سعودی عرب میں نوجوان لڑکی اپنی شادی کروانے کے لیے عدالت پہنچ گئی 

In Saudi Arabia, a young girl went to court to get married
کیپشن: فائل فوٹو

ریاض : سعودی عرب میں ولی عہد محمد بن سلمان کے آنے کے بعد خواتین زیادہ بااختیار ہوتی جارہی ہیں ، سعودی معاشرے میں نوجوان لڑکیوں کی شادی ان کے والدین کی مرضی سے ہوتی ہے ۔ لیکن گزشتہ دنوں سعودی شرعی  عدالت میں دلچسپ معاملہ دیکھنے میں آیا ۔ جس میں سعودی درخواست گزار لڑکی نے  عدالت کو بتایا کہ اس کے والدین اس کی شادی نہیں کروا رہے ہیں ۔ 

سعودی لڑکی نے کہا کہ اس کے کئی سال سے رشتے آرہے ہیں لیکن اس کے والدین کوئی نہ کوئی نقص نکال کر ان رشتوں سے انکار کرتے رہے ہیں ۔

جس کی وجہ سے وہ کئی سال سے کنواری بیٹھی رہی ہے ۔ لڑکی نے عدالت میں بتایا کہ بڑی ہی مشکل سے اس نے اپنے والدین کو ایک رشتے کے لیے راضی کیا اور ہاں کروائی ۔ 

لیکن منگنی ہونے کے باوجود اب میرے والدین میری شادی نہیں کروا رہے ہیں ۔ کافی عرصہ تک والدین ٹال مٹول سے کام لیتے رہے ہیں ۔

جس کی وجہ سے وہ ذہنی دباؤ کا شکار ہوگئی ہے ۔

لڑکی نے اپنی درخواست میں لکھا کہ اس کی عمر زیادہ ہوتی جارہی ہے ، اس لیے  اب وہ چاہتی ہے کہ اس کی شادی اس کے منگیتر  سے کرنے کی اجازت دیدی جائے ۔ 

عدالت نے اس سارے معاملے کی چھان بین کروائی تو پتہ چلا کہ یہ لڑکی بالکل سچ کہہ رہی تھی ۔ اس کے والدین کی وجہ سے اس کا رشتہ نہیں ہورہاتھا۔ 

عدالت نے والدین کو بیٹی کے رشتے میں کوتاہی کی وجہ قرار دیا اور کہا کہ یہ شرعی طور پر بڑی کوتاہی تھی ۔ کیونکہ بچی اپنی شادی کی عمر کو کئی سال پہلے ہی پہنچ چکی ہے ۔ 

شرعی عدالت نے اس لڑکی کی درخواست سننے کے بعد اس سے اور اس کے منگیتر سے اظہارہمدردی کیا اور ایک ہفتے کے اندر دونوں کی شادی بھی کروای دی ۔