وبا کی آڑ میں بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں ظلم وبربریت میں اضافہ کیا، منیر اکرم

وبا کی آڑ میں بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں ظلم وبربریت میں اضافہ کیا، منیر اکرم
کیپشن: وبا کی آڑ میں بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں ظلم وبربریت میں اضافہ کیا، منیر اکرم
سورس: فائل فوٹو

نیو یارک: اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے کہا بھارت نے عالمی وبا کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے غیر قانونی زیر تسلط کشمیر میں جبر، ظلم وبربریت میں اضافہ کیا۔

پاکستان نےعالمی وبا کے دوران عالمی سطح پر کشیدگی کے خاتمے کے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مطالبے سے صریح انکار پر بھارت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے تنازعات کے خاتمے کے مطالبے پر عملدرآمد تو نہیں کیا لیکن غیر قانونی زیر تسلط جموں کشمیر میں اپنی جارحیت ، ظلم و بربریت میں اضافہ ضرور کیا ہے۔

منیر اکرم نے مزید کہا کہ وبا کے خلاف متحد ہونے کے لیے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریش کی عالمی سطح پر جنگ بندی کی اپیل کی توثیق پر مبنی قرارداد پر عملدرآمد کے لیے گزشتہ روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بحث کے لیے جمع کرائی گئی اپنی تقریر میں کہا کہ بھارت نے عالمی وبا کا فائدہ اٹھاتے ہوئے کشمیری عوام پر لاک ڈاون اور مقبوضہ جموں کشمیر میں جبر، ظلم و بربریت کی ظالمانہ اور وحشیانہ مہم میں تیزی لائی۔

انہوں نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریش، عالمی ادارے اور خصوصاً عالمی ادارہ صحت کی جانب سے وبا کے خلاف ردعمل کو سراہتے ہوئے زور دیا کہ عالمی وبا سے بچاو کی ویکسین کی مساوی اور منصفانہ تقسیم کو یقینی بنایا جائے اور وبا سے انتہائی متاثرہ ترقی پذیر ممالک اور غریب لوگوں کے ساتھ یکجہتی کے لیے ہنگامی مالیاتی پروگرام کے انتہائی اہم اقدام پر عملدرآمد بہت ضروری ہے ۔

انہوں نے وزیراعظم پاکستان عمران خان کے 5 نکاتی ایکشن پلان کی طرف توجہ دلائی جس میں وبا کی ویکسین تک مساوی رسائی، قرضوں کی ادائیگی میں ریلیف ، رعایتی قرضے ، سپیشل ڈرائنگ رائٹس یعنی بین الاقوامی ریزرو اثاثوں کی تخلیق اور ترقی پذیر ممالک سے غیرقانونی مالیاتی بہاو کو روکنا شامل ہے ۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ بین الاقوامی برادری اس 5 نکاتی ایکشن پلان کی توثیق کرے گی۔ جہاں تک بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں کشمیر کی بات ہے یہ معاملہ سلامتی کونسل کے ایجنڈا میں شامل ہے اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل یہ واضح کر چکے ہیں کہ کشیدگی کے خاتمے پر عملدرآمد کے مطالبے میں کشمیر بھی شامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ جنگ بندی کی سلامتی کونسل کی قرارداد پر عملدرآمد تو دور کی بات ہے اور بھارت نے 2020 میں پاکستان کے ساتھ کیے گئے 2003 سیز فائر سمجھوتے کی 3 ہزار سے زائد بار خلاف ورزی کی اور لائن آف کنٹرول پر بھارتی فائرنگ کے دوران 28 شہری جاں بحق اور تقریباً 300 افراد زخمی ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام کے پرامن احتجاج کے حق کو ظلم و بربریت سے دبایا گیا ، کشمیری سیاسی رہنما ابھی بھی قید میں ہیں ، ہزاروں نوجوانوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا، انہیں جعلی مقابلوں میں ماورائے عدالت قتل کیا گیا اور کئی نوجوان لاپتہ ہیں اور کشمیریوں کے گھروں اور جائیدادوں کو نقصان پہنچانے کے ساتھ ساتھ انہیں اجتماعی سزائیں دی گئیں اور اب بھارت جموں کشمیر کی ڈیموگرافی کو تبدیل کرتے ہوئے وہاں آباد ہونے اور اپنے فوجیوں کے لیے ان کی زمین پر قبضہ کرنے اور نام نہاد ترقی کے مقصد کو پورا کرنے کے لیے 38 لاکھ غیر مقامی افراد کو ڈومیسائل سرٹیکیٹ جاری کر رہا ہے اور یہی نہیں بھارت نے 5 اگست 2019 یکطرفہ اقدامات کرتے ہوئے مقبوضہ جموں کشمیر کے مسلم اکثریت والی ریاست کو ہندو اکثریت میں تبدیل کرنے سمیت سلامتی کونسل کی قراردادوں اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی بھی کی۔