مسجد یا مدرسے میں بدفعلی کرنے والے کو مینارپاکستان میں لٹکانا چاہئے، علامہ طاہر اشرفی

مسجد یا مدرسے میں بدفعلی کرنے والے کو مینارپاکستان میں لٹکانا چاہئے، علامہ طاہر اشرفی

لاہور:وزیراعظم کے نمائندہ خصوصی حافظ طاہر اشرفی کا کہنا ہے کہ ریاست سے مطالبہ کرتا ہوں کہ جو مسجد مدرسے میں بدفعلی کرتے ہیں انہیں مینار پاکستان میں لٹکایا جائے۔ 

لاہور میں نیوز کانفرنس میں  حافظ طاہر اشرفی  کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں افراد جرم کرتے ہیں لیکن اس کے ذمہ دار ادارے نہیں ہوتے، ایک ادارے میں 1 ہزار سے 5 ہزار طالب علم اور 3 سے 4 سو اساتذہ ہوتے ہیں، 30 ہزار مدارس اور 30 لاکھ طالب علم ہیں اس کا مطلب یہ نہیں کہ سب خراب ہیں،۔

انہوں نے کہا کہ ہرجگہ برے لوگ ہیں کیا یونیورسٹی میں برے لوگ نہیں، سندھ لاڑکانہ میں جو کچھ ہو رہا ہے کیا اس کا ذمہ دار اسکول کالجز کو ٹھہرا دیا جائے، ملک کی تمام مدارس کی تنظیمیں اس بات سے متفق ہیں کہ خلاف شرع کام کے خلاف قانون کے تحت کارروائی ہونے چاہئیے۔

طاہر اشرفی نے کہا کہ جامعہ منظور السلامیہ کے ایک استاد نے غیر شرعی کام کیا تو اسے نکال دیا گیا اور اس کے خلاف کارروائی ہو رہی ہے، اب عدالتیں اس حوالے سے فیصلہ کریں گی، جامعہ نے اپنا کام کردیا ہے، مذہبی طبقے نے اس سے علیحدگی اختیار کی اس کی مثال واضح ہے۔

انہوں نے کہا کہ سزا ملنے کے بعد ہی یہ سلسلہ ختم ہوگا، جو مجرم ہے اسے سزا ضرور ملنی چاہئے، لیکن اس واقعے کی آڑ میں چند عناصر مدارس کو نشانہ بنانا چاہتے ہیں جو منظور نہیں، مسجد مدرسے کے چوکیدار کل بھی تھے آج بھی ہیں، کسی مدرسے کو ناجائز ملوث کیا جائے گا تو مزاحمت کریں گے۔

نمائندہ خصوصی کا کہنا تھا کہ میری تجویز ہے کہ حکومتی سطح پر ایک ہیلپ لائن قائم کی جائے، اور اگر ایسا کوئی واقعہ پیش آتا ہے تو متاثرہ فرد اسے چھپانے کے بجائے اس کی شکایت کرے  جو مسجد مدرسے میں بدفعلی کرتے ہیں ریاست سے مطالبہ کرتا ہوں مینار پاکستان سے لٹکایا جائے، بچوں کے کےساتھ زیادتی کے حوالے سے خاص عدالتیں بننی چا ہئیں تاکہ تین ماہ میں فیصلہ سنا دیا جائے، اسی علاقہ میں سماعت ہو اور اسی علاقے میں مجرم کو لٹکایا جائے،  زینب زیادتی سب کو معلوم ہے مگر اسے لٹکا دیا گیا، قانون سازی ہو رہی ہے کوشش ہے کہ مزید بہتر قانون سازی کی جائے۔

نمائندہ خصوصی کا کہنا تھا کہ ریپ کیسز کے حوالے سے وزیراعظم کو بریفنگ دی گئی تو اداروں نے بتایا کہ ریپ کے واقعات میں سوشل میڈیا اور لباس اہم وجہ ہیں،  عمران خان نے عورتوں کے پردے کےبارے بات کی تو کچھ لوگوں کو اس سے تکلیف ہو گئی ہے، جب کہ انہوں نے جو بات کی  وہ قرآن کے مطابق ہے، قرآن میں جہاں عورتوں کو پردے کا حکم دیا ہے وہاں مردوں کو بھی نظریں نیچے رکھنے کا کہا ہے، مرد و عورت کو ایسا لباس پہننا چاہئیے جس سے فحاشی اور عریانی نہ ہو اور دوسروں کے جذبات نہ بھڑکیں، ایک طبقہ کو شریعت کی بات سے تکلیف شروع ہو جاتی ہے ، عوام مانتے ہیں کہ کو عمران خان نے  جو بات کی وہ عوام کی ترجمانی ہے۔

طاہر اشرفی نے کہا کہ امریکی اڈوں پر جو عمران خان نے  بات کی پاکستانی قوم کے جذبات کی عکاسی ہے، افغانستان کا امن پاکستان کا امن ہے۔ نمائندہ خصوصی کا کہنا تھا کہ قرآن مجید کی آیات نکالنے کے حوالہ سے ہندوستان میں جو کچھ ہو رہا ہے اس کی مذمت کرتے ہیں۔

بھارت نے خود قرآن کریم کی آیات نکالنے کا مطالبہ کرکے  فسادات کو ہوا دی ہے۔ سعودیہ عرب نے سزا یافتہ قیدیوں کو رہا کرنا شروع کر دیا ہے، مزید بات چیت ہو رہی ہے، سفری پابندی پر بات چیت کر کے آیا ہوں جلد خوش خبری ملے گی۔