امریکا سے تعلقات کو چین کے تناظر میں نہ دیکھا جائے: وزیر اعظم شہباز شریف 

امریکا سے تعلقات کو چین کے تناظر میں نہ دیکھا جائے: وزیر اعظم شہباز شریف 
سورس: Twitter

اسلام آباد : وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ امریکا پاکستان کا بڑا تجارتی شراکت دار ہے، باہمی اعتماد، احترام اور ہم آہنگی کی بنیاد پر دوستانہ روابط کو فروغ دینے کے خواہاں ہیں۔ امریکا نے مشکل حالات میں پاکستان کی مدد کی۔ پاک۔امریکہ تعلقات کو چین اور افغانستان کے تناظر سے نہیں دیکھنا چاہئے۔ ملک میں حالیہ سیلاب سے تباہی دستیاب وسائل سے بہت زیادہ ہے، سیلاب متاثرین کو ریلیف فراہم کرنے کیلئے ہر ممکن اقدامات کر رہے ہیں، اس مشکل گھڑی میں عالمی برادری ہمارے ساتھ کھڑی ہو اور مدد کرے۔ 

پاک۔امریکہ تعلقات کی 75ویں سالگرہ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور امریکا کے سفارتی تعلقات کی تقریب میں شرکت پر خوشی ہوئی ہے، امریکا اور پاکستان کے تعلقات 75 سال پر محیط ہیں، دونوں ممالک کے تاریخی اور دوستانہ تعلقات باہمی اعتماد پر مبنی ہیں، امریکا پاکستان کو سب سے پہلے تسلیم کرنے والے ممالک میں شامل ہے، دونوں اطراف سے تعلقات کو بہتر بنانے کیلئے کردار ادا کیا جاتا رہا ہے۔  امریکا کے ساتھ دوستانہ تعلقات کو فروغ دینے کے خواہاں ہیں، پاک۔امریکا تعلقات کو چین اور افغانستان کے تناظر سے نہیں دیکھنا چاہئے، امریکا نے مختلف پروگراموں اور منصوبوں کے ذریعے مشکل حالات میں پاکستان کی مدد کی۔

انہوں نے کہا کہ جب پاکستان میں بجلی کی شدید قلت تھی تو سابق وزیراعظم نواز شریف نے انتہائی مشکل معاشی حالات میں 5 ہزار میگاواٹ بجلی بنانے کا فیصلہ کیا۔  عمران خان کے دھرنے کی وجہ سے سی پیک متاثر ہوا، سی پیک منصوبے متاثر ہونے پر عوامی ردعمل کا سامنا کرنا پڑا، امریکی کمپنی نے ان حالات میں 3500 میگاواٹ بجلی کی پیداوار کیلئے پاکستان میں سرمایہ کاری کی اور تیز رفتاری اور شفافیت کے ساتھ بجلی کی پیداوار کے منصوبے لگائے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہم ان دوستانہ تعلقات کو فروغ دینے کے خواہاں ہیں، ماضی کو بھلا کر سنجیدہ بات چیت کے ذریعے آگے بڑھا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیویارک میں امریکی صدر جوبائیڈن اور وزیر خارجہ بلنکن کے ساتھ مفید ملاقات ہوئی اور سیلاب متاثرین کیلئے 53 ملین ڈالر امداد اور اظہار ہمدردی پر ان کا شکریہ ادا کیا، امریکی وزیر خارجہ نے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کے ساتھ ملاقات میں بھی سیلاب متاثرین کی مدد کا عزم ظاہر کیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ سیلاب سے ہونے والی تباہی بہت زیادہ ہے، پاکستان ایک ترقی پذیر ملک ہے، حالیہ تباہ کن سیلاب کی موجب موسمیاتی تبدیلی میں پاکستان کا کوئی کردار نہیں ہے،کاربن گیسوں کے اخراج میں پاکستان کا حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے، قدرتی آفت کا ہم کسی کو ذمہ دار نہیں ٹھہراتے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ پاکستان کا بڑا تجارتی شراکت دار ہے، ماضی میں امریکہ نے پاکستان میں 32 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی، اگر منصوبہ بندی اور مناسب نگرانی میں سرمایہ کاری کو استعمال کیا جاتا تو آج ہم کسی کے سامنے ہاتھ نہ پھیلاتے، پاکستانی ایک مضبوط قوم ہے، یہاں کے لوگ پڑھے لکھے اور محنتی ہیں، ہم معاشی طور پر اپنے پائوں پر کھڑا ہونا چاہتے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ سیلاب سے پاکستان میں 4 ملین ایکڑ پر کھڑی کپاس، چاول، گنے اور کھجور کی فصلیں تباہ ہو گئی ہیں، 400 بچوں سمیت 1600 افراد جاں بحق ہوئے، 10 لاکھ سے زائد گھر تباہ اور لاکھوں مویشی ہلاک ہوئے ہیں، سیلاب متاثرین خیموں اور کھلے آسمان تلے رہنے پر مجبور ہیں اور وہ امداد کے منتظر ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ سیلاب متاثرین کو ریلیف فراہم کرنا حکومت اور اداروں کی ذمہ داری ہے، سیلاب متاثرین کیلئے ہر ممکن اقدام کر رہے ہیں تاہم تباہی دستیاب وسائل سے بہت زیادہ ہے، سیلاب متاثرین کی طلب و رسد میں واضح طور پر فرق موجود ہے، ابھی سیلاب متاثرین کی بحالی اور آبادکاری کا مرحلہ باقی ہے، چاہتے ہیں عالمی برادری اس مشکل گھڑی میں ہمارے ساتھ کھڑی ہو اور بنیادی ڈھانچہ کی تعمیر میں مدد کرے، زراعت، انڈسٹری اور دیگر شعبوں کی بحالی میں معاونت کی جائے، ہم رقم نہیں عوام کی بحالی کیلئے اقدامات چاہتے ہیں۔

مصنف کے بارے میں