دہشت گردوں کے لیے اسلحہ افغان سکیورٹی فورسز نے چھوڑا امریکہ نے نہیں: امریکہ

دہشت گردوں کے لیے اسلحہ افغان سکیورٹی فورسز نے چھوڑا امریکہ نے نہیں: امریکہ
سورس: File

 نیو یارک: امریکا نے افغانستان میں چھوڑے ہوئے امریکی اسلحے کے معاملے پر پاکستان کے بیانات کی تردید کردی ۔

 امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ امریکا نے افغانستان میں کوئی ملٹری سازو سامان دہشت گردوں کیلئے نہیں چھوڑا، جنگی سازوسامان افغان ڈیفنس فورسز کے حوالے کر آئے تھے۔

جان کربی نے کہا کہ امریکا نے صرف محدود تعداد میں کچھ اسلحہ اور ایئر کرافٹ کابل میں چھوڑا تھا، ائیر پورٹ پر ٹو ٹرک، تکنیکی سامان، آگ بجھانے کا سامان چھوڑا گیا تھا۔

 پریس کانفرنس کے دوران جب ان سے سوال کیا گیا کہ امریکا کا افغانستان میں 7 ارب ڈالرز کا چھوڑا ہوا اسلحہ دہشت گردوں کے ہاتھ لگ گیا ہے تو اس کے جواب میں جان کربی نے کہا کہ جس جنگی سازوسامان کی آپ بات کر رہے ہیں وہ افغان ڈیفنس فورسز کے حوالے کرآئے تھے،سارا فوجی سازو سامان افغان ڈینش فورسز کیلئے تھا اور یہی ہمارا مشن تھا کہ ان کو اس قابل کریں کہ اپنے ملک کی سیکورٹی کی ذمہ داری وہ خود اٹھائیں، جس سازو سامان کی بات آپ کر رہے ہیں وہ افغان سیکورٹی فورسز نے چھوڑا امریکا نے نہیں ۔

 ایک اور سوال کہ صدر بائیڈن نے یہ کیوں کہا تھا کہ پاکستان جوہری ہتھیار رکھنے والا سب سے خطرناک ملک ہے؟ کے جواب میں جان کربی نے کہا کہ صدر بائیڈن کو احساس ہے کہ پاکستان کو ابھی بہت خطرات کا سامنا ہے، صدر بائیڈن پاکستان کے ساتھ تعاون جاری رکھنے کیلئے پر عزم ہیں، پاکستان کے ساتھ تمام معاملات پر کام کرنا جاری رکھیں گے، پاکستان کو درپیش سیکورٹی خطرات پر مل کر کام کریں گے، ایک اور سوال کہ پاکستان بھارت کو متعدد بار بات چیت کرنے کی پیشکش کر چکا ہے، وائٹ ہاوس اس معاملے کو کیسا دیکھتا ہے؟ اس کے جواب میں جان کربی نے کہا کہ پاکستان اور بھارت نے کشمیر سمیت تمام معاملات پر خود بات کرنی ہے۔

 کیا بھارت میں جی ٹونٹی اجلاس میں صدر بائیڈن کشمیر اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بات کریں گے۔ صحافی کے سوال پر جان کربی نے کہا کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر گفتگو صدر بائیڈن کی خارجہ پالیسی کا اہم حصہ ہے، صدر بائیڈن انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بات کرنے پر کبھی نہیں شرمائیں گے،  مودی کے دورہ واشنگٹن میں صدر بائیڈن نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بات کی تھی، صدر بائیڈن دورہ بھارت میں بھی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بات کرنے سے اجتناب نہیں کریں گے۔

مصنف کے بارے میں