مہنگائی کی وجہ شرح سود نہیں سپلائی کے معاملات ہیں، رضا باقر

 مہنگائی کی وجہ شرح سود نہیں سپلائی کے معاملات ہیں، رضا باقر
کیپشن: مہنگائی کی وجہ شرح سود نہیں سپلائی کے معاملات ہیں، رضا باقر
سورس: فائل فوٹو

کراچی: گورنر سٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا باقر نے کہا ہے کہ مہنگائی کو مدنظر رکھیں تو حقیقی شرح سود منفی ہے، مہنگائی کی وجہ شرح سود نہیں سپلائی کے معاملات ہیں۔

نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے گورنر سٹیٹ بینک نے کہا کہ مانیٹری پالیسی معاشی ترقی کی بھرپور معاونت کر رہی ہے اور بنیادی شرح سود 7 فیصد جبکہ مہنگائی کی رفتار 11 فیصد ہے۔

انہوں نے کہا کہ مہنگائی پورے مالی سال 9 فیصد تک محدود رہ سکتی ہے اگر مہنگائی کو مدنظر رکھیں تو حقیقی شرح سود منفی ہے۔ معیشت کی مالی معاونت کا ہاتھ کھینچا تو قیمت ادا کرنی ہو گی اور کورونا قابو ہونے پر ہی مالی مدد ختم کرنے کا سوچا جا سکتا ہ ےجبکہ معیشت میں ابھی " اوور ہیٹنگ" کا خطرہ نہیں ہے۔

گورنر سٹیٹ بینک نے کہا کہ مہنگائی کی وجہ شرح سود نہیں سپلائی کے معاملات ہیں۔ بجلی ،چکن اور ڈیری کی قیمت پر شرح سود کم نہیں ہو سکتی اور ہمارا نقطہ یہ ہے کہ شرح سود میں کوئی تبدیلی نہ کی جائے اور اب بھی مستقبل کے حوالے سے رہنمائی فراہم کی ہے۔

ڈاکٹر رضا باقر کا کہنا تھا کہ کورونا کے ماحول میں 2 ہزار ارب روپے کے مالیاتی پیکیج دیئے اور ٹیرف کے تحت 450 ارب سستے قرضوں کی منظوری دی جبکہ کافی سارے مالیاتی پیکیج دیئے ہیں جو پائپ لائن میں ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے 1.5 جبکہ ہم نے 3 فیصد معاشی ترقی کی امید ظاہر کی لیکن تازہ ترین معاشی اعداد و شمار توقعات سے بھی بہتر آئے ہیں۔ اس بار عالمی ادائیگیوں کا پلڑا وصولیوں سے ہلکا ہے اور 4 فیصد ترقی کے ساتھ کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ہے۔ ماضی میں 4 فیصد ترقی ہوتی تو کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ دکھاتا تھا، موجودہ معاشی ترقی پائیدار بنیادوں پر استوار ہو رہی ہے۔ 

گورنر سٹیٹ بینک نے کہا کہ ہر آئی ایم ایف پروگرام کا مقصد معاشی استحکام و ترقی ہوتا ہے کیونکہ ملک میں ترقی نہیں ہوگی تو آئی ایم ایف قرضہ واپس کیسے لے گی۔ ہم معاشی استحکام حاصل کرنے بعد ترقی کی جانب دیکھ رہے ہیں۔ کووڈ کے باوجود قرضوں کا معاشی تناسب نہ ہونے کے برابر بڑھا، معیشت میں آئی ایم ایف پروگرام کے پہلے فیز میں کامیاب ہوئے۔ اب مقصد ترقی کی رفتا بڑھانا ہے ،جس میں آئی ایم ایف ساتھ ہے۔

ڈاکٹر رضا باقر نے کہا کہ عالمی سرمایہ کار کا معاشی کارکردگی جانچنا ہی اصل امتحان ہوتا ہے، قرضہ لینے پر پتہ چلتا ہے عالمی انویسٹر کس ریٹ پر قرضہ دے رہا ہے۔ کم شرح سود پر قرضہ عالمی انویسٹرز کے ملک پر اعتماد کی عکاسی ہے۔ واپڈا بانڈز کی نیلامی عالمی کیپٹل مارکیٹ میں بہتر تاثرکا ثبوت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یوروبانڈز کی پرفارمنس نے بھی ساکھ بہتر ہونے کی گواہی دی ہے۔ انٹرنیشنل مارکیٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ وزارت خزانہ کرتی ہے۔ مالیاتی اداروں کے علاوہ اب عالمی مارکیٹ سے بھی قرضےلےسکتے ہیں۔