امتحانات کے اعلان کے حکومتی فیصلے کے خلاف طلبہ کا احتجاج

امتحانات کے اعلان کے حکومتی فیصلے کے خلاف طلبہ کا احتجاج
سورس: فوٹو: بشکریہ ٹوئٹر

اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت میں طلبہ نے امتحانات کے اعلان کے حکومتی فیصلے کے خلاف فیض آباد پر احتجاج کیا جس پر پولیس اور طلبہ کے درمیان معمولی جھڑپ بھی ہوئی۔ 
تفصیلات کے مطابق احتجاج کرنے والے طلبہ نے وفاقی اور صوبائی وزرائے تعلیم سے مطالبہ کیا کہ کورونا وائرس کے پیش نظرفیصلے پر نظرثانی کی جائے۔طلبہ کا موقف ہے کہ آن لائن کلاسز ہوئی ہیں تو امتحانات بھی آن لائن ہی لئے جائیں۔
طلبہ کے احتجاج کے باعث ٹریفک کی روانی متاثر ہوئی جبکہ اس دوران پولیس اور طلبہ کے درمیان معمولی جھڑپ بھی ہوئی، طلبہ نے پولیس پرپتھراؤ کیا جس کے بعد طلبہ کو منتشر کرنے کیلئے پولیس نے لاٹھی چارج اور آنسوگیس کا استعمال کیا۔
واضح رہے کہ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نے ملک بھر میں 10 ویں اور 12 ویں کے امتحانات 23 جون سے 29 جولائی تک لینے کا فیصلہ کیا ہے اور اس مقصد کیلئے طلباءکو کلاسز لینے کی اجازت بھی دیدی گئی ہے۔ 
وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر کی زیر صدارت نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) برائے انسداد کورونا کا اجلاس ہوا جس میں ملک بھر میں کورونا سے متعلق صورتحال پر اطمینان کا اظہار کیا گیا۔
این سی او سی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ 10ویں اور 12 ویں جماعتوں کے امتحانات 23 جون سے 29 جولائی تک ہوں گے اور اس ضمن میں صوبے 31 مئی سے کلاسز شروع کرسکتے ہیں جبکہ کورونا ایس او پیز کے ساتھ متبادل دنوں میں بھی کلاسز لی جا سکتی ہیں۔
این سی او سی نے اساتذہ اور تعلیمی اداروں کے عملے کیلئے ویکسی نیشن لازمی قرار دی ہے، اساتذہ اور تعلیمی اداروں کا عملہ کورونا ویکسی نیشن 10 جون تک مکمل کروائے، اساتذہ، 18 سال سے زائد عمرکے تعلیمی سٹاف کیلئے واک ان ویکسی نیشن کا سلسلہ جاری ہے اور مذکورہ افراد قریبی مرکز صحت جا کر ویکسین لگوا سکتے ہیں۔