جیل ٹرائل کا مطلب ان کیمرہ سماعت نہیں بلکہ اوپن ٹرائل  ہے:اسلام آباد ہائیکورٹ  کا  4 ہفتوں میں سائفر کیس کا ٹرائل مکمل کرنے کا حکم 

 جیل ٹرائل کا مطلب ان کیمرہ سماعت نہیں بلکہ اوپن ٹرائل  ہے:اسلام آباد ہائیکورٹ  کا  4 ہفتوں میں سائفر کیس کا ٹرائل مکمل کرنے کا حکم 

اسلام آباد :اسلام آباد ہائیکورٹ  نے آفیشل سیکریٹ ایکٹ عدالت کو 4 ہفتوں میں سائفر کیس کا ٹرائل مکمل کرنے کا حکم دیا ہے ۔سائفر کیس میں سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی ضمانت مسترد کرنے کا تحریری فیصلہ جاری کیا ہے۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے تحریری فیصلہ جاری کیا ہے۔تحریری فیصلہ میں کہا گیاہے کہ شاہ محمود قریشی کی ضمانت کی درخواست مسترد کی جاتی ہے۔

 اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور شاہ محمود قریشی سمیت دیگر کے خلاف دائر سائفر کیس کا ٹرائل شفاف انداز سے چار ہفتوں میں مکمل کرنے کا حکم دیا ہے۔ جیل سپرنٹنڈٹ کو ہدایت کی  گئی ہے کہ اس دوران ملزمان کی عزت پر کوئی حرف نہ آئے۔

تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ جیل سپرٹنڈنٹ یقینی بنائیں کہ ملزمان کی عزت اور وقار پر کوئی حرف نہ آئے، جیل میں ٹرائل کا مطلب ان کیمرہ سماعت نہیں بلکہ اوپن ٹرائل ہی ہے۔جیل حکام اور حکومت سکیورٹی کو مدنظر رکھتے ہوئے زیادہ سے زیادہ افراد کو عدالتی کارروائی دیکھنے کو یقینی بنائیں۔تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ہر حوالے سے اوپن اور شفاف ٹرائل یقینی بنایا جائے۔

مصنف کے بارے میں