سبز انقلاب کی منصوبہ بندی، آرمی کی مدد سے لینڈ انفارمیشن مینجمنٹ سسٹم لایا جائے گا: احسن اقبال

سبز انقلاب کی منصوبہ بندی، آرمی کی مدد سے لینڈ انفارمیشن مینجمنٹ سسٹم لایا جائے گا: احسن اقبال

اسلام آباد:وفاقی وزیر احسن اقبال کاکہنا ہےکہ  وزیراعظم کی صدارت میں  ایپکس کمیٹی کا اجلاس ہوا ۔ اس میں عسکری حکام اور صوبوں کے وزرائے اعلیٰ نے شرکت کی۔ ان کاکہنا تھا کہ  ترقی کیلئے ہر ملک ایسا ماحول پیدا کرتا ہے کہ فارن ڈائریکٹ انویسٹمنٹ کو لایا جائے، نواز شریف کے دور میں سی پیک منصوبے کا آغاز ہوا، سی پیک کے تحت ہزاروں میگاواٹ کے بجلی منصوبے شروع ہوئے۔

وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے کہا  پی ٹی آئی نے اپنے 4 سالہ دور میں سی پیک منصوبے کو نقصان پہنچایا، اب پاکستان کے پاس دوبارہ معیشت کی بحالی کا موقع ہے، آئی ایم ایف سے سٹاف لیول معاہدہ ہو گیا ہے۔  گزشتہ حکومت نے جہاں دیگر شعبوں کو تباہ کیا وہیں سی پیک بھی نشانہ بنا، 2018 کے بعد حکومت کا منفی ایجنڈا اور انتقامی سوچ تھی، آئی ایم ایف معاہدے سے پاکستانی معیشت پر مثبت اثرات نظر آ رہے ہیں۔

 پاکستان کسی فرد کی میراث نہیں یہ ہم سب کا ملک ہے، ایس آئی ایف سی میں وفاق اور صوبے موجود ہیں، سرمایہ کاروں کو ہر سہولت فراہم کی جائے گی، زراعت پاکستان کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے، زرعی شعبے کو جدید ٹیکنالوجی سے آگے بڑھائیں گے، پاکستان میں سالانہ غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری ڈیڑھ ارب ڈالر ہے، ویت نام میں غیرملکی سرمایہ کاری 30 ارب ڈالر ہے۔

احسن اقبال نے کہا سرمایہ کاری اور برآمدات کو ہنگامی طور پر فروغ دیا جائے گا سی پیک کے تحت 28 ارب ڈالر تک کی سرمایہ کاری آ چکی ہے۔  ایس آئی ایف سی کے تحت آئی ٹی ایکسپورٹس بڑھانے کیلئے روڈمیپ بنایا گیا ہے۔ بڑی بڑی ٹیک کمپنیوں کو پاکستان لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔  پاکستان کو معیشت کی بحالی کا موقع مل گیا ہے، دنیا کا اعتماد بحال ہو رہا ہے۔

 آرمی کی مدد سے لینڈ انفارمیشن مینجمنٹ سسٹم لائیں گے۔ وزیر اعظم 7 جولائی کو لینڈ انفارمیشن مینجمنٹ سسٹم کا افتتاح کریں گے، ملک میں سبز انقلاب کیلئے منصوبہ بنایا گیا ہے۔ توانائی کا شعبہ بڑی اہمیت کا حامل ہے جسے قابل تجدید توانائی ذرائع کی طرف لے جانا چاہتے ہیں، پاکستان معدنیات سے مالا مال ہے، اس شعبے پر خاص توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

دفاعی مصنوعات کو برآمد کر کے زرمبادلہ کمایا جا سکتا ہے، ایس آئی ایف سی سے پاکستان کی ترقی کا ایک نیا دروازہ کھلے گا، تاجروں کے ویزا کے حوالے سے مسائل کو حل کیا جائے گا۔

مصنف کے بارے میں