معروف شاعر ریاض الرحمان ساغر کی آٹھویں برسی

معروف شاعر ریاض الرحمان ساغر کی آٹھویں برسی
سورس: file photo

لاہور، معروف شاعرریاض الرحمان ساغر کو مداحوں سے بچھڑے آٹھ برس بیت گئے ۔سینکٹروں مقبول گیتوں کے خالق  یکم جون 2013ء کو علالت کے بعد 72 سال کی عمر میں  انتقال کرگئے تھے۔

ریاضُ الرّحمان ساغر 1941ء میں بھارتی پنجاب کے شہر بھٹنڈہ میں پیدا ہوئے ۔ وہ تقسیمِ ہند کے بعد پاکستان آگئے اانھوں نے صحافت کا پیشہ اپنایا اور زیادہ تر فلمی دنیا سے منسلک رہے۔ انھوں نے طویل عرصے تک کالم نگاری بھی کی۔

ریاضُ الرّحمان ساغر نے 2 ہزار سے زائد نغمات لکھے جو کئی فلموں کی کام یابی کا سبب بنے۔ ان کے گیت اپنے وقت کے مشہور گلوکاروں کی آواز وں میں مقبول ہوئے اور آج بھی اسی ذوق و شوق سے سنے جاتے ہیں۔

ریاض الرحمان ساغر نے فلم ’کبھی تو نظر ملاؤ‘، ’چیف صاحب‘، ’سرگم‘، ’گھونگھٹ‘، ’انتہا‘، ’محبتاں سچیاں‘، ’سمجھوتا ایکسپریس‘ اور ’عشق خدا‘ جیسی فلموں کے لئے گیت لکھے ۔

فلمی صنعت کے علاوہ ان کے تحریر کردہ مقبول ترین نغموں میں ’دوپٹہ میرا مل مل دا‘ اور ’یاد سجن دی آئی‘ شامل ہیں جب کہ آشا بھوسلے اور عدنان سمیع کی آواز میں مشہور یہ گیت ’کبھی تو نظر ملاؤ‘ بھی ریاضُ الرّحمان ساغر کا لکھا ہوا تھا۔ انھوں نے گلوکارہ فریحہ پرویز کے البم کے لیے بھی نغمات تحریر کیے تھے جب کہ ایک مقبول فلمی گیت ’میں تینوں سمجھانواں کیہ‘ راحت فتح‌ علی کی آواز میں‌ آج بھی سنا جاتا ہے۔

ریاضُ الرّحمان ساغر پاکستان فلم سنسر بورڈ کے رکن بھی رہے تھے۔ انھوں نے اپنی سوانح عمری ’وہ کیا دن تھے‘ کے عنوان سے مرتب کی جب کہ ان کے دو سفر نامے ’کیمرہ، قلم اور دنیا‘ اور ’لاہور تا بمبئی براستہ دہلی‘ کے نام سے شائع ہوچکے ہیں۔ فلم کے لیے شاعری پر انھیں‌ کئی اعزازات سے بھی نوازا گیا تھا۔