پیٹرولیم مصنوعات کی امپورٹ شفاف ہونی چاہیے،افسران کی عیاشیوں کا بوجھ صارف کو اٹھانا پڑتا ہے:چیف جسٹس

پیٹرولیم مصنوعات کی امپورٹ شفاف ہونی چاہیے،افسران کی عیاشیوں کا بوجھ صارف کو اٹھانا پڑتا ہے:چیف جسٹس
کیپشن: بین الاقوامی مارکیٹ میں تیل کی قیمت کی کمی کا فائدہ صارف کو دینے کی بجائے ٹیکس بڑھا دیا جاتا ہے۔...جسٹس اعجاز الاحسن ۔۔۔فائل فوٹؤ

اسلام آباد:چیف جسٹس پاکستان نے کہا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی امپورٹ شفاف ہونی چاہیے،افسران کی عیاشیوں کا بوجھ صارف کو اٹھانا پڑتا ہے۔

ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ میں پیٹرولیم مصنوعات پر عائد ٹیکسوں سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت ہوئی اور اس موقع پر چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ آج پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم ہوئی ہیں،کیا کوئی فارمولا ہے قیمتوں میں کمی یا اضافے کا ،مارجن بتا دیں کونسے ہیں؟۔

یہ بھی پڑھیں:مجھے پیغام ملتا رہا کہ آپ کو تو ہم چھوڑیں گے نہیں، مریم نواز

اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ پٹرول کی قیمت بڑھے تو سیل ٹیکس کم کردیا جاتا ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ صارف کو آپ ریلیف نہیں دیتے،دونوں صورتوں میں عوام کو ریلیف نہیں ملتا،ہم دو طرح سے آئل حاصل کرتے ہیں،15 فیصد اپنا اور 85 فیصد درآمد کرتے ہیں،مارکیٹ میں ٹینڈر پر سستی ترین چیز درآمد کی جاتی ہے،کسٹم ڈیوٹی اور سیل ٹیکس سرکار کا بنتا ہے۔

اس موقع پر چیئرپرسن اوگرا عدالت میں پیش ہوئے اور بتایا کہ اگر ملک میں قیمتیں برابر نہ رکھیں تو زخیرہ اندوزی کا خدشہ ہے،امپورٹ کی سطح پر کیا کمیشن لیا جاتا یے یا نہیں، یہ ہمارا مینڈیٹ نہیں،ہم ہر آنے والے کارگو کا انٹرنیشنل ویب سائٹ کے ساتھ موازنہ کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:شریف خاندان کے وکلاء نے فیصلے کیخلاف اپیلیں تیار کر لیں

جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ ساری گیم خریداری کے موقع پر ہوتی ہے، ایک لیٹر پٹرول خریدنے والے کو چالیس روپے ٹیکس ادا کرنا پڑتا ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کیا درآمد دیانت داری سے ہورہی ہے یا نہیں تعین کرنا ہے،آپ کی مراعات میں ابھی دیکھوں گا،آپ کا پیکج 45 لاکھ روپے تک جائے گا،تمام اخراجات صارف ادا کر رہا ہے،ان کا آڈٹ کرواتے ہیں،معلوم ہو سکے کہاں کہاں کمیشن لیا،قوم اور ہمیں ان کے کام کا معلوم ہونا چاہئے،پی ایس او کی چھ ماہ کی درآمدات کا آڈٹ کروا لیتے ہیں،وہاں کام کرنے والے لوگ کافی قابل احترام ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:فیفا ورلڈ کپ 2018: انگلینڈ سوئیڈن کو ٹھکانے لگا کر سیمی فائنل میں‌ پہنچ گئی

جسٹس ثاقب نثار نے مزید کہا کہ وہاں کام کرنے والے لوگوں کا کہنا تھا کہ نئے ڈیم کی تعمیر میں کمیشن مافیا کو دور رکھیں،آڈیٹر جنرل کو کہہ دیتے ہیں کہ گزشتہ 6 ماہ کا آڈٹ کروا لیتے ہیں،آڈٹ کے بعد عدالت دیکھ لے گی کہ ریاست نے جو ٹیکس لگائے ہیں وہ جائز ہیں کہ نہیں۔جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں تیل کی قیمت کی کمی کا فائدہ صارف کو دینے کی بجائے ٹیکس بڑھا دیا جاتا ہے۔

نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں