معاف کردیں، آئندہ نہیں کروں گا: اسد عمر نے لاہور ہائیکورٹ سے توہین عدالت کے نوٹس پر غیر مشروط معافی مانگ لی

معاف کردیں، آئندہ نہیں کروں گا: اسد عمر نے لاہور ہائیکورٹ سے توہین عدالت کے نوٹس پر غیر مشروط معافی مانگ لی
سورس: File

لاہور : لاہور ہائیکورٹ پنڈی بنچ میں پی ٹی آئی رہنما اسد عمر کو جاری توہین عدالت نوٹس کیس کی سماعت ہوئی ۔ اسد عمر نے عدالت میں بیان دیا کہ اگر میری تقریر سے کوئی لائن کراس ہوئی ہے تو میں عدالت سے غیر مشروط معافی مانگتا ہوں جس پر معزز عدالت نے کیس کو نمٹا دیا 

کیس کی سماعت لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ کے جسٹس جواد حسن نے کی۔رہنما پی ٹی آئی اسد عمر اپنے وکیل ایڈووکیٹ چودھری فیصل کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔ جسٹس جواد حسن نے وکیل فیصل چوہدری سے استفسار کیا کہ آپ کے موکل کہاں ہیں انکو پیش کریں۔

 اسد عمر نے روسٹم پر آکر عدالت سے اپنی تقریر پر غیر مشروط معافی مانگ لی اور کہا کہ میرا مقصد کسی بھی جج یا عدلیہ کو نشانہ بنانا نہیں تھا، ہم عدلیہ کا احترام کرتے ہیں اور کرتے رہیں گے۔

اس پر جسٹس جواد حسن نے ریمارکس دیئے کہ عدالتوں نے آپکو لانگ مارچ کی اجازت دی اور آپ نے عدالتوں پر الزامات لگائے۔ مسئلہ  توہین عدالت کا نہیں اداروں اور انکی شخصیات کے اوپر الزامات کا ہے۔ اسد عمر نے کہا میری تقریر میں کسی جج کا نام نہیں تھا جس پر عدالت نے کہا کہ آپکا وڈیو بیان موجود ہے آپ کو معلوم ہے آپ نے تقریر میں کیا کہا۔

 آئین کے آرٹیکل 50 اور 60 رائٹ ٹو ڈیموکریسی اور رائٹ ٹو موومنٹ کی اجازت دیتے ہیں لیکن اداروں پر تنقید کی نہیں۔ اسد عمر کی جانب سے غیر مشروط معافی مانگنے پر عدالت نے انہیں جاری توہین عدالت نوٹس کیس نمٹا دیا۔

مصنف کے بارے میں