اب کشکول نہ بھی لے کر جائیں تو باہر والے کہتے ہیں کشکول ان کی بغل میں ہے، شہباز شریف

اب کشکول نہ بھی لے کر جائیں تو باہر والے کہتے ہیں کشکول ان کی بغل میں ہے، شہباز شریف

اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ ہم قرضے کی زندگی آخر کب تک گزاریں گے؟ اب کشکول نہ بھی لے کر جائیں تو کہاجاتا ہے کہ کشکول ان کی بغل میں ہے۔ 

وزیراعظم شہبازشریف کا ایوارڈز ایکسی لینس کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہہ کہ  ٹیکس دہندگان کو بہتر ماحول فراہم کرنا حکومت کی ترجیح ہے۔ مضبوط معیشت اور مضبوط قوم کی آواز ہی سنی جاتی ہے۔ ملکی معاشی مسائل اور ناگزیر چیلنجز سے نمٹنے کے لیے سب کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ فیصلہ سازی کے عمل کو تیز کرنا ہوگا۔ ہمیں ایک اور آئی ایم ایف پروگرام میں جانا ہوگا، اس کے بغیر گزارا نہیں۔

شہباز شریف نے کہا کہ اگر اب ہم کہیں کشکول نا بھی لے کے جائیں تب بھی دوسرے کہتے ہیں کہ کشکول ان کے بغل میں ہے۔یہ اپنے گریبان میں جھانکنے کا موقع ہے، دوسری قومیں ہم سے آگے چلی گئی مگر ہم قرض اتارنے ہیں، قرضے لے کر تو ہم تنخواہیں دے رہے ہیں، ہم کب تک ان قرضوں کی زندگی گزاریں گے؟

انہوں نے مزید کہا کہ ضروری ہے کہ ہم دن رات محنت کریں، زراعت کو ترقی دیں، آئی ٹی کو آگے لے کر جائیں، آئی ٹی معیشت کا پہیہ تیزی سے گھما سکتا ہے،حلف اٹھانے سے آج تک 25 دنوں میں ہم نے معیشت کے حوالے سے کام کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اگلے مہینے آئی ایم ایف کی قسط آجائے گی اور اس کے بعد ہمیں ایک اور آئی ایم ایف پروگرام میں جانا ہے،آئےی ایم ایف پروگرام استحکام کے لیے ہے لیکن جب تک ہم روزگار پیدا نہیں کریں گے تب تک کچھ نہیں ہوگا۔ ہم نے 16 ماہ میں پاکستان کو ڈیفالٹ ہونے سے بچایا۔ ایس آئی ایف سی ایک ادارہ بن چکا ہے، اس کا واحد مقصد سرخ فیتے کو ختم کرنا ہے اور سرمایہ کاری کو بڑھانا ہے۔

 پاکستان کو درپیش معاشی حالات،چیلنجز اور مشکلات کو ہمیں حل کرنا ہے،ایسی پالیسی بنانا ہوگی کہ آئندہ برسوں میں پاکستان ترقی یافتہ ممالک میں شامل ہو۔ماضی کی کئی کوتاہیوں میں ہم سب شامل ہیں  ہمیں فاصلوں کو بہت تیزی سے طے کرنا ہے ،ہمیں ایک اور آئی ایم ایف  پروگرام کرنا ہے، اس کے بغیر گزارہ نہیں۔ جب تک مسائل حل نہیں کریں گے،خزانہ کیسے بھرے گا۔

اس کے علاوہ وزیراعظم نے ٹاپ ٹیکس پیئراور ایکسپورٹرز کے لیے بلیو پاسپورٹ اور اعزازی سفیر کا درجہ دینے کابھی اعلان بھی کر دیا۔ 

مصنف کے بارے میں