نواز شریف کی واپسی کیلئے ایک اور رکاوٹ دور ، 62 ون ایف کے تحت نااہلی کی مدت 5 سال سے زائد نہیں ہوگی: سینیٹ میں الیکشن ترمیمی ایکٹ منظور  

نواز شریف کی واپسی کیلئے ایک اور رکاوٹ دور ، 62 ون ایف کے تحت نااہلی کی مدت 5 سال سے زائد نہیں ہوگی: سینیٹ میں الیکشن ترمیمی ایکٹ منظور  
سورس: File

اسلام آباد : سینیٹ میں الیکشن ایکٹ 2017 ترمیمی بل منظور کر لیا گیا۔ سینیٹر شہادت اعوان کی جانب سے پیش کئے گئے بل کی شق وار منظوری دی گئی۔ سینیٹر شہادت اعوان نے کہا کہ عدالت کا کام نہیں کہ پارلیمنٹ کے اختیار کو ختم کرے۔

سینیٹ اجلاس میں الیکشن ایکٹ ترمیمی بل میں مزید ترامیم پیش کی گئی، سینیٹر حافظ عبدالکریم  اور سینیٹر دلاور خان کی جانب سے نااہلی سے متعلق قانون میں ترمیم پیش کی گئی ۔الیکشن کمیشن کا انتخابی تاریخ کا اختیار دینے کی ترمیم وزیر قانون نے پیش کی۔ اجلاس میں تاحیات نا اہلی کا قانون ختم کرنے کی ترمیم پر بھی تحریک پیش کی گئی۔ 

سینیٹر دلاور خان نے کہا کہ یہ کالا قانون ہے اسے ختم ہونا چاہئے ،کوئی بھی اس قانون کا شکار ہو سکتا،سینیٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ آئین خاموش نہیں جہاں آئین میں ابہام ہے عدالتیں تشریح کریں گی ۔جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے ترامیم لانے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ آج آپ پانچ سال تک نا اہلی لا رہے ہیں کل ایک سال تک لے آئیں گے،اگر یہ اتنا موثر ہے تو پھر سپلیمنٹری ایجنڈا کیوں لا رہے ہیں، آئین کے آرٹیکلز 62/63 واضح  ہیں۔

سینیٹر شہادت اعوان نے کہا کہ عدالت کا کام نہیں کہ پارلیمنٹ کے اختیار کو ختم کرے۔ سینیٹ میں آزاد گروپ کے پارلیمانی لیڈر سینیٹر دلاور خان نے آئین کے آرٹیکل 62ون ایف کے تحت نااہلی سے متعلق اہم ترمیم  پیش کی۔ مجوزہ ترمیم کے مطابق آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہلی کی مدت 5سال سے زائد نہیں ہوگی۔ 

سینیٹر دلاور خان نے کہا کہ جہانگیر ترین اور ملک کے تین دفعہ وزیراعظم نواز شریف اس قانون کا شکار ہوئے،یہ بل آج ہی پاس کریں،کل عمران خان بھی اس نااہلی کا شکار ہوسکتے ہیں،سینیٹر حافظ عبدالکریم  نے الیکشن ایکٹ میں ترمیم پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ ترمیم موجودہ صورت حال میں ضروری ہےملک میں ایسے فیصلے ہوئے جس سے ملک کو نقصان دیا،پارلیمنٹ کے ممبر کا احتساب ہوتا ہے جب وہ انتقام کی صورت اختیار کرتا ہے تو ملک کو نقصان ہوتا ہے، پانچ سال کی ناہایلت کچھ ادارے کرتے ہیں ، جو شخص پسند نہیں ہوتا اسے ہمیشہ کے لئے نااہل کر دیتے ہیں ۔

 سینیٹر دلاور خان نے کہا کہ ملک کا تین مرتبہ وزیر اعظم بننے والے نواز شریف پر یہ تلوار پھیری گئی،پارلیمنٹ کا اختیار پارلیمنٹ کے پاس رہےناکہ ہمارے فیصلہ ہائی کورٹ یا سپریم کورٹ چلا جائے اور وہ تاحیات نااہل کردیں، یہ ڈریکونین قانون ہے۔

 ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ آئین باکل خاموش بہیں ہےآئین کئ تشریح عدالت نے کرنی ہے۔کسی فرد سے متعلق قانون سازی اچھی قانون سازی میں شمار نہیں ہوتی ۔آپ آئینی ترمیم کر دیں۔

مصنف کے بارے میں