پنجاب کے حالات بہتر ہو سکیں گے؟

پنجاب کے حالات بہتر ہو سکیں گے؟

صوبہ پنجاب پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ کہلاتا ہے اور اس کا دارالحکومت لاہور ہے اور ہم نے سابق وزیراعلیٰ شہبازشریف جو کہ موجودہ وقت میں پاکستان کے وزیراعظم بھی ہیں ان کے بقول انہوں نے صوبہ پنجاب میں کافی محنت کی ہے اور بھاری بجٹ کے ساتھ ترقی کی راہ پر گامزن کیا ہے مگر اپوزیشن کے لوگ کہتے ہیں کہ انہوں نے بس لاہور کو سنوارنے میں ایک بہت بھاری مقدار میں بجٹ کا استعمال کیا ہے جبکہ صوبہ پنجاب کے باقی شہروں کے حالات ویسے کے ویسے ہی رہے ہیں چلیں شہباز شریف نے پنجاب پر پیسہ لگایا ہے تو میرے خیال سے وہ نظر بھی آیا ہے۔
مگر بات یہ ہے کہ جب شہباز شریف کا دور ختم ہوا تو پنجاب اور اس کے دارالحکومت لاہور کا کیا حال ہوا۔ پنجاب کے عوام کی سوچ سے باہر ہے جگہ جگہ کوڑا کرکٹ کے ڈھیر، ابلتے گٹر آج تک پنجاب کے ساتھ ماضی کی حکومت پی ٹی آئی نے کیا کیا سارا کا سارا انفراسٹرکچر ہی بگاڑ کر رکھ دیا جس کا کوئی پُرسان حال ہی نہیں رہا۔ سابق وزیراعظم عمران خان اسی بات کو روتے رہے کہ لاہور میں ہی پنجاب کا سارا بجٹ لگا دیا جاتا ہے باقی شہروں کو کوئی پوچھتا نہیں۔ مگر پھر کیا ہوا جب عمران خان اقتدار میں آئے سب سے پہلے انہوں نے پنجاب کے ساتھ زیادتی کی وہ عثمان بزدار کو وزیراعلیٰ پنجاب لگانا تھا جن کو عوام کے آگے بولنا تک نہیں آتا تھا جن کو پریس کانفرنس تک نہیں کرنی آتی تھی اور پاکستان کے سب سے بڑے صوبے کا وزیر اعلیٰ ان کو منتخب کرنا کیا یہ پنجاب کے عوام کے ساتھ زیادتی نہیں تھی۔ اور تو اور عمران خان کے اپنے دور اقتدار کے لیے بھی یہ چیز نقصان دہ ثابت ہوئی بلکہ صرف پنجاب کے ساتھ ہی کیا پورے پاکستان کے ساتھ ہی بہت بڑی زیادتی ہوئی ہے اور وہ یہ ہے مہنگائی کر کے تو بہت آسانی سے چلے گئے مگر پیچھے اس کو کنٹرول کون کرے گا کمر توڑ مہنگائی کر رکھی تھی۔ اگر پنجاب کو بہتری کی طرف کوئی لے کر گیا ہے تو وہ دو ہی شخصیات ہیں، میں سمجھتی ہوں چودھری پرویز الٰہی اور شہباز شریف جب چودھری پرویز الٰہی بھی پنجاب کے وزیر اعلیٰ تھے تو انہوں نے بھی کافی خدمات سرانجام دیں، پنجاب کے لیے 1122 جیسا منصوبہ جس سے آج بھی عوام مستفید ہو رہے ہیں سکولوں میں سرکاری نصاب مفت فراہم کرنا اور اسی کے ساتھ شہباز شریف کی کارکردگی کو دیکھا جائے تو انہوں نے اورنج لائن، میٹرو بس، صاف پانی پروجیکٹ، سڑکوں کے حالات بہتر بنانا، لاہور میں کوڑے کے نظام کو بہتر بنانا ان طریقوں سے بطور وزیراعلیٰ پنجاب کی خدمات سر انجام دیتے رہے جہاں تک مجھے لگتا ہے کہ اگر پرویز الٰہی کی پی ڈی ایم کے ساتھ بن جاتی تو وزیراعلیٰ پرویز الٰہی اور وزیراعظم شہباز شریف ہوتے تو معاملات بہت بہتر چلتے مگر ہوا کچھ اس طرح کہ شہباز شریف کے صاحبزادے حمزہ شہباز پنجاب کے وزیر اعلیٰ منتخب ہو گئے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ شہباز شریف کے صاحبزادے کس حد تک اپنے والد صاحب کے طور طریقے استعمال کر کے پنجاب کے حالات کو بہتر کر سکتے ہیں اور پنجاب کے عوام کا دل جتنے میں کامیاب ہوتے ہیں۔
کیوں کہ میں سمجھتی ہوں اس وقت پنجاب کی حالت بہت نازک ہے اور اس وقت پنجاب کے حالات بہتر کرنے کے لیے بہت محنت کرنا ہو گی کیونکہ  پنجاب ماضی کی حکومت کی نالائقی کی وجہ سے بیس سال پیچھے جا چکا ہے اور آج پنجاب کے یہ حالات ہو گئے ہیں کہ اگر ہم پنجاب اور اس کے دارالحکومت کا رخ کرتے ہیں تو لاہور میں داخل ہوتے ہی ابلتے ہوئے گٹر سڑکوں کی ناقص حالت اور ساتھ ہی ساتھ جو عوام ایک سکیورٹی اس وقت پر محسوس کرتے تھے اب وہ پچھلے کچھ عرصے سے خود کو محفوظ نہیں سمجھتے۔ وہ اس لئے کہ پنجاب میں بڑھتی ہوئی ڈکیتی کی وارداتیں ان کو کنٹرول نہیں کیا گیا مگر اب پنجاب کے عوام کی بہت سی امیدیں حمزہ شہباز سے وابستہ ہو گئی ہیں، دیکھنا یہ ہے کہ حمزہ شہباز پنجاب کے عوام کو مطمئن کر سکیں گے۔

مصنف کے بارے میں