اڈیالہ جیل حکام کو بانی پی ٹی آئی سے وکلاء کی آج ملاقات کرانے کا حکم

اڈیالہ جیل حکام کو بانی پی ٹی آئی سے وکلاء کی آج ملاقات کرانے کا حکم

اسلام آباد:اسلام آباد ہائیکورٹ نے جیل حکام کو بانی پی ٹی آئی سے آج وکلاء کی ملاقات کرانے کا حکم دیدیا۔

بانی پی ٹی آئی کی وکلاء سے ملاقات کیلئے دائر درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس ارباب محمد طاہر نے سماعت کی، عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ جیل حکام آج بھی اور طے شدہ دنوں پر بھی بانی پی ٹی آئی سےان کے وکلاء کی ملاقات کرانے کا حکم دیدیا۔

دوران سماعت شیرافضل مروت  نے کہا کہ گزشتہ روز ملاقات کا دن تھا لیکن ہماری ملاقات نہیں کرائی گئی جس پر جسٹس ارباب محمد طاہر نے ایڈیشنل سپریٹنڈنٹ جیل سے استفسار  کیا کہ کیوں نہیں ملاقات کروا رہے؟۔

جسٹس ارباب طاہر نے ریمارکس دیے کہ جیل حکام کی رضامندی سے اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایک آرڈر جاری کر رکھا ہےآپ اُس آرڈر کے خلاف اپیل دائر کر کے اسے کالعدم کروا لیں، جب تک ہائیکورٹ کے دو رکنی بنچ کا آرڈر موجود ہے آپکو ملاقات کرانی ہو گی۔عدالتی آرڈر پر عملدرآمد کریں یہ نہ ہو کہ پھر شوکاز نوٹس جاری کرنا پڑے۔ 

ایڈیشنل سپریٹنڈنٹ جیل نے عدالت میں جواب دیا کہ عدالتی حکم پر چار وکلاء کی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کروا دی تھی۔ جس  شیرافضل مروت  نے عدالت میں کہا کہ ہائیکورٹ کے آرڈر کے مطابق ہفتے میں دو دن ملاقات کرائی جانی ہے،جیل حکام اس عدالت کے آرڈر پر عملدرآمد نہیں کر رہے۔

عدالت نے شیرافضل مروت سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاعملدرآمد نہیں ہو رہا تو آپ توہینِ عدالت کی درخواست دائر کریں، توہینِ عدالت کی درخواست دائر ہو گی اور ہم اسے مہینے کیلئے نہیں چلائیں گے۔ہم توہینِ عدالت کی درخواست پر ایک ہفتے میں فیصلہ کر دینگے، یہ صرف موجودہ صورتحال سے متعلق نہیں، ہم اس معاملے پر تفصیلی فیصلہ لکھیں گے۔

 جسٹس ارباب محمد طاہر  نے استفسار کیا کہ گزشتہ روز وکلاء کی ملاقات کیوں نہیں کرائی گئی، جس پر ایڈیشنل سپریٹنڈنٹ  نے جواب دیا کہ کل سیکیورٹی کی کوئی مشقیں چل رہی تھیں اس لیے ملاقات نہیں کرائی گئی۔

جسٹس ارباب محمد طاہر نے ریمارکس دیے کہ وکلا کو ملاقات کرانے میں کیا مسئلہ ہے، آپ ان کو اجازت دیں؟

بعد ازاں عدالت نے جیل حکام کو بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی آج وکلا کی ملاقات کرانے کا حکم دے دیا، عدالت نے ریمارکس دیے کہ جیل حکام آج اور طے شدہ دنوں پر بھی ملاقات کرائیں گے۔

مصنف کے بارے میں