صدر  ایک بار پھر آئین شکنی کرنا چاہ رہے ہیں، 21 دن کے بعد اجلاس بلانے کا اختیار صدر کے پاس نہیں رہا: اسحاق ڈار

 صدر  ایک بار پھر آئین شکنی کرنا چاہ رہے ہیں، 21 دن کے بعد اجلاس بلانے کا اختیار صدر کے پاس نہیں رہا: اسحاق ڈار

اسلام آباد :  پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اسحاق ڈار  کاکہنا ہے کہ  صدر مملکت ایک بار پھر آئین شکنی کرنا چاہ رہے ہیں۔ 21 دن کے بعد اجلاس بلانے کا اختیار صدر کے پاس نہیں رہا۔  پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اسحاق ڈارنے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ  صدر مملکت ایک بار پھر آئین شکنی کرنا چاہ رہے ہیں۔ 21 دن کے بعد اجلاس بلانے کا اختیار صدر کے پاس نہیں رہا۔
ان کاکہنا تھاکہ    آرٹیکل 91 بہت واضح ہے کہ الیکشن کے بعد 21 دن میں اجلاس ہونا ضروری ہے۔   ن لیگی سینیٹر کا کہنا تھا کہ اس وقت قومی اسمبلی کے اجلاس کے حوالے سے مختلف آراء آرہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر صدر ایک بار پھر آئین شکنی کرنا چاہتے ہیں تو وہ اجلاس سمن نہ کریں، آئین کا آرٹیکل بڑا واضح ہے کہ 21 روز میں اسمبلی اجلاس طلب کیا جائے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ صدر 26، 27 یا 28 کو اجلاس بلاسکتے تھے، اعتراض لگا کر سمری واپس کی، ہاؤس مکمل تب ہوتا ہے جب ممبرز کا نوٹیفکیشن ہوچکا ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ جو ممبر موجود ہوں گے اسپیکر نے ان سے حلف لینا ہے۔ چاہیے تھا باعزت طریقہ سے قومی اسمبلی اجلاس سمن کرلیا جاتا۔انہوں نے کہا کہ صدر مملکت نے سمری پر مخصوص نشستوں سے متعلق اعتراض لگایا۔ جو باتیں پنجاب اسمبلی کےلیے ہوئیں صدر نے وہی اعتراض قومی اسمبلی پر لگایا۔
سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ آئین سے جو کھیل کھیلا جارہا ہے یہ اچھی روایت نہیں، صدر مملکت ایک بار پھر آئین شکنی کر رہے ہیں۔صدر کے ان اقدامات پر ہوسکتا ہے کوئی انکی تشریح ہو، اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے انتخاب کے لیے پانچ روز کا وقت ہوتا ہے۔
ان کاکہنا تھا کہ آئین کہتا ہے بحیثیت مجموعی آئین کو پڑھا جائے، آئین کہتا ہے اگر کوئی چیز آئین میں ہونا تھی نہیں ہوئی تو وہ ویلڈ ہے۔اسحاق ڈار نے کہا کہ جن ارکان اسمبلی کا نوٹیفکیشن ہوچکا ہے اسپیکر نے ان سے حلف لینا ہے۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ کل بلوچستان اسمبلی کا اجلاس ہوگا، بلوچستان میں بھی دونوں جماعتیں مل کر سپیکر اور ڈپٹی اسپیکر منتخب کریں گے۔بلوچستان میں ن لیگ اور پیپلز پارٹی مل کر حکومت بنائے گی۔ بلوچستان میں پیپلز پارٹی اور ن لیگ مل کر وزیراعلیٰ اور دیگر عہدیداروں کا فیصلہ کریں گی۔ سب مل کر چلیں گے تو پاکستان مسائل سے نکل آئے گا۔

مصنف کے بارے میں