انٹرنیٹ کے مسائل، پاکستان کا 2 لاکھ کلومیٹر آپٹیکل فائبر کیبل بچھانے کا فیصلہ

انٹرنیٹ کے مسائل، پاکستان کا 2 لاکھ کلومیٹر آپٹیکل فائبر کیبل بچھانے کا فیصلہ
سورس: file

اسلام آباد:  نگراں وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونیکیشن (آئی ٹی اینڈ ٹی) ڈاکٹر سیف کا کنا ہے کہ کینکٹیویٹی کو بڑھانے کے لیے پاکستان 2 لاکھ کلومیٹر طویل آپٹیکل فائبر کیبل بچھانے کا منصوبہ شروع کرنے کے لیے تیار ہے۔

ڈاکٹر عمر سیف کے مطابق وزارت آئی ٹی اینڈ ٹی گزشتہ چار ماہ کے دوران شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل (SIFC) کو کریڈٹ دیتے ہوئے ڈاکٹر عمر سیف نے کہا کہ فورم نے وزارت کی پالیسیوں اور منصوبوں کی بروقت منظوری حاصل کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ آئی ٹی کمپنیوں کو ایک نئی سہولت سے فائدہ اٹھانے کے لیے تیار کیا گیا ہے جس سے وہ اپنی کمائی کا 50 فیصد اپنے اکاؤنٹس میں ڈالر میں رکھ سکیں گے۔ وزیر نے کہا کہ 2 لاکھ آئی ٹی گریجویٹس کے لیے عالمی معیار کا تربیتی پروگرام شروع کیا گیا ہے جنہوں نے حال ہی میں مختلف یونیورسٹیوں سے اپنی تعلیم مکمل کی ہے۔

نگران وزیر آئی ٹی نے کہا کہ فری لانسرز کے لیے ڈیجیٹل ادائیگی کے گیٹ ویز کا دیرینہ مسئلہ کامیابی سے حل ہو گیا ہے۔یکم  فروری سے، ایک پائلٹ پروجیکٹ 10,000 اکاؤنٹس بنائے گا، جس سے فری لانسرز براہ راست ان کے ذریعے اپنی ادائیگیاں وصول کر سکیں گے۔

ڈاکٹر عمر سیف نے کہا کہ تقریباً 10 ہزار روزگار کے مراکز قائم کیے جا رہے ہیں جہاں فری لانسرز ایک ہی چھت کے نیچے آسان سہولیات سے لطف اندوز ہوں گے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ مراکز سالانہ آئی ٹی برآمدات کو 10 بلین ڈالر تک بڑھانے میں مدد کریں گے، اس کے علاوہ تقریباً 1 لاکھ فری لانسرز کو ملازمت ملے گی۔

وزیر آئی ٹی  نے یقین دلایا کہ 5G سپیکٹرم سے متعلق تمام رکاوٹوں کو جولائی اگست میں نیلامی کے لیے ایکشن ایڈوائزری کمیٹی کی ہدایت کے مطابق دور کردیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ رائٹ آف وے پالیسی کے نفاذ سے مختلف اداروں کے درمیان تنازعات حل ہو گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ٹیلی کمیونیکیشن ٹربیونل کے قیام سے ٹیلی کام سیکٹر کا دیرینہ مطالبہ پورا ہو گیا ہے۔ ڈاکٹر سیف نے کہا کہ نوجوان کاروباریوں کی مدد کے لیے 2 ارب روپے کا پاکستان سٹارٹ اپ فنڈ شروع کیا گیا ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ موبائل فون بنانے والی کمپنیوں کی سہولت کے لیے ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ فنڈز بھی قائم کیے جا رہے ہیں۔ وزیر آئی ٹی نے کہا کہ خلائی پالیسی کی منظوری سے عالمی کمپنیوں کے لیے سیٹلائٹ انٹرنیٹ مارکیٹ کھل گئی ہے۔

مصنف کے بارے میں