'نیب کا مقصد صرف پکڑ دھکڑ نہیں، جس پر کیس بنائے شواہد بھی ساتھ لگائے'

'نیب کا مقصد صرف پکڑ دھکڑ نہیں، جس پر کیس بنائے شواہد بھی ساتھ لگائے'
کیپشن: ملزم پر جس عہدے کی بنیاد پر کرپشن کا الزام ہے اس عہدے کا ثبوت تک نہیں، چیف جسٹس پاکستان۔۔۔۔۔۔۔فوٹو/ ریڈیو پاکستان

اسلام آباد: سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں کرپشن کیس کے ملزم عطاءاللہ کی بریت کے خلاف نیب اپیل پر سماعت ہوئی۔

ملزم عطاء اللہ پر نیشنل بینک میں بطور کیشیئر کرپشن کا الزام تھا اور اسے ہائیکورٹ 4 سال قبل بری کر چکی ہے۔

سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ قومی احتساب بیورو پر برہم نظر آئے اور ریمارکس دیےکہ نیب کو سوچنا چاہیے کہ صرف کیس بنانا مقصد نہیں ہے اور نیب کا مقصد صرف پکڑ دھکڑ نہیں ہے اور نیب کو چاہیے جس پر کیس بنائے شواہد بھی ساتھ لگائے۔

معزز چیف جسٹس نے کہا کہ 19 سال سے ملزم کو رگڑا لگایا جا رہا ہے اور ملزم پر جس عہدے کی بنیاد پر کرپشن کا الزام ہے اس عہدے کا ثبوت تک نہیں۔ نیب آخر کرتا کیا ہے اور کیا نیب کا مقصد صرف کیس بنانا ہے۔

چیف جسٹس پاکستان کا اپنے ریمارکس میں مزید کہنا تھا کہ نیب کا مقصد کیس ثابت کرنا اور ملزم کو سزا دلوانا بھی ہے۔ نیب کے اسی رویے کی وجہ سے لوگ ذہنی دباؤ کا شکار ہیں۔

بعد ازاں عدالتِ عظمیٰ نے کیس کا فیصلہ کرتے ہوئے ملزم عطاءاللہ کی بریت کے خلاف نیب اپیل مسترد کر دی۔