پاکستان کرکٹ میں آئندہ چند ہفتے اہم ہیں

پاکستان کرکٹ میں آئندہ چند ہفتے اہم ہیں

ارسلان جٹ

پاکستان کرکٹ میں  آئندہ چند ہفتے  خاصے اہم ہیں جن میں پاکستان کرکٹ بورڈ نے اپنے سالانہ بجٹ کے ساتھ ساتھ کھلاڑیوں کے سنٹرل کنٹریکٹ بھی فائنل کرنے ہیں تو وہیں پی ایس ایل میں ہونے والی آمدن اور اخراجات کی تفصیلات بھی  فرنچائز کو بھجوائی جائیں گی۔ پاکستان کرکٹ ٹیم کی مصروفیات بھی شروع ہونے جارہی ہیں ۔ گزشتہ روز لاہور کے سپورٹس صحافیوں کی ڈائریکٹر میڈیا سمیع الحسن برنی اور میڈیا ٹیم کے ساتھ ایک غیر رسمی ملاقات بھی ہوئی جہاں پی سی بی کے چئیرمین رمیز راجہ سے بھی صحافیوں کا سامنا ہوا تو انہوں نے  رابطوں میں کمی کی وجہ کو اپنی مصروفیت قرار دیا۔

غیر رسمی گفتگو میں انہوں نے کہا کہ آج کل انفراسٹرکچر پر خصوصی توجہ دے رہے ہیں کراچی لاہور میں وکٹوں کی نئے سرے سے تعمیر ہورہی ہے تو ساتھ ہی لاہور میں پویلین کی نئے سرے سے تعمیر کا کام بھی ہونا ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ اور ٹیم کی آئندہ چند ہفتوں تک ہونے والی مصروفیت کی بات کریں تو  ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز کے لیے ٹیم کا اعلان 23 مئی کو ہونا ہے ۔ابھی تک پی سی بی نے وینیو کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کہا اگر تو سیاسی صورتحال مستحکم رہی تو  کیمپ انتیس مئی یا یکم جون سے راولنڈکی میں شروع ہو گا اگر وینیو تبدیل کرنا پڑا تو ملتان میں میچزز کرائے جاسکتے ہیں۔

پی سی بی کے مطابق ٹیم میں سلیکشن کے بعد انگلینڈ میں کھیلنے والوں کو طلب کیا جائے گا۔ابھی انگلینڈ سے کسی کھلاڑی کو طلب نہیں کیا گیا ہے۔شاہین شاہ آفریدی اپنی مرضی سے واپس آئے ہیں ۔ کھلاڑیوں کو واپس نہ بلانے سے اشارہ تو یہی کیا جارہا ہے کہ پی سی بی اور سلیکشن کمیٹی بنچ پر موجود کھلاڑیوں کو آزمانے کا ارادہ رکھتا  جس کے باعث محمد رضوان، حارث رؤف کو  خاص کر واپس نہ بلانے کا ارادہ نظر آرہا ہے۔ ویسٹ انڈیز سیریز کے فوری بعدتیرہ جون کو نیدرلینڈز اور سری لنکا ٹور کے لئے ٹیموں کا اعلان ہونا ہے۔

سیریز میں اہم بات یہ ہے کہ  ویسٹ انڈیز سیریز میں بھی بائیو سیکور ببل نہیں ہو گا ، کوئی کوویڈ پابندی نہیں ہو گی احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں گی۔پی سی بی کے مطابق سری لنکا کے دورے کے حوالے سے ا بھی کچھ کہنا قبل از وقت ہے۔سری لنکا کے ساتھ ہمارے بڑے مضبوط روابط ہیں کشیدہ حالات میں ٹورز ہوتے رہے ہیں۔پاکستان خود انکار نہیں کرے گا سری لنکا بورڈ نے فیصلہ کرنا ہے۔سری لنکا میزبانی سے معذرت کرے گا یا تیسرے ملک میں کھیلنے کا کہے گا تو تسلیم کریں گے۔پی سی بی کی چار ملکی ٹورنامنٹ کرانے کی تجویز رد نہیں ہوئی ابھی وہ ٹیبل پر ہے۔

آئی سی سی کے برمنگھم میں ہونے والے سالانہ اجلاس میں بھی اس پر بات ہو گی۔پاکستان کرکٹ بورڈ میں آج کل مالی معاملات بھی زیربحث ہیں  جس میں بجٹ کے معاملات فائنل کیے جاررہے ہیں تو وہیں پی ایس ایل کے اخراجات اگلے ہفتے فرنچائزز کو بھجوا دئیے جائیں گے۔پانچویں اور چھٹے ایڈیشن کے اخراجات فائنل کرنے میں تاخیر  کی وجہ کووڈ مسائل بتائے  جا رہے  تاہم اچھی خبر یہ سننے کو مل رہی کہ پی ایس ایل سیون سے نیٹ پرافٹ تقریبا دو ارب روپے سے زائد ہے جس سے کم از کم پانچ فرنچائز کو تو اچھا مالی فائدہ ملنے والا ہے۔

پی ایس ایل فائیو اور پی ایس ایل اکاونٹنگ لاس سات سو ملین  روپے کا ہوا تھا  لیکن پی سی بی  کے مطابق کوویڈ 19 کی وجہ سے پانچویں اور چھٹے ایڈیشن میں ٹیموں کو مراعات دیں تقریبا ایک ارب کے اخراجات پی سی بی نے  برادشت کئے۔پی سی بی کے مطابق اس وقت پی سی بی کے پاس پندرہ بلین ریزروز ہیں اس سے قبل مالی سال میں بارہ ارب روپے تھے۔ بتایا جارہا ہے کہ  رواں ہفتے  میں  سنٹرل  کنٹریکٹ کے حوالے سے متعدد میٹنگز ہوئی ہیں۔ریڈ بال اور وائٹ بال  فارمیٹ کے لحاظ کنٹریکٹ دینے کی تجویز ہے۔کھلاڑیوں کو دو فارمیٹ کے لحاظ سے کنٹریکٹ دینے کی بات ہو رہی ہے۔ایمرجنگ میں کھلاڑیوں کی تعداد بڑھانے کی تجویز ہے ابھی ایمرجنگ میں تین کھلاڑی شامل ہیں۔

آئیکونک کھلاڑیوں کے لئے فنڈز بنانے کی تجویز ہے تاکہ فنڈز سے انہیں پیسے دئیے جائیں تا کہ وہ  کم سے کم لیگز کھیلیں اگر کسی کو کسی لیگ سے کنٹریکٹ آفر ہوتا ہے تو این او سی جاری کرنے سے پہلے اگر تو کھلاڑی آنے والے وقت میں پلان کا حصہ ہے تو اسے اس فنڈ ز میں سے معاوضہ دینے کی تجویز بھی زیرغور ہے۔ کرکٹرز کے معاوضےباقی ممالک کے مقابلے میں کم ہیں اس گیپ کو کم کرنے کے لیے سیلری کیپ میں اضافہ بھی متوقع ہے گزشتہ کنٹریکٹ میں بھی پچیس فی صد اضافہ دیکھنے میں آیا تھا۔

دوسری طرف نئی حکومت کے آنے پر ڈیپارٹمنٹل کرکٹ کی بحالی سے متعلق قیاس آرائیوں پر بھی بورڈ  کو تاحال حکومتی ایوانوں یا وزیراعظم ہاؤس سے ایسی کوئی ہدایات نہیں ملیں ۔کرکٹ حلقوں کا تو ماننا ہے ہی کہ جو موجودہ سیٹ اپ ہے اسے تبدیل کرنے کی ضرورت نہیں ہے تو اس بات میں کوئی شک باقی نہیں کہ پاکستان کرکٹ بورڈ میں موجودہ سیٹ اپ یا چھ ٹیموں کے سسٹم سے چھیڑ خانی پاکستان کرکٹ کو پھر سے ڈی ٹریک کرسکتی ہے اس لیے موجودہ سیٹ اپ کو وقت دیتے ہوئے اس میں مزید بہتری کے لیے کام کیا جاسکتا ہے حکومتوں کی تبدیلی سے سسٹم میں تبدیلی کرکٹ ہی نہیں دیگر کھیلوں کو بھی متاثر کررہی ہے۔

ارسلان جٹ نئی بات میڈیا گروپ میں سپورٹس رپورٹر ہیں اور لاہور رنگ پر پروگرام بھی کرتے ہیں۔

مصنف کے بارے میں