فارن فنڈنگ کیس فیصلہ، آفٹر شاکس

فارن فنڈنگ کیس فیصلہ، آفٹر شاکس

چیف الیکشن کمشنر ماجد سکندر سلطان، واقعی راجہ نکلے۔ نامعلوم جانب سے کالوں اور کھلی دھمکیوں کے باوجود انہوں نے 2 اگست کو 8 سال سے زیر التوا فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ سنا دیا۔ فیصلہ دھماکہ خیز ثابت ہوا آفٹر شاکس ابھی تک جاری۔ کب تک جاری رہیں گے خدا جانے لیکن پورا ملک اس کے جھٹکے محسوس کر رہا ہے۔ لوگوں نے کہا ’’لو آپ اپنے دام میں صیاد آ گیا۔ مسلم لیگی لیڈر خرم دستگیر نے کہا جسے صادق کہتے تھے وہی میر صادق نکلا۔ وفاقی حکومت اور پی ٹی آئی میں سیاسی کھینچا تانی میں شدت آ گئی۔ عدلیہ کی مصروفیات بڑھ گئیں۔ چیف الیکشن کمشنر پر مستعفیٰ ہونے کے لیے دباؤ میں اضافہ ہو گیا۔ پی ٹی آئی نے ان کے خلاف ریفرنس دائر کیا مگر کھڑکی ہی سے واپس لے لیا کچھ سقم باقی تھے دور کر کے دائر کریں گے؟ پتا نہیں، یار لوگوں کو یوٹرن لیتے دیر ہی کتنی لگتی ہے۔ جس دن ریفرنس واپس لیا اسی دن ڈی چوک میں چیف الیکشن کمشنر کے خلاف مظاہرے کی کال بھی واپس لے لی گئی کسی نے کہہ دیا ہو گا ڈی چوک مت جانا زمانہ نازک ہے ورنہ پڑے گا پچھتانا زمانہ نازک ہے۔ پی ٹی آئی کے چند ارکان اسمبلی الیکشن کمیشن کے سامنے بینر لے کر کھڑے ہو گئے۔ دوچار نے تقریریں کیں اور رخصت شام میں ایف 9 پارک میں لوگ جمع ہوئے عمران خان نے بنی گالہ سے ہی ان سے خطاب کیا۔ سڑک پر گاڑیوں کی لمبی قطار، لوگ کتنے تھے؟ اتنے ہی ہوتے ہیں عمران خان بہت دنوں سے چپ تھے۔ کفر ٹوٹا خدا خدا کر کے لیکن خطاب کے دوران چہرے کی ساری لائٹس بجھی ہوئی تھیں۔ بڑی رونق تھی اس گھر میں مگر ایسا نہیں تھا حالات نے پلٹا کھایا تو کوئی کیا کرے دیکھتے ہی دیکھتے پی ٹی آئی کے گرد گھیرا تنگ ہونے لگا ہے۔ فیصلہ پر بے نقط تنقید کرنے والے لیڈروں کے چہروں کا غازہ بھی اتر گیا ہے۔ مختلف تاویلیں ٹاک شوز ان ہی تاویلوں سے بھر گئے۔ 68 صفحات کے فیصلے نے پی ٹی آئی کو بیک فٹ پر کھیلنے کے لیے مجبور کر دیا۔ پارٹی بچاؤ لیڈر بچاؤ کی فکر دامن گیر 2 بڑے الزامات 84 کروڑ روپے ممنوعہ فنڈنگ کے ذریعے حاصل کیے گئے 34 غیر ملکی شہریوں 357 غیر ملکی کمپنیوں سے ممنوعہ فنڈز لیے گئے جن میں امریکا، برطانیہ، کینیڈا، آسٹریلیا، جاپان، سنگاپور، ہانگ کانگ، نیدر لینڈ، سوئٹزر لینڈ سمیت کئی ممالک سے فنڈز وصول ہوئے۔ عارف نقوی نے ووٹن کرکٹ سے ممنوعہ فنڈنگ کی۔ پی ٹی آئی نے دس بارہ غیر ملکوں میں مقیم پاکستانیوں کے نام پیش کیے کہ انہوں نے عطیات دیے مگر کمپنیوں کے بارے میں کہ نہ کہہ سکے۔ ساری کمپنیاں غیر ملکی افراد میں بھارتی اور الزامات کے مطابق اسرائیلی بھی شامل ممنوعہ فنڈنگ یا فارن فنڈنگ تو ہوئی اس کے علاوہ پی ٹی آئی نے 8 اکاؤنٹس ظاہر کیے 13 چھپائے فیصلے کے مطابق عمران خان نے فارم ون جمع کرایا جو غلط بیانی اور جھوٹ پر مبنی تھا۔ یہ فارم پانچ سال تک وہ اپنے دستخطوں سے جمع کراتے رہے انہوں نے اپنے اکاؤنٹس چھپائے جو آرٹیکل 17 کی خلاف ورزی ہے فیصلہ میں 4 ملازمین کا بھی ذکر ہے جن کی تنخواہیں 25 سے 35 ہزار ماہانہ ہیں لیکن ان کے اکاؤنٹس میں طاہر اقبال (40 لاکھ)، محمد نعمان (10 لاکھ)، محمد ارشد 9 لاکھ، محمد رفیق (40 لاکھ) نکلے۔ اکاؤنٹس کی تفصیلات سٹیٹ بینک سے پی ٹی آئی کی حکومت کے دوران ہی حاصل کی گئیں فیصلے میں عمران خان کے دو خفیہ اکاؤنٹس کا بھی ذکر ہے جن میں 8 کروڑ ڈالر کی ٹرانزیکشن ہوئی آگے کیا ہو گا؟ آئین کے آرٹیکل 15 کی شقوں کے مطابق فارن ایڈڈ پارٹی کے خلاف کارروائی ہو سکتی ہے اور غلط بیانی پر مبنی فارم ون جمع کرانے پر پارٹی سربراہ کو نا اہل قرار دیا جا سکتا ہے۔ سب کچھ ہو سکتا ہے مگر بقول فواد چودھری پارٹی پر پابندی اور عمران خان کو نا اہل قرار دینا حکومت کے بس میں نہیں، کس کے بس میں ہے وفاقی حکومت دونوں ریفرنس سپریم کورٹ میں لے جا رہی ہے۔ سپریم کورٹ نے اقامہ میں تنخواہ نہ لینے پر نواز شریف کو تا حیات نا اہل قرار دے دیا تھا اب کیا ہو گا؟ سماعت ہو گی اور فیصلہ آئے گا کیا آئے گا دیکھا جائے گا ن لیگی رہنما حنیف عباسی کچھ عرصہ قبل کپتان پر پابندی کی درخواست لے کر سپریم کورٹ گئے تھے۔ عدالت عظمیٰ نے انہیں الیکشن کمیشن سے رجوع کا حکم دیا تھا۔ اب الیکشن کمیشن نے اپنے فیصلہ کے ذریعے بنفس نفیس حکومت کو سپریم کورٹ میں ریفرنس دائر کرنے کی ہدایت کی ہے پانسہ پلٹ گیا زعم ہے کہ عوام ساتھ ہیں مقبولیت کے ریکارڈ توڑ دیے مگر حضرات گرامی بھول گئے کہ معصوم لوگ ایسے بھی سادہ نہیں رہے پہچاننے لگے ہیں وہ لیڈر کی سازشیں، عمران خان نے پچھلے دنوں کہا کہ تھوڑی سی منی لانڈرنگ ہوئی تھوڑی سی منی لانڈرنگ کیا ہوتی ہے۔ تھوڑی سی کوتاہی تو اپنے بیٹے سے تنخواہ نہ لینے کی بھی ہوئی تھی جس پر گاڈ فادر اور سیسلین گینگ کے خطابات کے بعد تا حیات پابندی لگا دی گئی۔ سب دودھ کے دھلے نہیں ہیں۔ کانچ کے مکانوں میں رہنے والوں کو اب تو احساس ہو جانا چاہیے کہ کانچ کا مقدر تو ٹوٹ کر بکھرنا ہے قریبی لوگ بتاتے ہیں کہ فیصلہ آنے کے بعد پی ٹی آئی کی صفوں میں کھلبلی مچی ہوئی ہے۔ روزانہ اجلاس ہو رہے ہیں۔ پی ٹی آئی اپنے ہی ایک بانی رکن اکبر شیر بابر (اکبر ایس بابر کے نام سے معروف) کی 8 سال قبل دائر کی گئی پٹیشن پر دیے گئے فیصلے سے گھیرے میں آ گئی ہے قرآنی حکم ہے ان بطش ربک لشدید (بے شک تیرے رب کی پکڑ انتہائی سخت ہے) بندہ بے لگام ہو جائے تو قدرت شکنجہ کس دیتی ہے کیا کچھ نہیں کہا گیا مجھے ووٹ نہ دینے والے شرک کے مرتکب ہوں گے (نعوذ باللہ)، قبر میں فرشتے پوچھیں گے مجھے ووٹ کیوں نہیں دیے (قبر یں میں صرف تین سوال ہوں گے چوتھا کہاں سے آ گیا)، بہت سی باتیں منظر عام پر آ رہی ہیں۔ اکبر ایس بابر کے مطابق عمران خان نے کہا تھا کہ میں نے دو رکعت نفل پڑھے ہیں کہ جارج بش جیت جائے۔ اسی لیے تو کہا جاتا ہے کہ خواہش ہے بڑائی کی تو اندر سے بڑا بن کر ذہن کی بھی نشوو نما قد سے زیادہ۔ الیکشن کمیشن کے فیصلے پر حتمی فیصلہ تو سپریم کورٹ سے آئے گا لیکن پی ٹی آئی فی الوقت پریشانیوں میں گھر گئی ہے۔ برطانوی صحافی سائمن کلارک کی ایک خبر اور بعد ازاں آنے والے فیصلہ نے پارٹی رہنماؤں کو سب کچھ بھلا دیا ہے مگر اس دوران بھی پارٹی سربراہ اور ان کے قریبی بلکہ بہت ہی قریبی ساتھی فواد چودھری انتخابات کے انعقاد پر مصر ہیں عمران خان نے 25 ستمبر کو ہونے والے گیارہ نشستوں کے انتخابات میں 9 سیٹوں پر انتخابات لڑنے کا اعلان کر دیا۔ احسن اقبال نے فوراً گرہ لگائی کہ امیدوار نہیں مل رہے۔ فواد چودھری نے 9 دن بعد عوام کو کال دینے کا کہا ہے۔ یہ افواہ بھی گرم ہے کہ موجودہ حکومت کو 18 اگست تک فارغ کر دیا جائے گا کون کرے گا پتا نہیں۔ عوام کی اکثریت کا کہنا ہے کہ ستمبر اکتوبر نومبر میں انتخابات نہیں ہوں گے، تجزیہ کار کہتے ہیں کہ اگلے سال مارچ میں متوقع ہیں، وفاقی حکومت کا اعلان ہے کہ اگلے سال اگست میں ہوں گے وفاقی حکومت قومی اسمبلی تحلیل کرے گی نہ عمران خان پنجاب اور کے پی کے کی اسمبلیاں توڑیں گے اس قسم کی افواہیں ملک میں عدم استحکام پیدا کرنے اور معاشی تباہی کو مزید قریب لانے کے لیے پھیلائی جا رہی ہیں۔ نو من تیل ہو گا نہ رادھا ناچے گی، اس پر غور کیجئے کہ فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ آتے ہی دو تین دن کے اندر ڈالر 245 روپے سے 220 روپے پر آ گیا۔ ڈالر کو خریدار نہیں مل رہے سٹاک ایکسچینج سے 41 ہزار کی حد کراس کر گیا۔ غیر ممالک سے سرمایہ کاری میں اضافہ کی خبریں مل رہی ہیں جو معاشی صورتحال کو سنبھالا دینے کی طرف اہم پیشرفت ہے ریفرنس دائر کر دیے گئے تو پوری قوم کی نظریں سپریم کورٹ کی طرف لگ جائیں گی جس کے بارے میں لوگوں کو یقین ہے کہ عدالت عظمیٰ فیس نہیں کیس دیکھے گی۔ وفاقی حکومت ریفرنسوں کی سماعت کے سلسلہ میں فل کورٹ تشکیل دینے کی درخواست کرے گی۔ تاہم تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ دونوں ریفرنس کی سماعت طویل ہو گی۔ آخر الیکشن کمیشن کے فیصلے میں بھی تو 8 سال لگے ہیں اس دوران 75 سماعتیں ہوئیں۔ 9 وکیل تبدیل ہوئے سٹے آرڈر لیے گئے مارچ 2018ء میں سکروٹنی کمیٹی بنی جس کے 95 اجلاس ہوئے، سٹیٹ بینک رپورٹ کے 8 والیوم خفیہ رکھے گئے تاہم رپورٹ 4 جنوری کو جاری کی گئی تب کہیں جا کر اللہ اللہ کر کے فیصلہ آیا۔ عدلیہ ایک ماورائی شخصیت کیخلاف فیصلہ کرنے میں عجلت سے کام نہیں لے گی۔ کئی مراحل پیش آئیں گے وکلا کی تیسری جنگ عظیم ہو گی فرشتے پوچھ گچھ کریں گے جب اللہ کی مرضی شامل حال ہو گی تو فیصلہ آئے گا۔ تاہم اس وقت تک اگست 2023ء گزر چکا ہو گا۔ فیصلہ میں واضح طور پر فارن اور ممنوعہ فنڈنگ ثابت کر دی گئی ٹامک ٹوئیاں مارنے سے فائدہ وسیم بریلوی کے مطابق آنکھوں کو موند لینے سے خطرہ نہ جائے گا۔ وہ دیکھنا پڑے گا جو دیکھا نہ جائے گا 23 کروڑ عوام وہ سب کچھ دیکھنے کے منتظر اور خواہاں ہیں کہ اسی پر آئین، جمہوریت، معاشی ترقی اور ملکی ترقی کا انحصار ہے۔

مصنف کے بارے میں