ڈپٹی سپیکر رولنگ کیس کی سماعت ویڈیو لنک والے روم میں منتقل، ابتدائی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری

ڈپٹی سپیکر رولنگ کیس کی سماعت ویڈیو لنک والے روم میں منتقل، ابتدائی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری

لاہور: سپریم کورٹ میں ڈپٹی سپیکر کی رولنگ کے خلاف درخواست پر سماعت جاری ہے اور ڈپٹی سپیکر دوست محمد مزاری نے سیکیورٹی وجوہات کی بناءپر عدالت پیشی سے معذرت کرتے ہوئے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کرنے کا کہا ہے۔ عدالت نے کیس کی سماعت ویڈیو لنک والے روم میں منتقل کر دی ہے جبکہ ابتدائی سماعت کا تحریری حکم نامہ بھی جاری کر دیا گیا ہے۔ 
تفصیلات کے مطابق عدالت کے تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ معاملہ تشریح کا نہیں بلکہ صحیح انداز میں سمجھنے کا ہے، ڈپٹی سپیکر، حمزہ شہباز، چیف سیکرٹری سے اہم معاونت کی توقع ہے۔ ڈپٹی سپیکر کی آبزرویشن سے ظاہر ہوتا ہے کہ سپریم کورٹ کے 17 مئی کے فیصلے پر انحصار کیا گیا، ڈپٹی سپیکر کیس کی سماعت کے دوران موجود رہیں گے۔ 
عدالتی تحریری حکم میں کہا گیا کہ ڈپٹی سپیکر کی رولنگ سے یہ نہیں پتہ چلتا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے کس حصے پر انحصار کیا گیا، سپریم کورٹ کے فیصلے کے تحت پارلیمانی پارٹی ہی اراکان کو ہدایات جاری کر سکتی ہے۔
دوسری جانب عدالت نے کیس کی سماعت ویڈیو لنک والے روم میں منتقل کرتے ہوئے غیر متعلقہ افراد کو باہر جانے کا حکم دیا ہے اور کہا ہے کہ ہر فریق کے ساتھ صرف دو وکلاءپیش ہوں۔ 
ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی دوست محمد مزا ری عدالت کے روبرو پیش نہیں ہوئے جبکہ ان کی جانب سے عرفان قادر نے وکالت نامہ جمع کرایا جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ ڈپٹی سپیکر کیوں نہیں آئے؟ تو ان کے وکیل نے کہا کہ میں یہاں موجود ہوں، عدالت کی معاونت کروں گا۔ 
قبل ازیں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطاءبندیال کی زیر صدارت جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل تین رکنی بینچ نے ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی کی رولنگ کے خلاف درخواستوں کی سماعت کی جس دوران پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی قانونی ٹیم کے علاوہ چوہدری پرویز الٰہی کے وکلاءبھی عدالت میں موجود رہے۔ 
تحریک انصاف کے وکیل علی ظفر نے دلائل پیش کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ روز وزیراعلیٰ پنجاب کا انتخاب ہوا جس میں حمزہ شہباز شریف نے 179 جبکہ پرویز الٰہی نے 186 ووٹ حاصل کئے لیکن ڈپٹی سپیکر نے چوہدری شجاعت حسین کے مبینہ خط کو بنیاد بنا کر (ق) لیگ کے 10 ووٹ مسترد کر دئیے۔ 
سپریم کورٹ نے ڈپٹی سپیکر کی رولنگ کے خلاف درخواست کو قابل سماعت قرار دے کر تمام فریقین کو نوٹس جاری کر دئیے ہیں اور ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی دوست محمد مزاری کو ریکارڈ سمیت دوپہر 2 بجے عدالت طلب کرنے کے علاوہ چیف سیکرٹری، ڈپٹی اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب سمیت دیگر کو بھی طلب کیا۔ 
دوران سماعت چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطاءبندیال نے ریمارکس دئیے کہ آئین کی روح کے مطابق عمل ہونا چاہئے، حمزہ شہباز کا حلف ہو چکا ہے مگر اس سے کچھ نہیں ہوتا۔ 
عدالت نے ریمارکس دئیے کہ جمہوری روایت یہی ہے کہ پارلیمانی پارٹی طے کرتی ہے کہ کس کو سپورٹ کرنا ہے جبکہ پارٹی سربراہ پارلیمانی پارٹی کی ڈائریکشن کی خلاف ورزی پر رپورٹ کر سکتا ہے۔ 
یاد رہے کہ گزشتہ روز ہونے والی ووٹنگ کے نتیجے کے مطابق پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے امیدوار چوہدری پرویز الٰہی کو 186 ووٹ ملے جبکہ حمزہ شہباز شریف نے 179 ووٹ حاصل کئے۔ 
ووٹنگ کا عمل مکمل ہونے کے بعد ڈپٹی سپیکر دوست مزاری نے پاکستان مسلم لیگ (ق) کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین کا خط پڑھ کر سنایا جس میں انہوں نے (ق) لیگ کے ارکان کو حمزہ شہباز کو ووٹ ڈالنے کی ہدایت کی تھی۔ 
ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ اس خط کے مطابق سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں (ق) لیگ کے جتنے بھی ووٹ کاسٹ ہوئے وہ مسترد ہوتے ہیں اور میں اعلان کرتا ہوں کہ 10 ووٹ ختم ہونے کے بعد حمزہ شہباز وزیراعلیٰ پنجاب منتخب ہو گئے ہیں۔ 
بعد ازاں پی ٹی آئی اور مسلم لیگ (ق) نے پنجاب اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر دوست مزاری کی رولنگ کے خلاف سپریم کورٹ رجسٹری میں درخواست دائر کی تھی۔ 
مسلم لیگ (ق) کے رہنماءچوہدری پرویز الٰہی کی جانب سے ایڈووکیٹ عامر سعید راں نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں درخواست دائر کی جس میں حمزہ شہباز، ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی اور چیف سیکرٹری کو فریق بنایا گیا۔ 

مصنف کے بارے میں