سابق چیئرمین نیب کے گرد گھیرا تنگ ، طیبہ گل ویڈیو سکینڈل کی تحقیقات کرانے کا فیصلہ 

سابق چیئرمین نیب کے گرد گھیرا تنگ ، طیبہ گل ویڈیو سکینڈل کی تحقیقات کرانے کا فیصلہ 
سورس: File

اسلام آباد: پبلک اکاونٹس کمیٹی نے سابق چیئرمین نیب جسٹس ر جاوید اقبال کے طیبہ گل ویڈیو سکینڈل اور کیس کی تحقیقات کا فیصلہ کرلیا پی اے سی نے گیس کنکشنز پر پابندی فوری ہٹانے کی ہدائت کردی پیٹرولیم سیکٹر میں اربوں روپے کا مبینہ فراڈ کرکے بیرون ملک فرار ہوجانے والے تین بڑے افسران کے ریڈ وارنٹ جاری کرنے کی بھی ہدائت کردی گئی چیئرمین پی اے سی نورعالم خان کہتے ہیں سابق چیئرمین نیب ہو یا کوئی اور سب کو اختیارات کے ناجائز استعمال کا جواب دینا ہوگا حکومت اہم کمپنیوں کے افسران صرف پاکستانیوں کو لگائے تاکہ وہ بیرونی شہریت رکھنے کی وجہ سے فرار ہوکر سب کچھ ہضم نہ کرسکیں  ۔

نور عالم خان کی زیر صدارت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس ہوا۔اجلاس میں سینیٹر طلحہ محمود ، سینیٹر سلیم مانڈوی والا،  شاہدہ اخترعلی ، شیخ روحیل اصغر، وجیہہ قمر، سید حسین طارق ودیگر نے شرکت کی.اجلاس میں وزارت توانائی پیٹرولیم ڈویژن کے سال 2019-20 کے آڈٹ پیراز زیر غور آئے۔

اجلاس میں سابق چیئرمین نیب جسٹس ر جاوید اقبال اور طیبہ گل نامی خاتون کا ویڈیو سکینڈل کا معاملہ زیر بحث آیا, طیبہ گل نے چیئرمین پی اے سی کو خط لکھا۔ طیبہ گل کی طرف سے سابق چیئرمین نیب جسٹس ر جاوید اقبال ڈی جی نیب سلیم شہزادکے خلاف کاروائی کا مطالبہ کردیا۔

چیئرمین پی اے سی نورعالم خان نے خط میڈیا کو بھی دے دیا۔ چیئرمین پی اے سی کی طرف سے سابق چیئرمین نیب جسٹس ر جاوید اقبال اور طیبہ گل کو پی اے سی میں بلانے کا عندیہ دے دیا گیا۔اجلاس میں شیخ روحیل اصغرنے کہاکہ کروڈ آئل سعودیہ سے امپورٹ کرتے ہیں اسکے لیے ایل سی کھولتے ہیں سعودیہ انٹرنیشنل بنک کی گارنٹی مانگتا ہے اور وہ بنک چار سے پانچ فیصد انٹرسٹ لیتا ہے۔ آپ جو انٹرنیشنل بنک کو انٹرسٹ دیتے ہیں سعودیہ سے اتنا نہیں منوا سکتے کہ ہمارے اپنے بنک گارنٹی دیں گے۔اگلے چار پانچ دن کے بعد آئل کا ایک بڑا بحران آئیگا جو امپورٹ نہیں ہو رہا۔

سیکرٹری پیٹرولیم نے کہا کہ کوئی پیٹرولیم بحران نہیں آنیوالا ہے۔ پی ایس او کی جانب سے پیٹرول اور ڈیزل کی سپلائی سے متعلق 56 ارب کا خلاف ضابطہ معاہدے کا معاملہ بھی اجلاس میں زیر غور آیا۔ پی اے سی نے بیرون ملک فرار ہونے والے پی ایس او کے ایم ڈی اور جنرل منیجر افسران کے ریڈوارنٹ جاری کرنے کی ہدایت کردی ۔

سیکرٹری پیٹرولیم نے کہا کہ نعیم یحیی  میرسابق ایم ڈی پی ایس او، سینئر جنرل مینیجر ذوالفقار جعفری نے خلاف ضابطہ معاہدے کیے ۔ چیئرمین پی اے سی نے ہدایت کی کہ جن لوگوں نے خلاف ضابطہ معاہدے کیےاور ملک سے باہر بھاگ گئے انکے ریڈ وارنٹ جاری کریں جو لوگ بیرون ملک کی شہریت رکھتے ہیں وہ کرپشن کرکے بھاگ جاتے ہیں۔ بعض سیاسی لوگوں کو بھی اس طرح کے لوگوں سے فنڈنگ ملتی ہے۔ ایسے لوگوں کے خلاف اسی وجہ سے کاروائی بھی نہیں ہوتی جو لوگ کرپشن کرکے بھاگے ہیں انکی جائدادوں کی تفصیلات لیکر آئیں۔ان لوگوں کے اثاثہ جات کی تفصیلات چیک کرکے نیب کو فراہم کریں۔

اجلاس میں سینیٹرشبلی فراز نے کہاکہ ہماری حکومت نے روس کے ساتھ تیل لینے کے لئے بات چیت کا آغاز کیا تھا۔ بتایا جائے روس کے ساتھ بات چیت کس حد تک آگے بڑھی۔ موجودہ حکومت روس سے تیل لینے کے معاملے پر کیا کررہی ہے جس پر چیئرمین پی اے سی نے ہدایت کی کہ یہ بہت ہی اہم ایشو ہے روس سے کن دستاویزات کا تیل کے سلسلے میں تبادلہ ہوا سامنے لائی جائیں۔

انہوں نے کہا کہ وزارت پیٹرولیم تحریری طورپر بتائے کہ روس سے تیل لینے کی حقیقت کیا تھی ۔ کیا کوئی معاہدہ ہوا تھا ؟کیا کوئی رقم دی گئی تھی ؟  سینیٹر طلحہ محمود نے کہاکہ روس سے تیل لینے کے دعوے کی تحقیقات ہونی چاہئے۔

 پبلک اکاونٹس کمیٹی نے گیس کنکنشنز فوری دینے کی ہدایت کردی۔ چیئرمین پی اے سی نور عالم خان نے کہا کہ جن جن علاقوں میں گیس پائپ لائنیں پڑ چکی ہیں۔ انہیں آج سے گیس میٹرز دینا شروع کردیے جائیں ۔ سیکرٹری پٹرولیم نے کہا کہ پچھلی حکومت نے دسمبر دوہزار اکیس میں گیس کی کمی کے باعث نئے گیس میٹرز پر پابندی لگائی تھی جہاں جہاں گیس کے پائپ پڑچکے ہیں انہیں گیس کنکشن دیں گے ۔

ملک میں گیس کی سپلائی 27فیصدلوگوں کوہے۔ تیل و گیس کے نئے ذخائر دریافت کرنے کے لئے آئل کمپنیوں کے پاس پیسے ہی نہیں ہیں ۔ پندرہ سوارب سرکلر ڈیٹ چل رہا ہے ۔57 ہزار 565 گیس صارفین سے نان ریکوری کے معاملہ پر سیکرٹری پیٹرولیم نے کہا کہ 20 ارب روپے میں سے14 ارب ریکور ہو چکے ۔کے الیکٹر ک نے ہمارے بھی 126 ارب روپے دینے ہیں۔ 

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے کے الیکٹرک کی انتظامیہ کو آئندہ میٹنگ میں بلا لیا۔ گیس پروسیسنگ فیسلٹی قائم کرنے میں تاخیر پر خسارے کے معاملے پرایف آئی اے نے بتایا کہ سید وامق بخاری ایم ڈی پی پی ایل تھے وہ اب بیرون ملک چلے گئے۔ چیئرمین پی اے سی نے کہاکہ جس شخص نے قومی خزانے کو نقصان پہنچایا اس کے ریڈ وارنٹ جاری ہونے چاہئیں۔ اس شخص کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے۔

مصنف کے بارے میں