عارف نقوی کو دبئی میں 24 ارب 5 کروڑ جرمانہ،کاروبار پر پابندی

عارف نقوی کو دبئی میں 24 ارب 5 کروڑ جرمانہ،کاروبار پر پابندی
سورس: File

دبئی : دبئی فنانشل سروسز اتھارٹی نے سرمایہ کاروں کو گمراہ کرنے اور دھوکا دینے پر ابراج گروپ کے عارف مسعود نقوی اور وقار صدیق کے خلاف ابراج گروپ کے حوالے سے سنگین ناکامیوں پر فیصلہ کردیا ہے۔ 

اماراتی اخبار خلیج ٹائمز کی رپورٹر کے مطابق ڈی ایف ایس اے نے اپنے فیصلے میں عارف نقوی پر 49 کروڑ 78 لاکھ 60 ہزار درہم (تقریباً 24 ارب 5 کروڑ روپے) اور ان کے ساتھ وقار صدیق پر 42 لاکھ 20 ہزار درہم (تقریباٍ 20 کروڑ 38 لاکھ روپے) کا  جرمانہ عائد کیا ہے جبکہ دونوں کے دبئی میں کوئی بھی بزنس کرنے پر پابندی لگادی گئی ہے۔

عارف نقوی اور وقار صدیق نے ڈی ایف ایس اے کے فیصلے کے خلاف فنانشل مارکیٹس ٹریبونل سے رجوع کیا تھا اور استدعا کی تھی کہ فیصلے کے خلاف اپیل پر کوئی فیصلہ ہونے تک ڈی ایف ایس اے کو فیصلہ جاری کرنے سے روکا جائے۔

ایف ایم ٹی نے عارف نقوی اور وقار صدیق کی درخواست مسترد کرتے ہوئے رواں ماہ ڈی ایف ایس اے کو فیصلے جاری کرنے کی اجازت دے دی تھی تاہم جرمانہ کی ادائیگی کے حوالے سے حکم امتناع دے دیا تھا تاہم دبئی میں کسی بھی قسم کے کاروبار پر پابندی کے حوالے سے فیصلے کو بھی برقرار رکھا گیا تھا۔ 

عارف نقوی نے 2002 میں ابراج گروپ کی بنیاد رکھی تھی یہ کمپنی خطے کی سب سے بڑی پرائیویٹ ایکویٹی فرم بن گئی تھی جس کے زیر انتظام14 ارب ڈالر کے اثاثے ہیں۔ عارف نقوی ابراج گروپ کے سب سے بڑے شیئر ہولڈر، سی ای او اور ایگزیکٹیو وائس چیئرمین تھے۔

فیصلے کہا گیا ہے کہ عارف نقوی جان بوجھ کر ابراج انویسٹمنٹ لمیٹڈ کے ذریعے سرمایہ کاروں کو گمراہ کرنے میں ملوث تھا۔ خاص طور پر ڈی ایف ایس اے نے پایا کہ عارف نقوی نے ذاتی طور پر ایسے اقدامات کیے جو براہ راست یا بالواسطہ طور پر سرمایہ کاروں کو گمراہ اور دھوکا دیتے تھے۔

مصنف کے بارے میں