ملازمین کی تنخواہ میں دوگنا سے بھی زیادہ کا اضافہ

ملازمین کی تنخواہ میں دوگنا سے بھی زیادہ کا اضافہ

اسلام آباد: سپریم کورٹ کے گریڈ ایک تا 22 کے ملازمین تنخواہ میں دوگنا سے بھی زیادہ اضافے کے مزے لیں گے ۔ 

نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق دیگر تمام سرکاری ملازمین کی طرح عدالتِ عظمیٰ  کے ملازمین کو تنخواہ میں نہ صرف 30-35؍ فیصد کا اضافہ ملے گا بلکہ سپریم کورٹ میں اندرونی طور پر جاری کردہ ایک حالیہ نوٹیفکیشن کے مطابق ان ملازمین کو 2022ء کے پے اسکیل کا ایک بنیادی تنخواہ کا اضافہ بھی ملے گا۔

قومی اسمبلی میں نئے مالی سال کا بجٹ پیش کرنے سے ٹھیک 9؍ دن قبل یعنی 31؍ مئی کو سپریم کورٹ نے ڈپٹی رجسٹرار (ایڈمن) کے دستخط سے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ ’’چیف جسٹس آف پاکستان نے، فنانس ڈویژن کے (ایکسپینڈیچر ونگ) کے حوالے سے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے اسپیشل جوڈیشل الاؤنس کو غیر منجمد کیا ہے، یہ الاؤنس 2017 کے پے اسکیلز کی ایک ابتدائی بنیادی تنخواہ کے مساوی تھا، سپریم کورٹ کے گریڈ ایک تا 22 کے ملازمین اب یہ الاؤنس 2022ء کے نظر ثانی شدہ پے اسکیلز کے مطابق ایک بنیادی تنخواہ کے مساوی حاصل کر پائیں گے جو انہیں یکم مئی 2023ء سے ملے گا۔

عدالتِ عظمیٰ  کے ملازمین 2022 کے پے اسکیلز کی تین ابتدائی بنیادی تنخواہوں کے مساوی نظرثانی شدہ اسپیشل جوڈیشل الاؤنس لیتے رہیں گے اور یہ تاحکم ثانی اسی سطح پر منجمد رہے گا اور اس میں شامل اخراجات کو منظور شدہ بجٹ گرانٹ سے پورا کیا جائے گا۔ یہ احکامات چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان کی منظوری سے جاری کیے گئے ہیں۔‘‘

ذرائع کے مطابق، صرف اس ایک نوٹیفکیشن کی وجہ سے گریڈ 17؍ تا 22؍ کے ملازمین کو کم از کم 45؍ ہزار روپے سے ایک لاکھ 22؍ ہزار 190؍ روپے ماہانہ تک اضافہ ملے گا۔

بجٹ میں اعلان کردہ 30؍ سے 35؍ فیصد اضافہ اس اضافے کے علاوہ ہوگا۔ حکومت نے گریڈ 17؍ تا 22؍ کے افسران کیلئے 30؍ فیصد جب کہ گریڈ ایک تا 16؍ کے ملازمین کیلئے 35؍ فیصد اضافے کا اعلان کر رکھا ہے۔