الیکشن وقت پر ہوں گے، فوج کا کردار معاونت کا ہے، ترجمان پاک فوج

الیکشن وقت پر ہوں گے، فوج کا کردار معاونت کا ہے، ترجمان پاک فوج
کیپشن: اللہ کا شکر ہے پاکستان ایک بار پھر الیکشن کی طرف جا رہا ہے، ترجمان پاک فوج۔۔۔۔فائل فوٹو

راولپنڈی: ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہر پریس کانفرنس میں سوال ہوتے رہے ہیں کہ الیکشن ہوں گے یا نہیں لیکن وقت کے ساتھ تمام شکوک و شہبات نے دم توڑ دیا۔ اللہ کا شکر ہے پاکستان ایک بار پھر الیکشن کی طرف جارہا ہے اور انتخابات میں الیکشن کمیشن کے دیئے گئے مینڈیٹ کے مطابق فوج کا کردار معاونت کا ہے۔

انہوں نے بتایا جمہوری تسلسل کا یہ تیسرا الیکشن ہوگا اور 25 جولائی کو عوام جمہوری عمل آگے بڑھائیں گے۔ووٹرز کو بغیر کسی دباؤ کے حق رائے دہی استعمال کرنا چاہیے جکبہ فوج الیکشن کے عمل کو غیر سیاسی غیر جانبدار ہو کر ادا کرے گی۔ گزشتہ الیکشن میں بھی فوج خدمات انجام دیتی رہی ہے جبکہ ملک میں امن وامان برقرار رکھنا اولین ترجیح ہے ۔

مزید پڑھیں: نوازشریف اور مریم نواز کو واپسی کا ٹکٹ مل گیا

ان کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں 85 ہزار پولنگ اسٹیشنز بنائے گئے ہیں جو 48 ہزار 500 عمارتوں میں بنائے گئے ہیں اور ان کی سیکیورٹی کے لیے افواج پاکستان کو 3 لاکھ سے 71 ہزار سے زائد اہلکار درکار ہیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پولنگ ڈے پر پولنگ اسٹیشن کے اندر اور باہر اپنے نمائندے تعینات کریں گے۔ اس سلسلے میں افواج پاکستان نے راولپنڈی میں سپورٹ سینٹر قائم کیا ہے جو پورے پاکستان میں الیکشن کے انعقاد کیلئے الیکشن کمیشن سے رابطہ کرے گا۔

میجر جنرل آصف غفور نے مزید کہا کہ 2018ء کے الیکشن میں پہلی بار فوج تعینات نہیں ہو رہی بلکہ پچھلے الیکشنز میں بھی فوج خدمات انجام دیتی رہی ہے۔ الیکشن کے کنڈکٹ میں پاک فوج کا براہ راست کوئی کردار نہیں ہے، 2013ء کے الیکشن نسبتاً مشکل تھے۔

انہوں نے کہا بیلٹ پیپرز کی ترسیل الیکشن کمیشن کے عملے کے ساتھ ہی ہو رہی ہے اور 25 جولائی سے 3 روز پہلے فوج کی تعیناتی مکمل کر لی جائے گی۔ پولنگ اسٹیشن کے اندر موجود جوان کی ذمے داری فری اینڈ فیئر الیکشن میں رکاوٹ نہ ہونے دینا ہے۔

ترجمان پاک فوج نے پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ بیلٹ باکس میں 100 ووٹ ڈالیں گئے ہیں تو 100 ہی نکلنے چاہئیں جبکہ افواج پاکستان کے پاس اختیار نہیں کسی بے ضابطگی کو دور کرے اور بے ضابطگی دور کرنے کی ذمہ داری الیکشن کمیشن کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ن لیگی امیدوار زاہدحسین الیکشن کیلئے نا اہل قرار

انہوں نے کہا کہ پولیس کی ذمہ داری پولنگ اسٹیشن کے باہر نظم و ضبط قائم کرنا ہوگا، کسی کو اجازت نہیں ہو گی کہ وہ ووٹرز سے زبردستی کرے۔ میڈیا سے درخواست ہے کہ جو جوان ڈیوٹی پر ہو اس سے سوالات کرنے سے گریز کیا جائے اور انہیں میڈیا کے ساتھ رابطے میں نہیں لیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ افواج پاکستان اپنے جوانوں کا خیال کرتی ہے اور ان سے محبت کا اظہار یہی ہے کہ ان کی ڈیوٹی کی راہ میں خلل نہ ڈالا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری کوئی سیاسی جماعت یا سیاسی وابستگی نہیں ہے۔ میں عوام سے کہنا چاہوں گا کہ جتنی تعداد میں آپ ووٹ ڈالنے آئیں گے اتنے ہی صاف اور شفاف انتخابات ہوں گے۔

پریس کانفرنس کے دوران صحافیوں کی جانب کئے گئے سوالوں کے جوابات دیتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا پاکستان میں کونسا ایسے انتخابات تھے جس سے پہلے یہ نہ کہا گیا ہو کہ انتخابات دھاندلی زدہ ہیں جبکہ کوئی ایسے انتخابات بتائے جس سے پہلے کسی سیاسی جماعت کے رہنماؤں نے دوسری جماعت میں شمولیت اختیار نہیں کی ہو۔

انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا جب دل اور دماغ کی سرجری کر رہے ہوں تو چھوٹے مسائل پر توجہ نہیں دیتے جبکہ افواج پاکستان نے 15 سال سے قومی فریضہ انجام دیا اور پاکستان کی بقا کی جنگ لڑی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے وہ سب کچھ برداشت کیا جو عام حالات میں برداشت نہیں کر سکتے جبکہ کچھ لوگوں کا مقصد ہے کہ افواج پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف جنگ سے دور کر کے عام نوعیت کے مسائل میں گھسیٹا جائے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ اگر کوئی شخص سیاسی جماعت تبدیل کرتا ہے تو یہ پہلی مرتبہ نہیں ہوا اور یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ کوئی کال کرے کہ ایسا کر دیں تو ایسا ہو جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ کوئی جونیئر افسر کسی کو بلا کر کہے کہ انتخابات کا انعقاد اس طریقے سے ہو گا صرف اس طرح کی چھوٹی باتوں کو اس طرح پیش کرنا کہ دھاندلی ہوگئی تو ایسا بالکل نہیں ہے۔

پریس بریفنگ کے دوران انتخابات میں انجینئرنگ کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کا یہ سب افواج پاکستان پر الزامات ہیں لیکن ہم پھر بھی خاموش ہیں کیونکہ ہمیں پتہ ہے کہ ہم نے کہا جانا ہے۔ پاکستان اور جمہوریت دشمن عناصر الیکشن سے خوش نہیں ہے لیکن انتخابات اپنی تاریخ پر ہی ہوں گے۔

آرمی چیف جنرل قمر باجوہ کی تصویر کو انتخابی پوسٹر پر استعمال کرنے پر ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اس معاملے پر نوٹس لیا جبکہ چوہدری نثار اور دیگر رہنماؤں کو جیپ کا نشان الاٹ کرنے پر انہوں نے کہا کہ یہ جیپ ہماری نہیں ہے اور انتخابی نشان الاٹ کرنا افواج پاکستان کا نہیں الیکشن کمیشن کا کام ہے۔ میڈیا ہر چیز کو شک کی نظر سے نہ دیکھے۔

سائبر حملوں کے معاملے پر میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ خطرہ سب کو ہوتا ہے لیکن اس کے تحفظ پر کام کیا جا رہا اور اس میں بہتری کی ضرورت ہے۔ سوشل میڈیا کو ہم کنٹرول نہیں کر سکتے اور کسی کو ڈنڈے کے زور پر کوئی کام نہیں کرا سکتے لیکن اگر کوئی ایسا کام ہو جو ملک کے خلاف ہو تو اسے نظر انداز نہیں کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ کیپٹن (ر) صفدر کو سول عدالت سے سزا ہوئی ہے جب وقت آئے گا تو آرمی کے رولز کے تحت ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ سیاسی شخصیات کو خطرہ ہے اور اس سلسلے میں ان کے تحفظ کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں اور ان شخصیات کو خود بھی احتیاط کرنی چاہیے۔

پریس بریفنگ کے دوران انہوں نے کہا کہ ہمیں معلوم ہے کہ کس ملک کا پاکستان کے انتخابات میں کتنا مفاد ہے اور ان کے کیا مقاصد ہیں لیکن ہماری کوشش ہے کہ انتخابات صاف و شفاف ہوں۔

یہ خبر بھی پڑھیں: نقیب اللہ قتل کیس، ملزم راؤ انوار کی ضمانت منظور

خلائی مخلوق کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ہم سیاست میں نہیں ہیں اور ہم رب کی مخلوق ہیں اور پاکستان کے عوام کے لیے اپنی جان کا نظرانہ پیش کر کے فرائض انجام دیں گے۔ عوام انتخابات میں کسے بھی منتخب کریں ہمارے لیے وہی وزیر اعظم ہوں گے اور فوج کا اس معاملے میں کوئی عمل دخل نہیں ہو گا۔

ان کہنا تھا کہ ہماری امید ہے کہ ووٹرز گھر سے نکلے اور بلا خوف و خطر ووٹ ڈالے اور ہماری اولین ترجیح یہی ہے کہ ہم اس عمل میں کامیاب ہوں۔

کالعدم تنظیموں کی الیکشن میں شمولیت سے متعلق انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ الیکشن کمیشن کرے گا کہ کالعدم تنظیم کے افراد کا جائزہ لے، فوج کا انتخابی امیدوار کی اہلیت سے متعلق کوئی تعلق نہیں ہے۔

نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں