میرا ڈونا" کی کرکٹ ٹیم۔۔”

میرا ڈونا

تحریر: وقاص احمد اعوان

 ملک کی طرح پاکستان کرکٹ ٹیم بھی کچھ عرصہ صیح سمت میں چلنے کے بعد غیر یقنی صورتحال کا شکار بن جاتی ہے، ایشاء کپ فائنل میچ کے نتیجے کے بعد بھی کچھ ایسا ہی ہوا جیسے تیسے یہ میچ بھی جیت جاتے تو نا سلیکن پر کوائی سوال اٹھاتا اور نہ ہی سلیکٹرز کو ڈومسٹیک "ہائی پرفامرز" کا کھاتہ دیکھنا پڑتا ٹی20 ورلڈ کپ اسکواڈ کے اعلان سے پہلے آوازیں آنے لگیں کہ وہ بھی آرہا ہے اور اب اس کا بھی نمبر دوبارہ لگے گا اس سب نے ماضی میں اوسط درجے کے رہے بلے باز،ٹیم سلیکشن کے سخت ناقد اور موجودہ چیف سلیکٹر محمد وسیم کی ٹیم سلکیشن سے متعلق حکمت عملی کو "ڈسٹرب" کیا۔

پریشانی اس قدر بڑھی کے ورلڈ کپ اسکوڈ کا اعلان موخر کیا جاتا رہا او حل صرف یہ نکلا کہ کراچی اور سیالکوٹ کے"باباوں" کو سرخ جھنڈی دکھاؤ جن کو شامل کرنے کا زیادہ شور مچایا جا رہا ہے ان میں سے ایک آدھے کو ٹیم میں شام کرو اور باقی جو جیسا چل رہا چلنے دو، موصوف چیف سلیکٹر نے ایشیاء کپ کے پورے ایونٹ میں ناکام اوپپنگ پارٹنر شپ کا بھرپور دفاع کرتے ہوئے قرار دیا کہ ان سے بہترین کوئی نہیں اس مطلب یوں لیا جا سکتا ہے کہ کرکٹ ٹیم کے "تھنک ٹینک" کوئی غلطی سدھارنے کو تیار ہی نہیں ہیں۔

بقول شعیب اختر کہ " ایوریج بندوں کو ایوریج لوگ ہی پسند آتے ہیں" ان سمیت دیگر کرکٹرز نے سلیکشن پر کھل کر اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے،شعیب اختر نے اوپننگ کے ساتھ مڈل آرڈر میں تبدیلی نہ لانے پر بھی سخت تنقید کی "افتخار کو مصباح پارٹ ٹو قرار دے دیتے ہوئے اس خدشے کا اظہار کیا کہ ایسے بیٹنگ لائن اپ کے ساتھ قومی  ٹیم ورلڈکپ کے پہلے راؤنڈ میں ہی فارغ نہ ہو جائے ،محمد عام نے اسے "چیپ سلیکٹر کی چیف سلیکشن قرار دیا۔

قومی ٹیم میں اقربا پروری کی داستانیں ہم ہمیشہ سنتے آئے ہیں سلیکشن میں کپتان کا مشورہ سب سے اہم ہوتا ہے کپتان جتنا مظبوط ہو اتنے ہی اپنے مرضی کے کھلاڑی ٹیم میں شامل کرواتا ہے،یقیناً ورلڈکپ کیلئے جو ٹیم سلیکٹ کی گئی اس میں بابر اعظم کا مشورہ بھی شامل حال رہا ہو گا، کپتانوں کی اجارہ داری کے سبب ہی قومی ٹیم کو کبھی پنجابی کرکٹ ٹیم اور بعض دفعہ "نیشنل اسٹڈیم " کی ٹیم قرار دیا جاتا رہا ہے۔

چئیرمین پی سی بی  رمیز راجہ  نے بھی سلیکٹرز کا دفاع کرتے ہوئے سب کو بتا دیا کہ" ہمارے ڈگ آؤٹ میں "میرا ڈونا" جیسے کھلاڑی نہیں بیٹھے کہ انہیں کھلایا نہیں گیا" عموماً ہمارے ہاں اقتدار کے خاتمے پر  ہی پتہ چلتا ہے کہ کرسی کے نشے میں کس نے کیا کہا اور کیا کچھ کرتا رہا،پی سی بی چیف کی  اس بات نے سالوں کی محنت کے بعد "ڈگ آؤٹ " تک پہنچنے والے کھلاڑیوں کی پریشانی میں اضافہ ہی کیا ہو گا، پی سی بی کے اکلوتے"راجہ" کو  یہ دھیان رکھنا ہو گا "میرا ڈونا" نہ سہی  لیکن کہیں ان کے دور اقتدار میں "رونالڈو میسی،اور محمد صلاح" کس کی ذاتی عناد کی بھینٹ نہ چڑھ جائیں۔۔۔

نوٹ: یہ مضمون لکھاری کی رائے پر مبنی ہے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں ۔

مصنف کے بارے میں