پاکستان کیساتھ اچھے تعلقات کے خواہشمند ہیں، مودی کا وزیراعظم عمران خان کو خط

پاکستان کیساتھ اچھے تعلقات کے خواہشمند ہیں، مودی کا وزیراعظم عمران خان کو خط
کیپشن: پاکستان کیساتھ اچھے تعلقات کے خواہشمند ہیں، مودی کا وزیراعظم عمران خان کو خط
سورس: فائل فوٹو

اسلام آباد: بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی نے کہا ہے کہ ہمسایہ ملک ہونے کے ناطے پاکستان کے ساتھ اچھے تعلقات کے خواہشمند ہیں۔ بھارتی وزیراعظم نے یوم پاکستان پر وزیراعظم عمران خان کوخط لکھ کر مبارکباد دی ہے۔

تفصیلات کے مطابق بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے یوم پاکستان پر وزیراعظم عمران خان کو تہنیتی پیغام بھجوایا ہے، بھارتی وزیراعظم نے یوم پاکستان پر وزیراعظم عمران خان کوخط لکھ کر مبارکباد دی ہے۔ بھارتی ہائی کمیشن کی طرف سے بھارتی وزیراعظم کا خط دفترخارجہ کے حوالے کیا گیا۔

بھارتی وزیر اعظم کی جانب سے خط میں کہا گیا کہ یوم ہاکستان پر پاکستانی عوام کو مبارکباد دیتا ہوں اور ہمسایہ ملک ہونے کے ناطے پاکستان کے عوام کے ساتھ خوشگوار تعلقات چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ خوشگوار تعلقات کیلئے اعتماد پر مبنی دہشت گردی اور دشمنی سے پاک ماحول اہم ہے اور انسانیت کے لئے اس مشکل دور میں عالمی وبا جیسے چیلنج سے نمٹنے پر آپ کو اور پاکستان کے عوام کو مکمل حمایت کا یقین دلاتا ہوں۔

خیال رہے کہ مودی نے گذشتہ دنوں وزیراعظم عمران خان میں کورونا کی تشخیص کے بعد بھی ان کے لیے اپنے پیغام میں نیک تمناؤں کا اظہار کیا تھا۔

یاد رہے کہ اس سے قبل عالمی میڈیا کے مطابق پاکستان اور بھارت کے مابین سرحدوں پر فائر بندی میں ثالثی کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات بہتر کرنے کے لیے متحدہ عرب امارات ایک خفیہ روڈ میپ پر کام کررہا ہے۔ گزشتہ مہینے دونوں افواج کی جانب سے 2003 کے جنگ معاہدے پر عمل درآمد کے اچانک سامنے آنے والے مشترکہ اعلان نے سب کو حیران کردیا اور اس کے چوبیس گھنٹے کے بعد امارات کے وزیر خارجہ نے دہلی کا دورہ کیا۔

رپورٹ میں ان رابطوں سے آگاہ سفارتی ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ دونوں ممالک میں فائر بندی کے لیے متحدہ عرب امارات نے ایک ماہ سے درپردہ کوششیں شروع کردی تھیں۔ افواج کی جانب سے فائر بندی کا معاہدہ دونوں ممالک کے مابین دیرپا امن کے قیام کے روڈ میپ کا آغاز ہے۔ دونوں ممالک کے مابین بہتر تعلقات کے لیے اگلا مرحلہ سفیروں کی واپس بھیجنے کا اقدام ہوسکتا ہے۔ خیال رہے کہ 2019 میں بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے اقدام کے بعد دونوں ممالک نے اپنے سفیر واپس بلا لیے تھے۔

بلوم برگ کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان امن قائم کرنے کی یہ حالیہ کوشش ماضی کے مقابلے میں اس لیے مختلف ہے کہ امریکا میں صدر بائیڈن کی حکومت افغانستان میں وسیع پیمانے پر مذاکرات کی راہ ہموار کرنے کے لیے سنجیدگی کے ساتھ دونوں ممالک کے تعلقات بہتر کرنا چاہتی ہے کیوں کہ دونوں ممالک اپنے اختلافات کے ساتھ افغانستان میں بھی اپنا رسوخ بڑھانے کی کوششوں میں مصروف ہیں اور افغانستان میں اپنے مقاصد کے حصول کے لیے دونوں کے تعلقات میں بہتری ضروری ہے۔