کہا کہ ملک میں تمام بڑے اجتماعات پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ اس بیماری کو پھیلنے سے روکنے کیلئے اجتماعات پر پابندی لگائی ہے، پاکستان کے صرف 3 ائیر پورٹس کراچی، لاہور اور اسلام آباد پر انٹرنیشنل پروازیں آ سکیں گی، بین الاقوامی پروازیں صرف اسلام آباد، لاہور اور کراچی سے آپریٹ ہوں گی یہ فیصلہ صرف اس لئے کیا گیا ہے کیوں کہ عوام  کے تحفظ سے بڑھ کر کوئی اور چیزنہیں۔

ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ کورونا وائرس کے باعث قومی سلامتی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ملک بھر کے تعلیمی ادارے 5 اپریل تک بند رہیں گے جب کہ ایران اور افغانستان کے ساتھ سرحدیں بند کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔

معاون خصوصی نے کہا کہ عدالتوں اورکچہریوں میں بھی بڑی تعداد میں عوام آتے ہیں جس کے لیے چیف جسٹس آف پاکستان سے رابطہ کررہے ہیں جب کہ ہم درخواست کریں گے کہ سول کورٹس میں تاریخیں 3 ہفتوں کے لیے بڑھادی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم  درخواست کریں گے کہ جوڈیشل مجسٹریٹس اور سیشن کورٹ کے ججز جیلوں میں جاکر مقدمات کے فیصلے کریں، جیلوں میں قیدیوں سے ملاقات پر 3 ہفتے کےلیے پابندی عائد کردی گئی ہے۔