مردم شماری اور حلقہ بندیوں پر ابہام برقرار، معاملہ الجھ گیا 

مردم شماری اور حلقہ بندیوں پر ابہام برقرار، معاملہ الجھ گیا 

اسلام آباد :مردم شماری اور حلقہ بندیوں پر ابہام برقرار ہے اس وجہ سے ناصرف کنفیوژن بڑھ گئی ہے بلکہ   ایک نئی بحث بھی جنم لے رہی ہے۔  وہ بحث انتخابات کے حوالے سے ہے کہ انتخابات ہوں گے یا نہیں  اور اگر ہوں گے تو نئی مردم شماری کے تحت ہوں گے یا پھر پرانی مردم شماری کے تحت الیکشن کرائے جائیں گے۔ 

وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف  نے  انتخابات کے لیے نئی مردم شماری کاعندیہ دیا ہے اور اس کے لیے مشترکہ مفادات کونسل کاا جلاس بھی  ہورہا ہے۔  یہ اجلاس اس لیے ہورہا ہے کہ یہ طے پائے کہ الیکشن  کس مردم شماری کے تحت ہوں ۔ مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس  کی صدارت وزیراعظم  شہبازشریف    کریں گے ۔ 

واضح رہے کہ    ن لیگ  کی   طرف سے مردم شماری کیلئے انتخابات موخر کرنے کی تجویز بھی آرہی ہے  لیکن پیپلزپارٹی  اس کی مخالفت کررہی ہے   ۔ بلاول بھٹوکاکہنا ہے کہ  الیکشن ملتوی ہوئے تو  ملک آئینی بحران کا شکار ہوگا۔انتخابات کے لیے آئینی مدت سے ایک دن  کی   تاخیربھی  برداشت نہیں ہے ۔

پیپلز پارٹی کی سینیٹرشیری رحمان نے الیکشن پرانی مردم شماری کے تحت کرانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ نئی مردم شماری پرانتخابات نہیں کرانے چاہیے، ہم نہیں چاہتے کہ الیکشن میں تاخیرہو،الیکشن وقت پراورآئین کےمطابق ہونےچاہئیں۔

اس معاملے میں ایم کیو ایم نے وزیر اعظم شہباز شریف کے نئی مردم شماری پر انتخابات کے بیان کو خوش آئند قرار دے دیا ہے۔  ایم کیو ایم کا کہنا ہے کہ دیگر جماعتیں بھی ایم کیو ایم کے موقف کی تائید کر رہی ہیں۔  انتخابات نئی مردم شماری اور اس کے تحت نئی حلقہ بندیوں پر ہونے چاہیئں اور اس موقف سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

مصنف کے بارے میں