ملک کی معیشت کو تباہ کردیا گیا،کیا لاڑکانہ میں لوگ اغوا نہیں ہوتے: مولانا فضل الرحمان

ملک کی معیشت کو تباہ کردیا گیا،کیا لاڑکانہ میں لوگ اغوا نہیں ہوتے: مولانا فضل الرحمان

لاڑکانہ : سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمان  کاکہنا ہے کہ    5 سال میں ملک کی معیشت کو تباہ کردیا گیا،کیا لاڑکانہ میں لوگ اغوا نہیں ہوتے۔ ان کاکہنا تھا کہ  یہاں وڈیرے مسلط کردیےگئے، کیا ملک میں بے امنی نہیں ہے۔

لاڑکانہ میں  سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمان نے جلسے سے خطاب میں کہاکہ     5 سال میں ملک کی معیشت کو تباہ کردیا گیا،کیا لاڑکانہ میں لوگ اغوا نہیں ہوتے۔ ان کاکہنا تھا کہ  یہاں وڈیرے مسلط کردیےگئے، کیا ملک میں بے امنی نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ جمہوری سیاست میں تمام ذمے داری سیاستدانوں پر ڈالی جاتی ہے، الیکشن کے دنوں میں یہ ذمے داری عوام کو منتقل ہو جاتی ہے۔ بے امنی کا کیا حال ہے ہم سوچتے رہے کہ ہم الیکشن میں کیسے جائیں، سیاستدان خود سوچ رہے تھے کہ عوام کے پاس کیسے جائیں گے، ہمیں زمینی حقائق پر بات کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ وطن کو انسانی حقوق اور دوسری خوشحالی چاہیے، ہم نے فرقہ واریت سے بالاتر ہوکر اپنے وطن کی بات کی، ہم الیکشن میں اپنے اتحادیوں کے ساتھ معاہدے پر عمل کریں گے۔مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ بلوچستان اور خیبرپختون خوا میں خوف کے سائے میں انتخابات ہورہے ہیں، جمیعت علمائے اسلام ف کے سربراہ نے مطالبہ کیا کہ عوام کو زمینی حقائق سے آگاہ کرنا چاہیے۔
 پاکستان تنزلی کی انتہا پر ہے، کہیں تو خرابی ہے، ہمارے ملک میں ڈاکو طاقتور اور پولیس کمزور ہے۔  اقتدار میں آ کر انسانیت پر ڈاکہ ڈالنے والوں کے خلاف سخت احتساب کریں گے، معیشت کی بہتری کے نعرے ضرور لگائے گئے لیکن ہم پیچھے گئے ہیں، ہم کب تک غلط فیصلے کرتے رہیں گے، غلط فیصلے کبھی بہتر نتائج نہیں دے سکتے۔مولانا فضل الرحمان کا مزید کہنا تھا کہ دہشت گردی کے باعث پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات میں تلخی آئی۔
 

مصنف کے بارے میں