سپریم کورٹ ریویو آف آرڈرز اینڈ ججمنٹس ایکٹ کالعدم قرار

 سپریم کورٹ ریویو آف آرڈرز اینڈ ججمنٹس ایکٹ کالعدم قرار
سورس: File

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے ریویو آف ججمنٹ ایکٹ کے خلاف درخواستوں پر متفقہ طور پر فیصلہ سنا دیا ۔   عدالت عظمیٰ نے ریویو آف آرڈرز اینڈ ججمنٹس ایکٹ  کالعدم قرار دے دیا۔ 

چیف جسٹس عمرعطاء بندیال کی سربراہی میں جسٹس منیب اختر اورجسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل  تین رکنی خصوصی بینچ فیصلہ  سنایا۔ 

سپریم کورٹ کی جانب سے کہا گیا کہ ریویو ایکٹ آئین کے خلاف ہے۔ عدالت عظمیٰ نےمزید کہا کہ  تفصیلی وجوہات بعد میں جاری کی جائیں گی۔ 

سپریم کورٹ نے 19 جون تمام فریقین کو سننے کے بعد کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

یاد رہے پارلیمنٹ سے منظوری کے بعد 26 مئی کو صدر مملکت نے  سپریم کورٹ  ری ویو آف ججمنٹ  ایکٹ پر دستخط کیے تھے جس کے بعد سپریم کورٹ ریویو ایکٹ کا اطلاق 29 مئی سے ہو ا۔

 
 
درخواست گزاروں نے ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈرز ایکٹ کےخلاف درخواستیں دائر کی تھیں۔  اٹارنی جنرل نے درخواستیں خارج کرنے کی استدعا کی تھی، درخواست گزارپی ٹی آئی نے اس قانون سازی کے لیے آئینی ترمیم لازم قرار دینے کا مدعا پیش کیا تھا۔

سپریم کورٹ نے ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈرز ایکٹ کے خلاف درخواستوں پر 6 سماعتیں کرنے کو بعد فیصلہ محفوظ کر لیا تھا جو کہ اب سنا دیاگیا ہے۔ 

سپریم کورٹ ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈرز ایکٹ کی 7 شقیں ہیں۔

شق 1 :  ایکٹ "سپریم کورٹ(ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈرز)ایکٹ 2023 کہلائے گا۔

شق 2:  سپریم کورٹ کا دائرہ اختیار مفاد عامہ کےمقدمات کی نظر ثانی کےلیے بڑھایا گیا۔ مفاد عامہ کے مقدمات کی نظر ثانی کو اپیل کے طور پر سنا جائے گا۔

شق3 :   نظر ثانی کی سماعت پربینچ میں ججز کی تعداد مرکزی کیس سے زیادہ ہوگی۔

شق 4:  نظر ثانی میں متاثرہ فریق سپریم کورٹ کا کوئی بھی وکیل کر سکے گا۔

شق 5:  ایکٹ کا اطلاق آرٹیکل 184، 3کے پچھلے تمام مقدمات پر ہو گا۔

شق 6:  متاثرہ فریق ایکٹ کے اطلاق کے 60 دنوں میں اپیل دائر کر سکے گا۔

شق 7: ایکٹ کا اطلاق ملتے جلتے قانون، ضابطے، یا عدالتی نظیر کے باوجود ہر صورت ہو گا۔

سپریم کورٹ نے متفقہ طور پر   ریویو آف آرڈرز اینڈ ججمنٹس ایکٹ  کالعدم قرار دے دیا۔ 

مصنف کے بارے میں