خلائی مخلوق سے خلائی ضمانتوں کا سفر

خلائی مخلوق سے خلائی ضمانتوں کا سفر

ڈونلڈ ٹرمپ37 مقدمات میں گرفتاری کے بعد رہا کردیئے گئے۔اِن مقدمات میں انہیں 100 سال سز ا ہوسکتی ہے۔اِ س موقع پر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ انہیں سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے ٗ ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ بیان سن کر مجھے یہ خوشی تو بہرحال ہوئی کہ شکرہے امریکیوں نے بھی پاکستانیوں سے کچھ تو سیکھ لیا ہے۔ معلوم پڑتا ہے کہ ہم خیال ججوں کی وباء امریکہ تک جا پہنچی ہے ویسے ایک نجومی کا کہنا ہے تھا کہ 2023ء پاگلو ں پر بھاری ہے جس کے واضح ثبوت دنیا بھر سے آنا شروع ہوگئے لیکن ڈونلڈ ٹرمپ کی نہ تو جان کو خطرہ ہے اور نہ ہی وہ با پردہ عدالت میں پہنچتا ہے۔اُس کے چاہنے والے کسی عدالت میں اُس کے ساتھ ہلڑبازی کرتے ہوئے نہیں پہنچتے لیکن اگر ٹرمپ پر مقدمات ثابت ہو گئے تو پھر اُس کا سخت وقت شروع ہوجائے گااور یہ بات ڈونلڈ ٹرمپ بھی بہت اچھی طرح جانتے ہیں۔ دوسری طرف اپنے عمران خان نیازی ہیں جنہوں نے ابھی تک مقدمات سے زیادہ ضمانت حاصل کر رکھی ہیں ٗ کبھی خلائی مخلوق کا سنا تھا لیکن خلائی ضمانتیں پاکستان کی تاریخ میں پہلی باردیکھنے کو ملی ہیں۔ اللہ رب العزت ان ججوں کی عمر دراز اور یہی انصاف پاکستان کے عام آدمی کی دہلیز تک پہنچانے کی توفیق بھی عطا فرمائے جس کا امکان نہ ہونے کے برابر ہے۔
اللہ قرآن میں فرماتا ہے کہ ”یہ لوگ جہاں کوئی اطمینان بخش یا خوفناک خبر سن پاتے ہیں اُسے لے کر پھیلا دیتے ہیں، حالانکہ اگر یہ اُسے رسول اور اپنی جماعت کے ذمہ دار اصحاب تک پہنچائیں تو وہ ایسے لوگوں کے علم میں آ جائے جو اِن کے درمیان اس بات کی صلاحیت رکھتے ہیں کہ اس سے صحیح نتیجہ اخذ کرسکیں۔“ جعلی ریاست ِ مدینہ کا علم بردار جس نے پاکستانیوں کو اسلامی ٹچ اورمغربی تہذیب کے ملاپ سے ایک خودساختہ فلاحی ریاست کا تصورپیش کرکے نہ صرف اپنے جال میں پھانس لیا بلکہ اُن سے وہ سب کام بھی کرا لئے جو خوارج چھوٹے بچوں سے کرایا کرتے تھے۔ جھوٹ اورمسلسل جھوٹ نے پاکستانیوں کے ذہن میں ایک جھوٹا سچ ایسا بٹھا دیا ہے کہ جسے نکالنے کیلئے انتہائی سخت فیصلے لینا ہوں گے اور یہ سخت فیصلے سزا جزا کے علاوہ بہتر تربیت کے بھی ہیں تاکہ ہماری آنے والی نسل اپنی ریاست اور اپنے مذہبی عقائد کو جان کر کسی مذہبی مداری کی شعبدہ بازی کا شکار نہ ہو اور یہ کام ہمیں ہنگامی بنیادوں پر کرنا ہو گا۔ عمران نیازی نے جے آئی ٹی میں پیش ہو کر بتایا کہ اُن کے پاس اپنے آج تک کے لگائے گئے الزامات میں سے کسی کا کوئی ثبوت موجود نہیں ہے۔ اُنہوں نے سنی سنائی باتوں کو بغیر تحقیق یا ثبوت کے ویسے ہی آگے پہنچا دیا۔ اب سوچنے والی بات تو یہ ہے کہ ایک ایٹمی ریاست کا سربراہ اتنا نااہل اورغیر ذمہ دارکیسے ہو سکتا ہے۔ عمران نیازی کی تحریک انصاف نے 9 مئی کو پاکستان کے حساس اداروں پر حملے کے حوالے جو کچھ بھی ہوا کیا وہ کسی فوری عمل کا رد عمل تھا؟ تو میں ایسا نہیں سمجھتا بلکہ یہ سب کچھ ایک تواتر اور تسلسل کا نتیجہ ہے جس کا آغاز14اگست 2014 ء کو اسلام آباد کے دھرنے سے شروع ہو کر9مئی کے سانحہ پر اختتام پذیر ہوا۔ اس ناپسندیدہ فعل کو 9 مئی تک صرف کسی سیاسی ورکر نے نہیں پہنچایا بلکہ اُس سہولت کاری نے عمران
نیازی اور اُس کے ورکروں سے یہ سب کچھ کرایا ہے جو اُسے اداروں کے اندر سے مسلسل ملتی رہی۔ سو اگر حملے کے ملزمان کے مقدمات فوجی عدالتوں میں چلانے ہیں تو سو بار چلائیں لیکن اگر یہ عدالتیں صرف پاکستان کے عام شہری مجرموں کیلئے ہیں اور اُن سہولت کاروں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرتیں تو یاد رکھیں اس سے پاکستانی معاشرے میں افواج ِ پاکستان اور عام آدمی کے درمیان و ہ واضح تفریق اور واضح ہوکر سامنے آئے گی جسے عمران نیازی نے انتہائی چالاکی مکاری اور نفرت سے شارپ کر رکھا ہے جو کسی صورت بھی پاکستان کے مستقبل کیلئے بہتر نہیں ہو گی۔
چوہدری پرویز الٰہی کا کہنا ہے کہ وہ تحریک انصاف میں ہیں حالانکہ و ہ جیل میں ہیں اورعین انصاف کے مطابق ہیں کیونکہ جس پارٹی کے وہ صدر ہیں اُسی کا چیئرمین 2001ء میں اُن کی کرپشن کے خلاف عدالت میں گیا تھا اور 2002ء کے جلسوں میں عمران نیازی اُس کا ذکربڑ ے فخرسے کیا کرتا تھا کہ اُس نے پنجاب کے سب سے بڑے ڈاکووں کے خلاف عدالت سے رجوع کررکھا ہے لیکن عدالت ہمارے مقدمات میں تاریخ پر تاریخ دیتی جا رہی ہے لیکن تاریخ کی ستم ظریفی دیکھیں جب عدالتوں نے عمران نیازی پر نوازشات کی بارش شروع کی تو چوہدری پرویز الٰہی بارے اُس کا نہ صرف موقف تبدیل ہو چکا تھا بلکہ وہ عمران نیازی کی جماعت کا مرکزی صدر بن چکا تھا۔ابھی جو شخص جیل میں عمران نیازی کے ساتھ کھڑ ا ہے یہ ”پرویز الٰہی جٹ“ ہے سیاستدان پرویز الٰہی نے تو ابھی تحریک انصاف کا سفر شروع بھی نہیں کیا کیونکہ ممکن ہے کہ جب پرویز الٰہی صاحب جیل یاترا سے فارغ ہو کر باہر آئیں تو پھر عمران نیازی جیل میں ہو اور پرویز الٰہی کے پاس تحریک انصاف کے بجائے چند ذاتی دوست ہی بچے ہوں جس کا روشن امکان شاہ محمود قریشی کی زیر زمین پرویز الٰہی مخالف مہم کے بعد اورروشن ہو چکا ہے۔پرویز مشرف کو 10 بار وردی میں منتخب کرانے والا پنجاب کا یہ عظیم سپوت آج وردی والوں کی مخالفت پرکیوں تلا ہے یہ بات مجھے کیا چوہدری خاندان سمیت کسی کو بھی ہضم نہیں ہورہی۔ پرویز الٰہی اپنی اور بیٹے کی کرپشن کے ساتھ ساتھ تحریک انصاف بھی بچانا چاہتے ہیں اور یہ سب کچھ ایک ساتھ تو ممکن نہیں۔ چوہدری پرویز الٰہی کو جیل میں درپیش مشکلات کا ذکر کرنے کا کوئی فائدہ نہیں وہ کوئی دارالامان یا ریسٹ ہاؤ س میں تو ہیں نہیں ٗاب اگر ایک غلط بیانیے کے ساتھ کھڑے ہوئے ہیں تو حوصلہ بھی رکھیں۔ کبھی لڑکیو ں کے گھروں سے بھاگنے پر ماں باپ کو بڑی شرمندگی اٹھانا پڑتی تھی لیکن چوہدری پرویز الٰہی کا تو اپنابیٹا ہی باپ کو چھوڑ کر گھر نہیں پاکستان سے ہی بھاگ چکا ہے۔
اب پرویز الٰہی صاحب خود ہی بتا دیں جس چوہدری شجاعت کی طفیل انہیں سیاسی دخول کا موقع ملا اُس کی بھی مخالفت ٗ عمران نیازی جس نے عملی طور پر ریاستی اداروں پر حملہ کرا کر دنیا بھر میں پاکستان کی اینٹ سے اینٹ بجوا دی اُس کی بھی حمایت! راجہ عادل برطانیہ میں گرفتار ہو چکا ہے سو یہ بات سمجھنے میں زیادہ عقل کی ضرورت نہیں کہ عرصہ دراز سے نفرت اور شر انگیز ی پھیلانے کے باوجود عادل راجہ ہنسی خوشی برطانیہ میں مقیم تھا لیکن جب اُس کی پھیلائی ہوئی نفرت پاکستان کے حساس اداروں کی دیوایں پھلانگ گئی ہے تو پھر یہ کیسے ممکن تھا کہ وہ برطانیہ میں سکون سے رہ سکے۔ یقینا پاکستان کے اداروں نے اس حوالے سے ضرورکام شروع کر رکھا ہے کہ دفاعی اداروں کا ایسے عناصر سے نمٹنا اولین ذمہ داری میں شمار ہوتا ہے۔ جب دہشتگرد عناصر ٗ ان کے معاون ٗمددگار اور سہولت کاروں کا تعاقب دنیا بھر میں شرو ع ہوچکا ہے تو پاکستان کے جغرافیے میں کسی کو دہشتگردی میں ملوث عناصر کی سہولت کاری کی سہولت کیسے دی جا سکتی ہے۔ چوہدری صاحب نے گلہ کیا ہے کہ جیل کی جس کوٹھری میں انہیں رکھا گیا ہے وہاں اُن کی ٹانگیں سیدھی نہیں ہوتیں۔ چوہدری صاحب! عمر بھر آپ کی ٹانگیں سیدھی ہی رہیں مگر سیاست میں الٹا چلتے رہے۔ ضیاء الحق اور مشرف کا ساتھ دینے میں آپ پیش پیش رہے جس کی وجہ سے چوہدری ظہور الٰہی بھی قتل ہوئے لیکن آپ نے اسٹیبلشمنٹ کا ساتھ نہیں چھوڑا اب آپ چاہتے ہیں کہ آپ سیاست اینٹی اسٹیبلشمنٹ کریں بلکہ اینٹی اسٹیبلمنٹ کہنا بھی غلط ہے کیونکہ عمران نیازی کا بیانیہ ہے کہ اسٹیبلشمنٹ اُن کیلئے وہ سب کچھ کیوں نہیں کرتی جو 2011ء کے بعد تواترکے ساتھ کر رہی تھی ٗ لیکن چوہدری صاحب سہولتیں ایسی مانگ رہے ہیں جیسے ناموس رسالت کا دفاع کرتے ہوئے پکڑے گئے ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی گرفتاری نے نجومی کی بات سچ ثابت کر دی کہ 2023ء دنیا بھر کے پاگلوں کیلئے خطرے کا سال ہے سو کوئی بھی”خطرے ناک“ بننے کی کوشش نہ کرے۔