امریکا نے افغان جنگ میں شکست کااعتراف کرلیا

امریکا نے افغان جنگ میں شکست کااعتراف کرلیا

واشنگٹن : امریکا نے افغان جنگ  میں شکست کا اعتراف کرلیا ۔ امریکی اعلیٰ فوجی عہدیدار نے جنگ میں شکست کو اسٹریٹجک ناکامی قراردے دیا اور انکشاف کیا کہ جنگ کا اختتام طالبان کی شرائط پر ہوا ہے ۔ 

 امریکی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل مائیک ملی نے ہاؤس آرمڈ سروسز کمیٹی میں افغان جنگ کی شکست کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغان جنگ ان شرائط پر ختم نہیں ہوئی جو طالبان کے ساتھ ہم چاہتے تھے افغان جنگ طالبان کی شرائط پر ختم ہوئی ہے ۔ 

امریکی اعلیٰ فوجی عہدیدار کا کہناتھا کہ افغان جنگ ایک اسٹریٹجک ناکامی ہے ۔اس جنگ میں شکست پچھلے 20 دن یا 20 ماہ میں نہیں ہوئی، یہ اسٹریٹجک فیصلوں کے ایک سلسلےکا مجموعی اثر ہے، ہم نے امریکیوں کو القاعدہ سے بچانے کے لیے اسٹریٹجک ٹاسک پورا کیا۔ 

ان کا کہنا تھا یقیناً جنگ کی حتمی صورت حال ہماری سوچوں کے بالکل برعکس تھی جو ہم چاہتے تھے وہ نہیں ہوا ۔ جب بھی کوئی ایسا واقعہ ہوتا ہے اس کے مختلف عوامل ہوتے ہیں اور ہم ان عوامل کا جائزہ لینے جا رہے ہیں اس جنگ میں  بہت سارےسبق سیکھےگئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ان عوامل میں تورا بورا میں القاعدہ کی لیڈر کی گرفتاری یا مارنے کا موقع کھو دینا بھی شامل ہے، افغانستان سے ایڈوائزرز کو نکالنا، فوج عراق منتقل کرنا بھی ان عوامل میں شامل ہے۔

امریکی جنرل کا کہنا تھا کہ اپریل میں صدر بائیڈن نے 31 اگست تک افغانستان سے مکمل فوجی انخلا کا حکم دیا جبکہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے طالبان سے امریکی فوج کے اںخلا کا معاہدہ کیا تھا۔

چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کا کہنا تھا کہ 5 برس پہلے طالبان اور افغان حکومت میں مذاکرات سے حل نکالا جانا طے ہوا تھا ، ملا برادر سے 15 اگست کو قطر میں ملاقات کی اور ان سے کہا کہ رخنہ نہ ڈالیں، 15 اگست کی ملاقات تک کابل پر طالبان کا قبضہ ہو گیا تھا۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز سینیٹ کمیٹی میں افغان صورت حال پر بریفنگ دیتے ہوئے سینٹ کام کمانڈر جنرل مکنزی کا کہنا تھا میرا خیال تھا کہ امریکی فوج افغانستان میں رہنی چاہیے کیونکہ امریکی فوج کے انخلا سے افغان فوج کی ساکھ متاثر ہو گی۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ طالبان کے زیر اثر افغانستان کی طرف سے پاکستان پر دباؤ بڑھ سکتا ہے اور آنے والے دنوں میں پاکستان کے لیے مشکلات بڑھ سکتی ہیں ۔