عدالت نے جہانگیر ترین کو گرفتار کرنے سے روک دیا

عدالت نے جہانگیر ترین کو گرفتار کرنے سے روک دیا

لاہور: عدالت نے حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما جہانگیر ترین کو گرفتار کرنے سے روکتے ہوئے ان کی ضمانت میں 19 مئی تک توسیع کر دی ہے۔

یہ حکم لاہور کی مقامی عدالت کی جانب سے دیا گیا ہے جہاں جہانگیر ترین اپنے صاحبزادے علی ترین کے ہمراہ پیش ہوئے۔ دونوں کیخلاف منی لانڈرنگ سمیت تین مقدمات کی سماعت کی گئی۔

لاہور کی مقامی عدالت میں جہانگیر ترین کے خلاف منی لانڈرنگ کیس کی سماعت ہوئی۔ جہانگیر ترین اور ان کے صاحبزادے علی ترین عدالت میں پیش ہوئے۔

معزز جج نے اس موقع پر ہراسیکیوٹر سے پوچھا کہ ان دونوں شخصیات کیخلاف کیس کے بارے میں آگاہ کیا جائے، اس کا جواب دیتے ہوئے پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ ان کیخلاف مقدمات کی تفتیش شفاف انداز میں نہیں ہو رہی۔ عدالت کی جانب سے جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) کی رپورٹ بھی طلب کی گئی۔

خیال رہے کہ لاہور کی سیشن کورٹ نے کارپوریٹ فراڈ اور منی لانڈرنگ کیس میں تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین اور علی ترین کی عبوری ضمانت میں 3 مئی تک توسیع کردی تھی۔

جہانگیر ترین اور علی ترین ایڈیشنل سیشن جج حامد حسین کی عدالت میں پیش ہوئے اور وکلا کے ذریعے ضمانت میں توسیع کی درخواست کی جسے عدالت نے منظور کر لیا گیا۔

قبل ازیں عدالت میں ایف آئی اے حکام نے رپورٹ پیش کی۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر ایف آئی اے کو جہانگیر ترین کے اکاؤنٹس کی تفصیلات پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

واضح رہے کہ ایف آئی اے کی جانب سے جہانگیر ترین اور ان کے بیٹے کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ مقدمہ میں کہا گیا ہے کہ جہانگیر ترین جے ڈی ڈبیلو شوگر ملز کے مالک ہیں ۔ملزم جہانگیر ترین اور علی ترین کے اکاؤنٹ میں اربوں روپے کی غیر قانونی طور پر ٹرانزیکشن سامنے آئی ہے۔چینی کی قیمتوں میں مصنوعی اضافہ کے بھی ذمہ دار ہیں۔

عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے جہانگیر ترین نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان سے میرا رشتہ کمزور نہیں ہوا۔ عمران خان کے ساتھ کھڑا تو ن لیگ نے میرے کاروبار کی چھان بین کرائی تھی۔ موجودہ دور میں سول کیس کو فوجداری میں تبدیل کیا گیا ایسا تو ن لیگ نے بھی نہیں کیا تھا۔

حکومت کی طرف سے بنائی کمیٹی سے متعلق سوال کے جواب میں جہانگیر ترین نے کہا کہ کمیٹی کی خبر ٹی وی پر سنی ہم سے کسی سے رابطہ نہیں کیا۔ چالیس ارکان میرے ساتھ ہیں ۔جب دوستوں کو بلایا جاتا ہے تو گروپ سے مشورہ کرکے جاتے ہیں۔

اپنے خلاف درج ایف آئی آر کے بارے میں جہانگیر ترین نے کہا کہ یہ بناوٹی ایف آئی آرز ہیں ان میں کوئی چیز ایف آئی اے کی نہیں ہے۔ ایس ای سی پی اور ایف بی آر کے کیسز ہیں۔ کوئی مدعی شیئر ہولڈرز میں نہیں سب مجھ سے خوش ہیں ۔یہ فوجداری مقدمہ نہیں ہے۔