دوران عدت نکاح کیس کے فیصلے کے خلاف دائر اپیل قابل سماعت قرار

دوران عدت نکاح کیس کے فیصلے کے خلاف دائر اپیل قابل سماعت قرار

اسلام آباد: ڈسٹرکٹ اینڈسیشن کورٹ اسلام آباد نے عدت میں نکاح کیس کے فیصلے کے خلاف دائر اپیل قابل سماعت قرار دے دی۔

سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے بانی پی ٹی آئی، بشریٰ بی بی کی دوران عدت نکاح کیس میں سزا کیخلاف اپیلوں پر سماعت کی۔ دوران سماعت بانی پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجہ جبکہ پراسیکیوٹر حسن رانا عدالت میں پیش ہوئے۔

سلمان اکرم راجہ نے اپیلوں کے قابل سماعت ہونے پر دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان پینل کوڈ کے سیکشن 496 کے تحت عدت کا کیس چلایا گیا۔ سیکشن 496 بی بھی لگایا گیا تھا جو بعد میں حذف کردیا گیا۔ الزام لگایا گیا خاور مانیکا نے نومبر 2017 میں بشریٰ بی بی کو طلاق دی۔ 48 دنوں بعد بانی پی ٹی آئی اور  بشریٰ بی بی کا نکاح ہوا۔ الزام ہے کہ بانی پی ٹی آئی کا نکاح بشریٰ بی بی سے عدت کے  دوران ہوا۔ بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی پر سیکشن 496 کے تحت فرد جرم عائد کی گئی۔ سیکشن 496 کے مطابق فراڈ شادی ہے جس میں سات سال قید ہے۔

 سلمان اکرم راجہ نے موقف اپنایا کہ شادی کی تقریب یکم جنوری 2018 کو لاہور میں ہوئی۔ شادی لاہور میں ہوئی تو اسلام آباد میں کیس کیسے دائر کر دیا گیا؟ جب نکاح لاہور میں ہوا تو کیس اسلام آباد میں قابل سماعت ہو ہی نہیں سکتا۔ بشریٰ بی بی نے اپنے بیان میں بتایا کہ طلاق اپریل 2017 میں ہوئی، اپریل 2017 سے یکم جنوری 2018 تک 8 ماہ کا دورانیہ بنتا ہے، کیس کے دائرہ اختیار پر درخواست دائر کی لیکن اب تک سماعت نہ ہوئی۔

 سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے دفاع میں شواہد رکھنا چاہے لیکن عدالت نے حق سے محروم کردیا۔ بشریٰ بی بی کے وکیل عثمان گِل نے موقف اپنایا کہ ٹرائل کورٹ نے کہا ملزمان اپنے آپ کو معصوم ثابت کرنے میں ناکام رہے۔

سلمان اکرم راجہ نے کہا اپنے دفاع میں بانی پی ٹی آئی چند خاندان کے افراد کو سامنے لانا چاہتے تھے۔ سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ سپریم کورٹ کی ججمنٹ کے مطابق 39 دن بعد نکاح ہوسکتا ہے۔ بشریٰ بی بی اور بانی پی ٹی آئی کا نکاح تقریباً 70 روز کے بعد ہوا۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق اگر خاتون نے عدت مکمل ہونے کا بیان دے دیا تو مانا جائے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ شریعت کے قوانین کے مطابق ایسے ذاتی معاملات کو ہمیشہ ذاتی رکھنا چاہیے۔ دوران عدت نکاح جیسے کیسز کو سیاسی انتقام لینے کے لیے عدالت کا کندھا استعمال کیاگیا۔ ہم بہت گر گئے ہیں، ہم لوگ کسی شخص کے بیڈروم تک پہنچ گئے ہیں۔ معاشرے میں شائستگی قائم رہنی چاہیے، ایسے کیسز نہیں دائر ہونے چاہیے۔ عدت میں نکاح کیس کے اثرات بیرون ملک تک گئے ہیں۔

سلمان اکرم راجہ نے موقف اپنایا بشریٰ بی بی نے کہا عدت مکمل کرنے کے بعد اپنی والدہ کے گھر چکی تھیں۔ خاورمانیکا نے میڈیا پر بشریٰ بی بی کے دینی خاتون ہونے کا اعتراف کیا۔ تقریباً چھ سال بعد خاور مانیکا نے بشریٰ بی بی، بانی پی ٹی آئی کے خلاف شکائت دائر کی۔

ابتدائی دلائل مکمل ہونے کے بعد سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے عدت میں نکاح کیس کے فیصلے کے خلاف دائر اپیل قابل سماعت قرار دے دی۔ عدالت نے فریقین کو 11 مارچ کے لیے نوٹس جاری کر دیئے۔

مصنف کے بارے میں