"پی ڈی ایم توڑنے کیلئے عمران خان کے کہنے پر اسٹیبلشمنٹ نے آصف زرداری کو رعایت دلوائی"

سورس: File

اسلام آباد : عمران خان کے انتہائی قریب سابق سیٹ اپ سے جڑے ایک ذریعے نے دعویٰ کیا ہے کہ عمران خان نے سیاسی طور پر پی ڈی ایم کو کمزور کرنے کیلئے اپنی وزارت عظمیٰ کے دوران مبینہ طور پر اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ کو اجازت دی تھی کہ آصف علی زرداری کو کچھ رعایتیں دیدی جائیں۔

سینئر صحافی انصار عباسی کی رپورٹ کے مطابق سابق اسٹیبلشمنٹ سے جڑے ایک ذریعے نے بتایا کہ وزیراعظم آفس میں پی ڈی ایم کی سیاست اور اس کے مستقل مضبوط ہونے کے حوالے سے ایک اجلاس ہوا تھا۔ ذریعے نے دعویٰ کیا کہ اس اجلاس میں عمران خان پی ڈی ایم کی بڑھتی ہوئی سیاسی طاقت سے پریشان تھے۔

ذریعے کا کہنا تھا کہ مباحثے میں ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے اس وقت کے دو بڑے کھلاڑیوں کے ساتھ پی ٹی آئی کے کچھ رہنماؤں نے بھی شرکت کی تھی۔ اجلاس میں تجویز پیش کی گئی کہ سیاسی طور پر پی ڈیم ایم اسی صورت کمزور پڑ سکتی ہے جب اس میں دراڑ ڈال دی جائے۔

اجلاس میں اس پر تجویز دی گئی کہ پی ڈی ایم میں دراڑ ڈالنے کیلئے آصف علی زرداری کو کچھ رعایتیں دی جائیں ۔عمران خان نے اس کی اجازت دی اور جاسوس ادارے کے اُس وقت کے سربراہ سے کہا کہ پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما کو رعایتیں دے کر پی ڈی ایم میں دراڑ ڈالی جائے۔

ذریعے کا کہنا ہے کہ بعد میں پی ڈی ایم میں دراڑ آئی اور پیپلز پارٹی نے اپوزیشن اتحاد سے اپنی راہیں جدا کیں۔ ذریعے کے دعووں کے برعکس ترجمان پی ٹی آئی فواد چودھری نے کہا کہ عمران خان کو اُن کے دور میں کئی مرتبہ تجویز دی گئی کہ آصف زرداری کے ساتھ ہاتھ ملا لیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ یہ تجاویز مختلف ذرائع سے آتی تھیں۔  ملٹری اسٹیبلشمنٹ نے بھی یہ تجویز عمران خان کو دی تھی لیکن وہ ہمیشہ ہی ایسی تجاویز کیخلاف رہتے تھے۔ 

پیپلز پارٹی رہنما قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ اُس وقت کے حالات کا جائزہ لینے کے بعد جو منطقی نتیجہ سامنے آتا ہے وہ اِن الزامات کی تصدیق نہیں کرتا کہ پیپلز پارٹی نے اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت پر اتحاد سے علیحدگی اختیار کی تھی۔ ہم شوکاز کی وجہ سے علیحدہ ہوئے تھے۔ 

مصنف کے بارے میں