عظیم گلوکار محمد رفیع کو بچھڑے 37 برس بیت گئے

عظیم گلوکار محمد رفیع کو بچھڑے 37 برس بیت گئے

لاہور: برصغیر کے عظیم گلوکار اور موسیقی کی دنیا کے بے تاج بادشاہ محمد رفیع اپنے مداحوں سے بچھڑے آج 37 برس بیت گئے مگر وہ اپنی آواز کے ذریعے آج بھی لاکھوں چاہنے والوں کے دلوں میں زندہ ہیں۔
24 دسمبر 1924 کو پیدا ہونے والا یہ گلوکار لاہور کے بھاٹی گیٹ کی گلیوں میں پل کر جوان ہوا، وہ ہر روز شہر کے سب سے بڑے لارنس گارڈن جا کر اپنی سریلی آواز کا جادو جگاتے تھے۔اس نوجوان کی مدھر آواز، جب فضا میں گونجتی تو لوگ اس کی جانب کھنچے چلے آتے تھے۔محمد رفیع نے اپنے آبائی محلے کے جن تھڑوں پر بیٹھ کر گلوکاری کے فن سیکھے، وہ آج بھی ان کو یاد کرتے ہیں۔
وہ 1941 میں سترہ برس کی عمر میں ممبئی گئے لیکن لاہور شہر کے درو دیوار پر اب تک ان کی یادوں کے نقش موجود ہیں۔ممبئی کی فلم انڈسٹری کے لیے محمد رفیع کی آواز کسی نعمت سے کم نہ تھی، وقت کے نامور موسیقاروں نے ان کی آواز کو قدرت کا انمول عطیہ جان کر اپنی لازوال دھنوں میں ڈھالا۔فلم ’انمول گھڑی‘ کے گانے سے کریئر کا آغاز کرنے والے رفیع نے ساری زندگی پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا، یکے بعد دیگر کئی خوبصورت گیت رفیع کی پہچان بنے اور کامیابی ان کے قدم چومنے لگی۔پچاس کی دہائی میں چاہے اداکار بھارت بھوشن ہوں، گرو دت ہوں یا دلیپ کمار، اسی طرح ساٹھ کی دہائی میں دھرمیندر ہوں، شمی کپور ہوں یا دیو آنند، یا پھر ستر کی دہائی میں جتیندر ہوں، رشی کپور ہوں یا امیتابھ بچن ان سب ہی کو محمد رفیع نے اپنی آواز دی۔