جو خود این آر او لیکر بیٹھا ہے اس سے ہم کیا مانگیں گے، احسن اقبال

جو خود این آر او لیکر بیٹھا ہے اس سے ہم کیا مانگیں گے، احسن اقبال
کیپشن: جو خود این آر او لیکر بیٹھا ہے اس سے ہم کیا مانگیں گے، احسن اقبال
سورس: فائل فوٹو

لاہور: مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی بورڈ کے اہم اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال کا کہنا ہے کہ 2021 کو انتخابات کا سال بنانا ناگزیر ہے جبکہ جاہل، نااہل، سفاکوں سے نجات ہی پاکستان کی بچت کا راستہ ہے اور جو خود این آر او لیکر بیٹھا ہے اس سے ہم کیا مانگیں گے۔ نوازشریف کے خلاف ایک سال جبکہ عمران کے کیس میں چھ سال سے فیصلہ نہیں ہو رہا۔ آر یا پار کا مطلب حکومت دسمبر میں ختم ہونا نہیں تھا اور سو فیصد استعفے قیادت کے پاس جمع ہو چکے ہیں جبکہ ہم سینیٹ کا میدان ان کے لیے کھلا نہیں چھوڑیں گے۔

ان کا مزید کہنا تھا 2014ء کے دوران لانگ مارچ عمران خان کی سازش اور فاران فنڈنگ سے ہوئی اور اسرائیل کی لابی سے پیسہ آیا جبکہ فاران فنڈنگ کیس میں مدر آف این آر او عمران نے لیا اور اگر اس کیس کا فیصلہ ہوا تو انکی مڈل وکٹ جائے گی۔

وزیراعظم عمران خان کوئٹہ گئے تو کیا گئے شرم سے ڈوب مرنے کا مقام ہے کیونکہ پوری قوم نے ان کا چہرہ دیکھ لیا ہے جبکہ نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جب مسجد میں گئیں تو کیا بلیک میل ہو کر گئی تھی اور عمران صاحب یہ بلیک میلنگ نہیں انسانی ہمدردی ہے اور چھ دن تک مائنس 8 میں ہزارہ کے لوگوں نے احتجاج کیا۔

احسن اقبال نے کہا 2018 میں ہزارہ کمیونٹی کے مطالبے پر آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ دھرنے میں گئے تھے اور وزیراعظم اپنی انا پر اٹکے رہے اور انہوں نے مظاہرین کے سروں پر ہاتھ نہیں رکھا۔ انہوں نے ہزارہ کمیونٹی کے مظلوم بچوں سے اپنی ضد منوائی۔ مریم نواز اور بلاول نے دھرنے میں جا کر پیغام دیا آپ لوگ تنہا نہیں جبکہ وزیراعظم نے دھرنے کو ایک مسلک کا مسئلہ بنا دیا۔ 

لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے لوگوں کی شہباز شریف سے ملاقات ہوئی تھی اور زندگی میں پہلی بار اس وقت شہباز شریف کی آنکھوں میں آنسو دیکھے تھے جبکہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کا تعلق لندن پلان سے تھا اور اگر سانحہ ماڈل ٹاؤن نہ ہوتا تو طاہرالقادری واپس نہ آتے۔ 

اس سے قبل پاکستان مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی بورڈ کا اہم اجلاس ماڈل ٹاؤن میں ہوا۔ مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز بھی پارٹی کے پارلیمانی بورڈ اجلاس میں شریک ہوئیں۔

اجلاس میں ضمنی انتخابات کے لیے پارٹی امیدواروں سے متعلق مشاورت کی گئی اور اجلاس میں مرتب کردہ تجاویز حتمی منظوری کے لیے سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کو بھیجی جائیں گی۔