دنیا بھر میں "تجارتی ثالثی" کا بڑھتا رجحان، سوئی گیس کمپنی نے MICADR سےمعاہدہ سائن کر لیا

دنیا بھر میں
سورس: File

کراچی :  سوئی سدرن گیس کمپنی(SSGC)اور مصالحہ انٹرنیشنل سینٹر فار آربیٹریشن اینڈ ڈسپیوٹ ریزولوشن  (MICADR) کے مابین ایک معاہدہ عمل میں آیا ہے _ ہونے والے اگریمنٹ کے تحت، MICADRمیڈی ایشن، آربیٹریشن اور تنازعات کے دیگر متبادل حل کے حوالے سے اپنی خدمات سوئی گیس کمپنی کو پیش کرے گا تاکہ کمپنی کے پیچیدہ قانونی معاملات بروقت اور کم لاگت میں حل ہو سکیں، او ر اسکا فائدہ "ثالثی "سے جُڑے دونوں فریقین کو بھی پہنچ سکے۔ 

تنازعات کے متبادل حل کے حوالے سے MICADRپاکستان میں پہلا ایسا نجی سینٹر ہے جسے وفاقی حکومت کے ساتھ،ساتھ سندھ ہائی کورٹ نے نہ صرف تسلیم بلکہ نوٹیفائی(Notify) بھی کیا ہے۔ MICADR بین الاقوامی اور قومی سطح پر تسلیم شدہ ثالثی وکلاء کے اپنے پینل کے زریعے عالمی معیار کی میڈی ایشن، آربیٹریشن  اور Negotiationکی خدمات فراہم کر رہا ہے۔ 

معاہدے کے اس پروگرام میں سوئی گیس کمپنی کی جانب سے مینیجنگ ڈائریکٹر عمران منیار، ڈپٹی ڈائریکٹر امین راجپوت اور لیگل ڈیپارٹمنٹ کے فیصل خان نے شرکت کی۔  

مصالحہ کے منیجنگ ڈائریکٹر جسٹس (ر) خلجی عارف حسین نے مہمانوں کو آگاہ کیا کہ پاکستان میں سرمایہ کاروں کے لیے سازگار ماحول پیدا کرنے کے لیے کفایتی قانونی چارہ جوئی اور ثالثی جیسے متبادل تنازعات کے حل کے طریقہ کار کو فروغ دینا بہت ضروری ہے۔

عمران منیار  نے  ایس ایس جی سی کے لیے ثالثی خدمات کی اہمیت پر روشنی ڈالی جو تنازعات کے بروقت اور کفایتی حل کو یقینی بنانے میں بالآخر مددگار ثابت ہوں گی۔ انہوں نے دنیا بھر میں تجارتی ثالثی کے بڑھتے ہوئے رجحان پر بات کرتے ہوئے کہا بتایا کہ کس طرح پاکستان میں کارپوریٹ سیکٹر ایک مضبوط ADR  کے نطام سے اپنے لیے فوائد حاصل کرسکتا ہے۔

ایسوسی ایٹ ڈائریکٹر MICADR شاہ زر الٰہی  نے سوئی گیس کمپنی کے وفد کو لیگل ایڈ سوسائٹی اور MICADR کی طرف سے ملک بھر میں اے ڈی آر ایکو سسٹم تیار کرنے کے لیے کی جانے والی کوششوں سے آگاہ کیا اور یہ بھی بتایا کہ  کس طرح اس ایکو سسٹم  میں SSGC کی شمولیت ملک میں ADR کی ترقی کے لیے یادگار رہے گی۔ MICADRکی سینئر منیجر سرہا رشید نے وفد کو بتایا کہ اب تک فراہم کی گئی تمام ثالثی خدمات کے لیے ہمارے ادارے کی کامیابی کی شرح چھیانوے (96) فی صد ہے۔

پاکستان میں ثالثی کو 2017 سے صوبائی متبادل تنازعات کے حل کے قوانین کے مطابق قانونی احاطہ فراہم کیا گیا ہے اور عدالت یا حکومت سے تسلیم شدہ ثالثوں اور ثالثی مراکز کی طرف سے کی جانے والی ثالثی کے نتیجے میں طے پانے والے معاہدوں کو عدالتوں میں پیش کیا جا سکتا ہے۔ ان قوانین کے مطابق، ثالثی کے لیے زیادہ سے زیادہ 45 دن کا وقت دیا گیا ہے اور ثالثی کے دوران کی جانے والی کارروائی سختی سے خفیہ رکھی جائے گی۔

مصنف کے بارے میں