ہر دورے پر صرف یہ سوال نہیں ہونا چاہیے کہ ملا کیا ہے؟ شاہ محمود قریشی

 ہر دورے پر صرف یہ سوال نہیں ہونا چاہیے کہ ملا کیا ہے؟ شاہ محمود قریشی
کیپشن: فوٹو/ اسکرین گریب نیو نیوز

دورہ چین کے بعد دفتر خارجہ میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہر دورے پر صرف یہ سوال نہیں ہونا چاہیے کہ ملا کیا ہے؟ دوروں میں کچھ اور بھی حاصل کیا جاتا ہے۔ 

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کا دورہ چین مفید رہا، دورہ چین کے چار مقاصد تھے، چین کی بھی خواہش تھی کہ ہم دورہ کریں۔انہوں نے کہا کہ چین کے ساتھ تعلقات کی نوعیت منفرد ہے، چین کے ساتھ تعلقات اسٹریٹیجک تو تھے ہی تجارت تک لے جانا چاہتے تھے، اسٹریٹجک تعلقات کو معاشی شراکت داری میں بدلنے میں کامیابی حاصل ہوئی ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ دورے کے اختتام پر 15 معاہدوں اور سمجھوتوں پر دستخط ہوئے اور اسٹریٹجک مذاکرات کو بڑھا کر وزارئے خارجہ سطح پر لایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین ایسا ملک ہے جس نے 30سال میں 70کروڑ لوگوں کو غربت سے نکالا ہے، چین سے زرعی ٹیکنالوجی پاکستان میں لانے میں پیشرفت ہوئی ہے۔

شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ چین سے تعلقات نہ صرف اچھے ہیں بلکہ پہلے سے بہتر ہونے کے امکان روشن ہیں اور ہم اپنی برآمدات دگنی کرنے کی پوزیشن میں آجائیں گے۔انہوں نے کہا کہ تکنیکی ماہرین کی سطح کے مذاکرات 9 نومبر کو بیجنگ میں ہوں گے، چینی قیادت کو یقین ہے کہ پاکستان سی پیک کی اہمیت کو سمجھتا ہے اور گوادر کی اہمیت سے کسی کو انکار نہیں،  ہم نے خوشحالی کیلئے سی پیک کو گیٹ وے بنانا ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم نے طےکیا ہےکہ جے سی سی کی اگلی میٹنگ دسمبر میں کریں گے، اور طے کیا ہے کہ کس طرح گوادر پورٹ کو فاسٹ ٹریک کیا جاسکتا ہے۔