پاکستان کو ریڈ لسٹ کرنے کا معاملہ، شیریں مزاری برطانوی حکومت پر پھٹ پڑیں

پاکستان کو ریڈ لسٹ کرنے کا معاملہ، شیریں مزاری برطانوی حکومت پر پھٹ پڑیں
کیپشن: پاکستان کو ریڈ لسٹ کرنے کا معاملہ، شیریں مزاری برطانوی حکومت پر پھٹ پڑیں
سورس: فائل فوٹو

اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے برطانیہ کی جانب سے پاکستان کو کورونا سے متاثرہ ممالک کی ریڈ لسٹ میں شامل کرنے اور قرنطینہ مراکز میں پاکستانی مسافروں کے ساتھ روا رکھے جانے والے امتیازی سلوک پر شدید برہمی کا اظہار کیا ہے۔

پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) سے تعلق رکھنے والی وفاقی وزیرشیریں مزاری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ٹوئٹر‘ جاری کردہ اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ امر انتہائی شرمنا ک ہے۔

انہوں نے پاکستانی مسافروں کی ایک ویڈیو بھی شیئر کی ہے جنہوں نے برطانیہ میں دس روزہ لازمی قرنطینہ کے لیے فی کس 1750 پاؤنڈز ادا کیے ہیں مگر ان کے ساتھ غیر انسانی سلوک روا رکھا جارہا ہے۔

وفاقی شیریں مزاری نے لکھا ہے کہ پاکستانیوں اور پاکستان سے تعلق رکھنے والے برطانوی شہریوں کے ساتھ یہ امتیازی سلوک پاکستان کو ریڈ لسٹ ممالک کی فہرست میں شامل کرنے کا ایک اور عکاس ہے۔ بھارت جیسے ممالک جہاں کورونا وائرس کے کیسز تیزی سے بڑھ رہے ہیں اور جہاں وائرس کی خطرناک قسم بھی موجود ہے انہیں اس فہرست میں شامل نہیں کیا گیا ہے۔

شیریں مزاری نے اپنی ٹوئٹ میں ہیتھرو ایئرپورٹ پر موجود پاکستانی کی ویڈیو شیئر کی تھی جس میں انہوں نے قرنطینہ کے دوران پاکستانیوں کے ساتھ اختیار کیے جانے والے سلوک کا احوال بتایا ہے۔

ویڈیو میں حسنین شخص نامی مسافر نے بتایا کہ وہ ہیتھرو ایئرپورٹ کے قریب واقع قرنطینہ مرکز میں قرنطینہ میں ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ یہاں 18 سے 19 خاندان موجود ہیں جو بنیادی سہولتوں تک سے محروم ہیں اور انہیں کھانا بھی وقت پر فراہم نہیں کیا جارہا ہے۔ حسنین شیخ نے کہا کہ رمضان کا مہینہ ہے اور یہاں لوگوں نے سحری کیے بغیر روزہ رکھا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ چھوٹے بچوں کو ٹھنڈا کھانا دیا جاتا ہے جب کہ کچھ لوگوں نے مچھلی کھائی ہے اور انہیں فوڈ پوائزننگ ہوگئی ہے۔ ہمیں یہاں متعدد مسائل کا سامنا ہے لیکن ہمارے لیے قرنطینہ مرکز میں قرنطینہ کرنا لازمی ہے۔