ناول نگار، ڈرامہ نگار، مختصر کہانی نویس اور روحانیت کی ماہر بانو قدسیہ کی ساتویں برسی

 ناول نگار، ڈرامہ نگار، مختصر کہانی نویس اور روحانیت کی ماہر بانو قدسیہ کی ساتویں برسی
سورس: File

اسلام آباد:پاکستان کی مشہور ناول نگار، ڈرامہ نگار، مختصر کہانی نویس اور روحانیت کی ماہر بانو قدسیہ کی ساتویں برسی آج (4 فروری، اتوار) کو منائی جا رہی ہے۔ 

بانو قدسیہ 28 نومبر 1928 کو بھارتی شہر فیروز پور میں پیدا ہوئیں۔ ان کی شادی پاکستان کے بہترین ادیب اشفاق احمد سے ہوئی تھی۔

قدسیہ کی سب سے قیمتی تصانیف میں ’نہ کبیلے ذکر‘، ’بزگشت‘، ’امر ضمانت‘ اور ’دست بستہ‘ شامل ہیں۔بانو  قدسیہ کے ناول "راجہ گدھ" کو جدید اردو کلاسک سمجھا جاتا ہے۔ ان کی نمایاں تصانیف میں "آتشِ زیرِ پا"، "ایک دن، آسے پاسے"، "چہار چمن"، "چھوٹا شہر بارے لاگ"، "فٹ پاتھ کی گھاس"، "حاصل گھاٹ" اور "ہوا کے نام"  بھی شامل ہیں۔ ان کے لکھے گئے سب سے مشہور ڈراموں میں "آدھی بات"، "تمسیل"، "ہوا کے نام"، "سحرائے اور خلیج" شامل ہیں۔

انہیں حکومت پاکستان نے 1983 میں ستارہ امتیاز سے نوازا۔

بانو قدسیہ 4 فروری 2017 کو 88 سال کی عمر میں لاہور میں انتقال کر گئیں۔

مصنف کے بارے میں