احمد مسعود نے طالبان کو جنگ روکنے کی مشروط پیشکش کر دی

احمد مسعود نے طالبان کو جنگ روکنے کی مشروط پیشکش کر دی
کیپشن: احمد مسعود نے جنگ روکنے کی مشروط پیشکش کر دی
سورس: فائل فوٹو

پنجشیر: افغانستان کے صوبہ پنجشیر میں طالبان مخالف قومی مزاحمتی فورس کے سربراہ احمد مسعود نے جنگ روکنے کی مشروط پیشکش کر دی۔

احمد مسعود وادی پنجشیر میں مزاحمتی فورس کی قیادت کررہے ہیں۔ گزشتہ کئی روز سے پنجشیر میں طالبان اور مزاحمتی فورس کے درمیان جنگ جاری ہے جبکہ طالبان کی جانب سے آج صوبے کے تمام اضلاع پر کنٹرول کا دعویٰ کیا گیا ہے۔

اب ایسے میں احمد مسعود نے بھی طالبان سے بات چیت کا عندیہ دیا ہے۔ اپنے آفیشل فیس بک اکاؤنٹ سے جاری بیان میں احمد مسعود کا کہنا تھا کہ مزاحمتی فورس افغان علما کے بیان کا خیر مقدم کرتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پنجشیر میں لڑائی ختم کر کے بات چیت جاری رکھنا چاہتے ہیں اور پائیدار امن کیلئے طالبان کے حملے رُکنے کی شرط پر ہم بھی لڑائی روکنے کو تیار ہیں۔ طالبان پنجشیر اور ضلع اندراب میں حملے اور کارروائیاں ختم کر دیں تو ہم بھی لڑائی روک دیں گے اور مذاکرات کریں گے۔

دوسری جانب افغانستان کے دارالحکومت کابل میں علمائے کرام کا اجلاس ہوا جس میں طالبان اور مزاحمتی فورس سے فوری جنگ بندی اور مذاکرات کی اپیل کی گئی۔

اس سے قبل پنجشیر میں مزاحمتی فورس کے سربراہ احمد مسعود نے طالبان کو پسپا کرنے کا دعوی کرتے ہوئے کہا طالبان کو بھاری جانی نقصان پہنچایا ہے اور کئی جنگجو ہماری تحویل میں ہیں۔

ادھر قومی مزاحمتی فورس کے ترجمان فہیم دشتی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پنجشیر میں طالبان کو بھاری نقصان پہنچایا ہے اور طالبان کو واپس دھکیل دیا گیا ہے جب کہ طالبان جنگجووں اور ان کا اسلحہ بھی قبضے میں لے لیا گیا ہے۔

مزاحمتی فورس کے ترجمان نے مزید کہا کہ دشتِ ریوت کے علاقے میں ایک پہاڑ پر بم دھماکے کی وجہ سے طالبان محصور ہو گئے تھے اور ان کی تمام گاڑیاں اور جنگی سامان پیچھے رہ گئیں جب کہ خاک کوئل کے علاقے میں بھی شدید لڑائی جاری ہے۔

طالبان کے رکن انعام اللہ سمنگائی نے احمد مسعود کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پنجشیر کے ایک ضلع میں کچھ پیش رفت کی ہے اور وہاں سخت مقابلہ جاری ہے۔ طالبان نے دو اضلاع کا کنٹرول حاصل کرنے کا دعویٰ بھی کیا ہے۔

قبل ازیں کابل کے ایک ہسپتال کی انتظامیہ نے بتایا تھا ان کی ایک شاخ پنجشیر کے علاقے انابا میں واقع ہے جہاں کئی زخمیوں کو لایا گیا ہے جنھوں نے بتایا کہ طالبان پہنچ چکے ہیں اور اس علاقے کا کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔