احمد فراز کو مداہوں سے بچھڑے 11 سال ہوگئے

احمد فراز کو مداہوں سے بچھڑے 11 سال ہوگئے

لاہور:   بے مثال  شاعر احمد فراز کو مداحوں سے بچھڑے 14 برس بیت گئے۔

دلکش انداز میں جذبات کی عکاسی کرنے والے شاعراحمد فراز 12 جنوری 1931 کو کوہاٹ میں پیدا ہوئے،احمد فراز  شعر و شاعری  کے  ساتھ  وہ مختلف تعلیمی اداروں میں ماہر تعلیم کے طور پر بھی  ے فرائض سرانجام دیتے رہے،  ان کو جنرل ضیاء الحق کے دور میں پابند سلاسل بھی رکھا گیا۔

احمد فراز   کے  14 مجموعہ کلام شائع ہوئے جن میں تنہا تنہا، درد آشوب، شب خون، میرے خواب ریزہ ریزہ، بے آواز گلی کوچوں میں، نابینا شہر میں آئینہ، پس انداز موسم، سب آوازیں میری ہیں، خواب گل پریشاں  شامل ہیں ، انہوں نے  ہزاروں نظمیں بھی  کہیں۔ 

 احمد فرازکی تصانیف کے  انگریزی، فرانسیسی، ہندی، یوگو سلاویہ، سویڈش، روسی، جرمنی و پنجابی میں بھی تراجم شائع ہوئے ،  ادبی خدمات پر  احمد فراز کوہلال امتیاز، نگار ایوارڈز اور ستارہ امتیاز سے نوازا گیا۔ 

عمرکے آخری  حصے  میں   گردوں کے عارضہ میں مبتلا ہوئے اور  25 اگست 2008ء کو  خالق حقیقی سے جاملے۔