پی ڈی ایم نے خیبر پختونخوا سے امیدواروں کو بلا مقابلہ منتخب کرنیکی حکومتی پیشکش ٹھکرا دی

پی ڈی ایم نے خیبر پختونخوا سے امیدواروں کو بلا مقابلہ منتخب کرنیکی حکومتی پیشکش ٹھکرا دی
کیپشن: پی ڈی ایم نے خیبر پختونخوا سے امیدواروں کو بلا مقابلہ منتخب کرنیکی حکومتی پیشکش ٹھکرا دی
سورس: فوٹو/اسکرین گریب نیو نیوز

اسلام آباد: سینیٹ انتخابات کے لئے ملک کا سیاسی پارہ ہائی ہو چکا ہے اور جوڑ توڑ کا سلسلہ بھی عروج کو پہنچ گیا ہے۔ اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ نے سینیٹ انتخابات کیلئے خیبر پختونخوا سے امیدواروں کو بلا مقابلہ منتخب کرنے کی حکومتی پیشکش ٹھکرا دی ہے۔

ذرائع کے مطابق حکومت نے خیبر پختونخوا سے سینیٹ کی 7 جنرل نشستوں میں سے 2 اپوزیشن کو دینے کی پیشکش کی تاہم پی ڈی ایم نے حکومت کی پیشکش کا جواب دینے سے انکار کر دیا ہے۔ حکومت کی پیشکش لے کر سینیٹر تاج آفریدی نے پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمن سے ملاقات کی۔ اس اہم ملاقات میں لیگی رہنما شاہد خاقان عباسی اور پیپلز پارٹی کے لیڈر راجہ پرویز بھی موجود تھے۔

پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمن نے تاج آفریدی کو مشاورت کے بعد جواب دینے کا کہا تاہم تاحال حکومت کی پیشکش کا جواب نہیں دیا۔ پی ڈی ایم کی قیادت خیبر پختونخوا میں اپنی حکمت عملی کے تحت انتخاب لڑے گی۔

ادھر بلوچستان میں حکومت نے اپوزیشن کو مشترکہ امیدوار لانے کی پیشکش کر دی۔ذرائع کے مطابق حکومت نے بلوچستان میں اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کو 6 نشستیں دینے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔

 حکومتی پیشکش پر پی ڈی ایم کا ہنگامی اجلاس آج کوئٹہ میں اخترمینگل کےگھرطلب کرلیا گیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کی طرف سے چیئرمین سنیٹ صادق سنجرانی نے مولانا عبدالغفور حیدری کو پیشکش کی تھی۔

خیال رہے کہ آج سینیٹ کے انتخابات میں اوپن بیلٹنگ کے لیے صدارتی ریفرنس پر سپریم کورٹ نے اپنی رائے کا اعلان کر دیا جس کے مطابق یہ الیکشن خفیہ رائے شماری سے ہی ہوں گے۔ یہ فیصلہ چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے پانچ رکنی لارجر بینچ نے چار ایک کی اکثریت سے سنایا ہے اور اس میں جسٹس یحی آفریدی نے اختلافی نوٹ لکھا ہے۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ سینیٹ کے انتخابات آئین کے تحت ہوں گے اور الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہوگی کہ اسے شفاف بنایا جائے۔یہ لگاتار دوسرا ریفرنس ہے جس میں حکومت کی منشا کے مطابق سپریم کورٹ سے نتائج حاصل نہ کیے جاسکے۔ اس سے قبل جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف صدارتی ریفرنس مسترد کر دیا گیا تھا۔