خاشقجی قتل ، ترک عدالت نے سعودی ولی عہد کے دو قریبی ساتھیوں کی گرفتاری کا حکم دیدیا

خاشقجی قتل ، ترک عدالت نے سعودی ولی عہد کے دو قریبی ساتھیوں کی گرفتاری کا حکم دیدیا
کیپشن: image by AFP

انقرہ:ترکی کی عدالت نے جمال خاشقجی کے قتل کے الزام میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے دو قریبی ساتھیوں کی گرفتاری کا حکم دے دیا جس کے بعد سعودی عرب پر دبائو مزید بڑھ گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق ترکی کی عدالت نے جمال خشقجی کے قتل کے الزام میں سعودی ولی عہد محم بن سلمان کے دو قریبی ساتھیوں کی گرفتاری کا حکم دے دیا ہے ۔ ترکی کے چیف پراسیکیوٹر آفس کی جانب سے احمد العصری اور سعود القطانی کی گرفتاری کے لیے کیس فائل کیا گیا تھا جس پر فیصلہ دیتے ہوئے عدالت نے دونوں مشکوک افراد کی گرفتاری کا حکم دے دیا ہے۔

دریں اثنا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ حکومت کے دو سینیٹرز نے بھی اس بات کی تصدیق کر دی ہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے امریکی صحافی کے قتل کے براہ راست آرڈر جاری کیے۔سینیٹرز نے بتایا کہ سی آئی اے چیف کی جانب سے ان کو بریفنگ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ خاشقجی کے قتل میں سعودی ولی عہد براہ راست ملوث ہیں۔

ترکی کی عدالت کی جانب سے سعودی ولی عہد کے قریبی ساتھیوں کی گرفتاری کے حکم کے بعد سعودی عرب پر عالمی دبائو میں اضافہ ہوا ہے ، ترک صدر طیب اردوان نے دورہ شمالی امریکہ کے موقع پر بھی مطالبہ کیا تھا کہ سعودی عرب پر صحافی کے قتل کی تحقیقات کیلئے دبائو میں اضافہ کیا جائے ۔

واضح رہے کہ سعودی فرمانروا نے امریکی صحافی کا قتل سعودی قونصل خانے میں ثابت ہونے کے بعد  ولی عہد محمد بن سلمان کے دو قریبی ساتھیوں کو عہدے سے ہٹا دیا تھا جوکہ مرکزی انٹیلی جنس کے لیے خدمات انجام دیتے رہے ہیں ۔سعود القطانی کو سعودی ولی عہد کے زیادہ قریب بتایا گیا ہے کیونکہ بیرون ممالک کے وفود اور عہدیداران سے ملاقات کے موقع پر وہ ولی عہد محمد بن سلمان کے زیادہ قریب سمجھے جاتے تھے ۔

ترکی کی عدالت کی جانب سے سعودی ولی عہد کے قریبی ساتھیوں کی گرفتاری کے حکم کے بعد سعودی عرب پر عالمی دبائو میں اضافہ ہوا ہے ، ترک صدر طیب اردوان نے دورہ شمالی امریکہ کے موقع پر بھی مطالبہ کیا تھا کہ سعودی عرب پر صحافی کے قتل کی تحقیقات کیلئے دبائو میں اضافہ کیا جائے ۔

واضح رہے کہ سعودی فرمانروا نے امریکی صحافی کا قتل سعودی قونصل خانے میں ثابت ہونے کے بعد  ولی عہد محمد بن سلمان کے دو قریبی ساتھیوں کو عہدے سے ہٹا دیا تھا جوکہ مرکزی انٹیلی جنس کے لیے خدمات انجام دیتے رہے ہیں ۔سعود القطانی کو سعودی ولی عہد کے زیادہ قریب بتایا گیا ہے کیونکہ بیرون ممالک کے وفود اور عہدیداران سے ملاقات کے موقع پر وہ ولی عہد محمد بن سلمان کے زیادہ قریب سمجھے جاتے تھے ۔